یہ تین مہینے کیسے کھسکے انہیں پتہ ہی نہ چلا ۔
ان تین مہینوں میں کافی کچھ بدل گیا تھا۔
سب سے پہلے تو انہیں اپنی راہ کا پتہ چل گیا تھا اور وہ تھی راہ اللہ ۔ اب وہ دونوں حقیقی مسلمان کہنے کے لائق تھیں۔❤
اور دوسرا کہ ان کا داخلہ لاء کالج میں ہو گیا تھا🎉
اور آج ان کا لاء کالج میں پہلا دن تھا ۔22 اگست ، 2015ء
آج خدیجہ اور آئمہ بہت خوش تھیں کیونکہ ان کی سب سے بڑی خواہش پوری ہو گئی تھی۔
وکیل بننے کی خواہش 🎉
ارے واہ یہ یونی میں کون داخل ہو رہا ہے۔
گوری رنگت اور ہرے کنچوں جیسی آنکھوں والی اسلام کی شہزادی آئمہ۔
گلابی گھٹنوں تک آتی فراک کے نیچے سی گرین ٹائٹس اور سی گرین ہی سکارف جس سے اس نے اپنے آپ کو مکمل کور کیا ہوا تھا۔
اس کے پیچھے پیچھے ہی داخل ہوئ تھیں کالی آنکھوں میں شرارت کی چمک لیے خدیجہ میڈم۔
اس نے ٹخنوں تک آتا سفید فراک پہنی ہوئ تھی اور ساتھ ہی بلیک حجاب کیپ کے ساتھ بلیک ہی سکارف۔
ایک مکمل جوڑیتیری میری جوڑی
اللہ سائیں کدی نہ توڑیں
♡♡♡♡♡
یونی میں ان دونوں کو بہت ہی زیادہ مزا آرہا تھا۔ لیکن پتہ نہیں یہ آئمہ کہاں غائب ہو گئی تھی۔
خدیجہ اسے ڈھونڈتے ڈھونڈتے کینٹین میں آئ تو دیکھا آئمہ میڈم برگروں سے انصاف فرما رہی تھیں۔"ارے آئمہ کی بچی!تو یہاں پر ہے ۔میں تمہیں کب سے ڈھونڈ رہی ہوں۔"
"بچی ! کہاں ہے میری بچی ؟ نظر تو نہیں آ رہی۔"
آئمہ ایکٹنگ کرتے ہوئے بھرے منہ سے ہی بولی۔"افففف ! آئمہ چلو جلدی چلو ۔ چھٹی ہو گئ ہے اور آج میرے ماموں آ رہے ہیں اس لیے جلدی پہنچو گاڑی میں نہیں تو یہیں بیٹھی رہو۔"
"ٹھیک ہے ۔ یہ لو چابی ۔ آرام سے جانا۔ میں کیب کر کے آجائوں گی۔"
"ہیں ! وہ کیوں؟"
"یار یہاں کے برگر اتنے مزے کے ہیں ۔میں نے آج تک اتنے مزے کے برگر نہیں کھائے۔ میں تو ڈھیر سارے برگر کھا کے ہی آئوں گی۔"😳
"کیااا؟تمہیں یہ برگر مجھ سے زیادہ عزیز ہیں؟"
تمہیں پتہ بھی ہے مجھے ڈرائونگ صحیح سے نہیں آتی۔
پھررر بھی۔۔۔""ارے نہیں یار! ان برگروں میں تو میری جان ہے ۔ یہ تو مجھے تم سے بھی زیادہ عزیز ہیں۔"
"کیاااا؟ "
اور ادھر ہی خدیجہ کے آنسو بھل بھل بہنے لگے۔وہ کافی حساس قسم کی لڑکی تھی ۔ چھوٹی چھوٹی باتوں پہ رو پڑتی تھی ۔
پھر وہ پیر پٹختی ہوئ گیٹ کی طرف دوڑی۔"مارے گئے!"
آئمہ تو بس اس کو تنگ کر رہی تھی ورنہ پوری دنیا جانتی تھی کہ خدیجہ ہے تو پھر ہی آئمہ ہے۔
وہ مزاق کو لچھ زیادہ ہی سیریس لے گئ تھی۔
وہ بھی فورن پیچھے بھاگی۔
خدیجہ روڈ تک پہنچ چکی تھی ۔آئمہ بھی قریب ہی تھی کہ دیکھتے ہی دیکھتے خدیجہ نے روڈ دیکھے بغیر کراس کی اور تبھی ایک تیز رفتار گاڑی اس کو روندتی ہوئ گزر گئ۔
خدیجہہہہہ!
آئمہ زور سے چیخی۔
کبھی کبھی کچھ مزاق زیادہ ہی سنگین ہو جاتے ہیں۔
آس پاس بہت سارے لوگ جمع ہو رہے تھی۔
کسی نے شاید ایمبولینس کو بھی کال کر دی تھی۔
پر آئمہ کو کسی چیز کا ہوش نہیں تھا ۔
خدیجہ کی فراک لہو سے سرخ ہو رہی تھی۔
نجانے کس طرح وہ لوگ ہاسپٹل پہنچے۔
آئمہ کی حالت بھی اب خراب ہونا شروع ہو چکی تھی۔
تبھی ڈاکٹر باہر آئے۔
"ہمیں بلڈ کی ضرورت ہے ۔ بی پوزیٹیو۔"ڈاکٹر ! میرا سارا خون نکال لیں مگر میری دوست کو بچا لیں۔"
وہ چیخی تھی۔
●●●●●●●●
To ab kia hoga Khadija kay saath?
●●●●●●●●
Asslamoalaikum everyone
very close to the end.
How is the episode ?🔘Vote the story
🔘Follow me on insta @miniee_creations
□□□□□□□□□□□□
YOU ARE READING
Raah e khuda✔
Ngẫu nhiênThis is the story of two girls. How they changed their life completely? Wasl say asel bhaid tk ki kahaany. Khuda say khuda tak ki kahaany. Raah e khuda ki kahani Enjoy the jodi of Aima and Khadija😇😇