خدا کی تلاش میں(آخری حصہ )

108 19 9
                                    

خدیجہ اور آئمہ کو انسٹیٹیوٹ جاتے ہوئے تین ہفتے ہو گئے تھے۔ اس درمیان ان دونوں میں کافی مثبت تبدیلیاں بھی آئ تھیں۔
سب سے بڑی تبدیلی نماز کی تھی۔
خدیجہ تو پھر کبھی بھولے سے ایک دو نمازیں پڑھ لیتی تھی مگر آئمہ نے تو شاید ہی کبھی بچپن میں نماز پڑھی ہو۔ سب حیران ہوتے تھے کیونکہ آسیہ بیگم اور امجد صاحب دونوں ہی پکے پانچ نمازی تھے لیکن وہ ایک نماز بھی نہیں پڑھتی تھی ۔قران تو پھر دور کی بات ہے۔
مگر اب دونوں ہی نمازیں پڑھنے لگی تھیں۔ ساری تو نہیں کیونکہ ہر کوئ اتنی جلدی نہیں بدل سکتا۔
خدا کی تلاش میں کافی قربانیاں اور تکلیفیں اٹھانی پڑتی ہیں ۔
اس زمن میں دونوں نے اپنی میم سے اپنا مسلئہ بیان کیا تھا تو انہوں نے انہیں ایک نہایت آسان سا مشورہ دیا تھا نمازیں باقاعدگی سے پڑھنے کے لیے ۔
اور وہ تھا ہر ہفتے میں ایک نماز کی تعداد بڑھاتے جانا ۔اس سے آہستہ آہستہ نمازیں باقاعدگی سے پڑھی جانے لگتی ہیں
(OK this is a personal experience of mine😀)
خیر نمازیں ابھی بھی ریگولر اور ساری نہیں ہوئیں تھیں مگر پھررر بھیییی۔
ہاں ایک اور بات اب دونوں ظہر کے بعد قران بھی پڑھنے لگ گئ تھیں۔ زیادہ نہیں ایک،دو رکوع مگر پڑھتی ضرور تھیں۔
اور بھی کچھ اچھی عادتیں ان میں آئی تھیں ان کی تفصیل پھر کبھی صحیح 😜
اب آگے چلتے ہیں ۔

18 ستمبر 2015ء

آج ان لوگوں کی کلاس کے بعد ایک معلمہ نے ایک خاص موضوع پہ تقریر کرنی تھی جو کہ ہر ہفتے  ہوتی تھی۔
تقریر شروع ہو چکی تھی اور معلمہ کے الفاظ سن کر دونوں اپنی اپنی جگہ پر ساکت ہو گئے تھے۔
آج کا موضوع خاص ان دونوں کے لیے تھا۔

"جی تو بچیوں ! آج میں ایک خاص بات پہ گفتگو کرنے والی ہوں۔ بلکہ درحقیقتن آج کل کی جوان بچیوں کی غلط فہمی دور کرنے والی ہوں۔
موضوع ہے حجاب !
مگر ہم موضوع سے ہٹ کر بات کریں گے
آج کل کے دور میں کافی ساری لڑکیاں حجاب اور پردہ کر رہی ہیں۔
کچھ اپنے والدین کے ڈر سے ، کچھ معاشرے کے ڈر سے ، کچھ فیشن کے طور پر اور کچھ ویسے ہی
بہت کم ہی ایسی لڑکیاں ہیں جو اپنے آپ کو خدا کی خوشنودی کے لیے ڈھانپتی ہوں۔
جہاں تک میرا خیال ہے تو ہمیں منہ چھپانے سے زیادہ جسم ڈھانپنے پر زور دینا چاہیے۔
میں یہ نہیں کہہ رہی کہ آپ پردہ نہ کریں۔
کریں، ضرور کریں
آپ کو جو صحیح لگتا ہے وہ کریں لیکن میں اس ضمن میں ایک غلط فہمی کو دور کرنا چاہتی ہوں۔
کچھ لڑکیاں اگلی لڑکی کو اس کے حجاب کے ہونے یہ نہ ہونے پر جج کرتی ہیں۔
یعنی کہ اگر کسی لڑکی نے حجاب بالفرض نہیں کیا ہوا لیکن وہ پھر بھی ایمان کی سربلندی پر ہے تو لڑکیاں انہیں غلط سمجھتی ہیں لیکن اگر لڑکی حجاب لے رہی ہے ھی وہ اگر کوئ غلط کام کر رہی ہو تو تب بھی کچھ لڑکیاں انہیں ٹھیک ہی سمجھتی ہیں ۔
آپ پردے کے پیچھے کا حال نہیں جانتے اور کسی کے حجاب کو دیکھ کے رائے قائم کر دینا سراسر غلط ہے۔
یہ آج کل کے معاشرے میں عام ہو گیا ہے۔
پھر واپس آتے ہیں اپنے موضوع پر جو ہے حجاب
اب سوال یہ ہے کہ معاشرہ لڑکی کو حجاب میں پینڈو سمجھتا ہے مگر یہ حجاب ہی ہماری پہچان ہے۔
اگر آپ اپنے جسم کو ڈھانپے بغیر باہر نکلیں گی تو اس طرح سارے آپ کو فیشن ایبل تو کہہ دیں گے لیکن راہ چلتے نہ جانے کتنی نظریں آپ کو دیکھیں گی۔
ان غلیظ نظروں سے اگر اپنے آپ کو بچانا ہے تو اپنے آپ کو باہر نکلتے ہوئے اچھی طرح حیا کے دامن میں لپٹا کر نکلیں۔
کچھ لوگ جو کہ اعلی سوچ نہیں رکھتے وہی پینڈو کہیں گے ورنہ اصل میں تو اپنے آپ کو ڈھانپنے والی لڑکی اسلام کی شہزادیاں ہوتی ہیں۔
تو اب آپ خود سوچ لیں کہ آپ نے کون سی راہ کو چننا ہے۔
ایک ہے راہ اللہ اور ایک ہے راہ سراب یا زندگی۔
چوائس از اپ ٹو یو"
♡♡♡♡♡♡♡♡
اس لیکچر نے ان دونوں پر کافی گہرا اثر چھوڑا تھا اور پھر آہستہ آہستہ دوپٹہ گلے میں ڈالنے سے سکارف پہننے تک یعنی راہ اللہ تک کا سفر کیسے ادا ہوا انہیں خود بھی نہیں پتہ چلا۔
♡♡♡♡♡♡♡♡

So here is the fifth episode
OK to is chapter may may nay apnay maslay bian kiay hain I mean ye mushkilat mughe bhi hoiy tein .
No1:Regular Namaz
No2: Once I also judge girls with their scarf😜
But now alhumdullilah almost my all salah are almost regular n now I don't judge girls on their hijab😁😁😁👏
■■■■■■■■■■■■
How is the episode ?
🔘Vote the story
🔘Follow me on insta @miniee_creations
□□□□□□□□□□□□

Raah e khuda✔Where stories live. Discover now