Episode 1

10 0 0
                                    

اے وقت تیری انگڑایاں
کبھی اس جہاں کبھی أس جہاں
کبھی خود میں جو جھانک لوں
کیوں خالی خالی ہے یہ سماں
( زرگل )
***************
...سردیوں کی آمد نے موسم میں کچھ ٹھنڈک کی آمیزش کر دی تھی ...ایسے میں سورج اور بادلوں کی انکھ مچولی شروع ہو گئ ...جب سورج نکلتا
تو اس کی کرنیں پھولوں میں نئ زندگی بھر دیتی....جب بادل اتے تو اندھیرا چھا جاتا....
یہ منظر دو سنہری آنکھیں بہت شوق سے دیکھ رہی تھی جب سورج نکلتا تو ان آنکھوں میں چمک سی پھیل جاتی وہی جب بادل آتے تو اداسی ڈیرا جما لیتی....پھر آہستہ آہستہ ان میں سوچ کی لہریں اٹھنے لگی اور یہ آنکھیں ہر چیز سے بے نیاز ہو گئ....شاید سورج کو یہ بات پسند نہی ائ اور اسلیے اس نے خود کو بادلوں میں چھپا لیا...

"آئے نور...آئےنور......"

"آئےنور تم یہاں بیٹھی ہو میں تمہیں پورے گھر میں ڈھونڈ رہی تھی..."

ساجدہ بیگم نے کمرے میں داخل ہو کر کہا..لیکن جلد ہی انہوں نے محسوس کر لیا کے ان کی بیٹی متوجہ نئ ہے...تو انہوں نے آئےنور کو کندہے پر ہاتھ رکھ کر ہلایا اور کہا..

"آئےنور.. کہاں گم ہو بیٹا..."

"امی آپ کب آئ..؟"

آئےنور پہلے تو چونک گئ لیکن پھر اپنے حواس بھال کر کے پوچھا تو ساجدہ بیگم اسے دیکھنے لگیں
شہد رنگ آنکھیں.. پھول کی پنکھڑ یوں جیسے ہونٹ.. ہلکے سنہری بہتی آبشار جیسے بال..انہوں نے بے اختیار اپنی بیٹی کا ماتھا چوم لیا...اور دل سے اس کی نیک نصیبی کی دعا کی...بے شک ماں باپ کی دعائیں تو ساتویں آسمان تک جاتی ہیں...لیکن شاید کچھ دعائیں قبول ہونے کے لیے نہیں ہوتی......

"امی کیا ہوا کیا سوچ رہی ہیں؟.."آئےنور نے ساجدہ بیگم کو دیکھتے ہوے پوچھا...

"کچھ نئ میری جان..بس میں یہ کہنے آئ تھی کے ناشتہ تیار ہے ..کچھ دیر میں آپ کے بابا بھی اٹھ جائیں گے آپ بھی فرش ہو کر نیچے آ جاو.."ساجدہ بیگم یہ کہتے ہوے کمرے سے چلی گئیں اور وہ اپنی سوچوں کو جھٹک کر واش روم کی طرف بڑھ گئ...

***************

صبح کی تازگی ہر سو پھیلی ہوئ تھی...پھول اور پتیاں کھل کر اس آب و ہوا کو محسوس کر رہے تھے ..جب ہوا ان پھولوں کو چھو کے گزرتی تو ان کا رقص دیکھنے والوں کے چہروں پے مسکراہٹ لے آتا...ایسے میں ایک شخص ہر چیز سے بے نیاز جوگنگ ٹریک پر بھاگتا جارہا تھا...پسینے کی ننھی ننھی بوندیں اس کے ماتھے اور گردن پر چمک رہی تھیں...اس شخص میں کچھ ایسا زرور تھا کے ہر شخص ایک پل کے لیے اسے پلٹ کر ضرور دیکھتا تھا..وہ شخص مردانہ وجاہت کا شاہکار تھا..کھڑی ناک اس کے مغرور ہونے کا پتہ دیتی تھیں...کندہ پیشانی اس کی قسمت کا نشاں تھی...روشن آنکھیں اس کی زہانت کا ثبوت تھیں..لیکن اس وقت ان آنکھوں میں کسی کی تلاش تھی...کچھ دیر میں یہ تلاش اپنے اختتام کو پہنچی تو اس شخص کے چہرے پے مسکراہٹ بکھر گئ...اور اس کے قدم اس سمت ا ٹھ چلے..

موم کی گڑیا از زرگلWhere stories live. Discover now