رٸیسانی مینشن،،بھوربن:
جبروت دُرّے کے پیچھے اندر داخل ہوا تو دبستان اور گلستان خانم سامنے ہی کھڑی اُسے دیکھ کر مسکرادیں۔۔۔
وہ سیدھا انکے پاس گیا اور اُن سے دُعاٸیں اور پیار لیکر اب لاٶنج میں زارا،حیدر اور ضبور کیساتھ باتیں کررہا تھا لیکن غیر محسوس نگاہوں کی غیر محسوس توجہ کچن پر تھی جہاں دُرّے دبستان اور گلستان خانم کیساتھ کھڑی شاٸد لاشعوری طور پر جبروت سے حیا کے سبب چھپ رہی تھی جبکہ ردا اُسکے سر پر سوار اُسے لاٶنج میں لانے کے جتن میں مشغول تھی۔۔۔
"نایاب!اس وقت تمہارے یہاں کھڑے ہونے کی کیا تُک بنتی ہے؟"
ردا نے دُرّے کے کان میں سرگوشی کی۔۔۔"بڑی جان اور بی جان کی ہیلپ کررہے ہیں نا ہم۔۔۔"
دُرّے نے اُسے یوں دیکھا جیسے اس بے تُکے سوال پر ملامت کیا ہو۔۔۔
حالانکہ وہ جانتی تھی کہ واقعی اُسکا یہاں کھڑا رہنا بنتا نہیں تھا۔۔۔"دیکھ رہی ہوں میں کونسے تیر چھوڑے جارہے ہیں ہیلپ کے تناظر میں۔۔۔یوں فالتو یہاں سے وہاں قدم رنجہ ہونے کی زحمت ہی فرمارہی ہو بس تُم۔۔۔بڑی جان اور بی جان کی ہیلپ کو اور بھی سٹاپ ورکرز چوکس کھڑے ہیں اس وقت کچن میں تم نے کونسی دیگیں بنوانی ہے نان باٸن نا ہو تو۔ ویسے بھی ہم دونوں کو کچن میں صرف ہوا کھانا آتاہے آج تک ایک انڈہ تو فراٸ کرنا نہیں آیا ہمیں۔۔۔۔چلو اب باہر شرافت سے میرے ساتھ"
ردا نے اُسے اچھی طرح لتاڑا تو وہ بس لب بھینچ کر اُسے اک گھوری سے ہی نواز گٸ۔"ضروری ہے کہ ہم دیگیں ہی بنواٸیں اور ساری عمر تو یوں کھانا بنانے میں نالاٸق نہیں رہنا نا ،کچن میں رہینگے تو ہی کچھ سیکھ پاٸنگے۔اور ادھر اُدھر فالتو نہیں پھر رہے ہم۔جوس ریڈی ہورہا تھا تو اسلیے ۔۔۔یہ جوس بھی تو ہم لاٶنج میں سرو کرنے جاسکتے ہیں نا۔"
آخری زبان پر دُرّے نے کھسیانا سا ہوکر زبان دانتوں تلے داب لی۔۔۔یہ کیا کہہ دیا اُس نے؟وہ تو خود جبروت سے چھپ کر کچن میں گھسی تھی اور اب جوس بھی وہ سرو کرنے جاۓ۔۔۔۔اللہ اللہ
"آہاں شاباش!چلو اب ٹرے اُٹھاٸ اور لاٶنج میں آٸ۔۔اپنے اُن کو سب سے پہلے جوس پیش کری ہاں"
ردا نے آنکھ مار کر ٹرے اسکے ہاتھوں میں پکڑاٸ اور مسکراتے ہوۓ اُسے اپنے ساتھ کچن سے باہر کھینچنے لگی۔۔۔"ارے جوس گررررر۔۔۔اُفف توبہ چھوڑو دوپٹہ پھسل رہا ہے ہمارا"
دُرّے نے بدقت خود کو چھڑاتے ہوۓ کہا۔۔۔"چلو۔۔۔۔۔ ادا جان کس لۓ ہیں؟پھر سے اوڑھا دینگے دوپٹہ ۔۔۔۔ہاۓ کتنا دلکش منظر ہوگا۔۔۔۔۔مگر اُفف تمہیں تو کبھی موقے پہ چوکا مارنا ہی نہیں آیا جھلّی۔۔۔"
ردا مزے سے بولی تو دُرّے کا منہ ہی کھل گیا۔۔۔"خود مار لینا موقعوں پہ لگاتار چوکے پھر رُخصتی کے بعد۔۔۔ہمیں بخشو اب اور یہ ٹرے لے جاٶ لاٶنج میں۔ہمیں کام ہے۔"
دُرّے نے ٹرے اُسکے ہاتھوں میں پکڑاتے ہوۓ گھور کر کہا۔۔
YOU ARE READING
دُرِّ نایاب۔۔۔۔۔۔💎
عاطفيةدُرِّنایاب۔۔۔۔۔۔یعنی کہ نایاب موتی۔۔۔۔اسی نام میں ہی اس کہانی کی روح پوشیدہ ہے۔۔۔داستان ہے اپنی سرشست میں دو ایسے ہی انمول نادر انسانوں کے عشق میں کیے گۓ ایثار کی۔۔۔۔یہ داستان ہے زہریلی نفرتوں کے شہدرنگ محبتوں میں بدل جانے کی۔۔۔۔یہ داستان ہے اندھی...