اس وقت ارمینہ چپ رہی لیکن ہاسٹل آکر اسے خوب سنائی تھیں ۔
تم نے بتایا نہیں کے تمہارے باس ناولز کے ہیرو جیسا ہے ۔۔۔۔۔۔۔وہ بھی کہاں اسکی پرواہ کرنے والی تھی۔
بریرہ جو آج تم نے اپنا چھچھور پن دکھایا ہے نا حد ہوگئی
وہ چھچھور پن نہیں تھا۔
اچھا ۔۔۔۔ تو پھر کیا تھا وہ۔۔۔۔۔۔ ارمینہ نے چڑتے ہوئے کہا
وہ تم نہیں سمجھو گی تم ناولز جو نہیں پڑھتی۔ وہ بولی
میں نا ہی سمجھوں تو بہتر ہے۔ارمینہ نے اس کے سامنے ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا۔
ویسے بریرہ ایک بات تو بتاؤ تم کیسا لائف پارٹنر چاہتی ہو
مائدہ نے اس سے پوچھا۔
میں۔۔۔ وہ سوچ میں پڑگئی۔
ابھی بتانا ہے سال نہیں لگانے سوچنے میں۔
مائدہ نے اسے کافی دیر سوچنے میں مصروف دیکھا تو بولی۔۔
تم رہنے دو بریرہ منال تم بتاؤ۔اسنے منال سے کہا۔۔
نہیں رکو نہ میں بتا رہی ہوں۔
میں چاہتی ہوں لڑکا ایسا ہو جو عمر جہانگیر کی طرح مجھے سمجھے ، جہان سکندر کی طرح مجھے سپورٹ کرے، سالار سکندر کی طرح مجھ سے محبت کرے اور قلب مومن جیسا ہینڈسم ہو۔
مطلب تم نے کنوارہ ہی اس دنیا سے رخصت ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ مائدہ نے طنز کیا۔
کیوں ایسا کیوں کہہ رہی ہو تم۔
کیونکہ یہ ساری کوالٹیز جو تم گنوا رہی ہو یہ کسی ایک بندے میں تو ہونے سے رہی۔
امید میری بہن امید۔ امید بھی تو کسی چیز کا نام ہے تو بس پھر میں بھی اسی امید پہ جی رہی ہوں کہ ایک دن یہ امید مجھے ایسے بندے سے ملوادے گی۔ وہ جیسے تصور میں کھوتے ہوۓ بولی
اوو مس امید واپس آجاؤ اپنی دنیا سے۔ ارمینہ نے اس سے کہا
منال تم بتاؤ۔
لڑکا ایسا ہو جو صفائی کا خیال رکھے قہ بولی۔
تمھارا مطلب جھاڑو لگائے برتن دھوئے کپڑے دھوئے اور گھر کے جالے صاف کرے۔ بریرہ نے اسکا مذاق اڑاتے ہوئے قہقہہ لگایا۔
ان کے گھورنے پر وہ خاموش ہوئی ارمینہ تم بتاؤ
ھی شڈ بی لائک ھی مین۔ وہ بولی
ہاں تو لڑکا ہوگا تو ھی ہوگا نا شی تھوڑی ہوگا۔ بریرہ نے ایک بار پھر لقمہ دیا۔ پر پھر انکے گھورنے پر خاموش ہو گئ۔
تم بتاؤ مائدہ ارمینہ نے کہا۔اسے سب سے الگ ہونا چاہیے۔
تمہارا مطلب وہ میک اپ کرتا ہو اور لڑکیوں کے کپڑے پہنتا ہو۔
![](https://img.wattpad.com/cover/234297735-288-k562624.jpg)
أنت تقرأ
زندگی کتنی حسین ھے
فكاهةکہانی ھے چار لڑکیوں۔۔۔۔۔۔ کہانی ھے انکی نادانیوں کی انکی محبت کی ۔۔۔۔۔۔