وقولو لناس حسنا

125 24 24
                                    


وہ ایک روکھی پھیکی سی سبح تھی آج وہ بہت اداس تھی_ آج اس نے اسے چھوڑ دیا تھا ہمیشہ ہمیشہ کے لئے_ اسے بہت صدمہ تھا اپنے یار سے جدائی کا جس کو اس نادان لڑکی نے خود سے بھی بھڑکر چاہا تھا آج وہ بھی اس سے دگا کرگیا تھا اسے ابھی بھی اسکے جملوں پر یقین نہی آرہا تھا جو اس سے اس گھٹن زدہ رات میں کال کرکے معاذ نے کہے تھے اسنے اسے دھوکہ دیا تھا اور جھوٹی محبت کی تھی_ آج اسے مردوں سے سخت نفرت ہو گئی تھی وہ سوچ رہی تھی کے ہر مرد اسی طرح دھوکہ باز ہوتا ہے___ وہ چاہ رہی تھی کے خود کشی کرلے کیوں کے جس کو اسنے اتنا چاہ تھا آج وہ بھی اسے چھوڑ گیا تھا اس کا دم شدید گھٹ رہا تھا اسے سانس بھی ٹھیک سے نہی آرہا تھا وہ دن آج بھی اسے یاد تھا جس دن ان دو نو کی ملاقات ہوئی تھی حیا کو اسکی دوست نے اپنی شادی میں انوائٹ کیا تھا_ حیا کے ماعا باپ بہت اوپن مائنڈڈ تھے انہوں نے کبھی حیا پر سختی نہی کی تھی اور وہ انکی بہت لاڈلی اور چہیتی تھی وہ ہر جگہ نک سک سی تیار ہوکر جاتی تھی_ آج بھی وہ بہت تیار ہوئی تھی دوست کی شادی کے لئے_ ریڈ گاون بڑے لمبے سیاہ گھنے سلکی کمر تک آتے کھلے بال خوبصورت سیاہ آنکھیں_ سفید جلد پر ریڈ گاؤن بہت جچ رہا تھا حیا مگرورانہ شانہ انداز میں ارد گرد کے ماحول سے بےنیاز بہٹھی تھی رنگ برنگے قمقموں سے بھرے شادی ہال میں معاذ دھاخل ہوا وہ ایک ہنڈسم سا ڈیشنگ لڑکا تھا امیر ما باپ کا اکلوتا بیٹا تھا_ جے سے ہی وہ اندر دھا خل ہوا سب کی نظریں اس پر ٹک گیں خاص کرلڑکیوں کی مجال ہے جو حیا نے ایک بار بھی دیکھا ہو بلکہ اسے تو اسکی موجود گی کا پتا بھی نہی تھا ہا ے! اچانک سرعت سے آواز آی__ حیا نے لانبی پلکیں اٹھا کرسامنے کھڑے شخص کو دیکھا پھر مسکرائی اسنے حیا کو دیکھا تو دیکھتا ہی چلا گیا_ کیا میں بیٹھ سکتا ہوں ؟ شورکیوں نہی حیا مسکرائی اندونو کی بہت سا ری گفتگو ہوئی اور اچھے دوست بن گئے___ آخر میں دونو بہت بے تکلفی سے ملے پھر فون نمبرز کا تبادلہ ہوا اور پھر رات میں حیا گھر آ گئی وہ بہت خوش تھی اتنے ہینڈ سم لڑکے کو بویفرینڈ 

پاکر وہاں معاذ بھی اتنا ہی خوش تھا دو تین مہینوں کے اندر وہ دونو اور بھی بے تکلف ہوگئے وہ دونو ساتھ گھومنے جاتے ٹور کرتے اور حیا کا اس چکر میں پڑھا ی پر بھی توجہ دینا چھوڑ دی تھی بارویح میں برے نمبرز سے پاس ہوئی سب گھر والے اسکے رزلٹ کو لیکر بہت پریشان تھے ابھی تو اسکو اپپ ٹی ٹوڈ ٹیسٹ بھی دینا تھا لیکن گھر والے اسے کچھ بھی نہ که سکے_ اور اسی لاڈ پیار کی وجہ سے دن با دن وہ بگڑتی جارہی تھی _ اور ایک دن اسے معاذ نے چھوڑ دیا شاید اسکا دل بھر گیا تھا عمو ما حرام تعلقات میں ایسا ہی انجام ہوتا ہے_ حیا اپنے خیالوں سے واپس ای اسے لگ رہا تھا وہ مرنے والی ہے__

___________________

حیا لا صلا حیا الفا"آو نماز کی طرف آو کامیابی کی طرف"اصلا تو خرم منن نوم "نماز نیند سے بہتر ہے " موزن کی آواز برابر آرہی تھی_اللہ ہو اکبر الله ہو اکبر لاالہٰہائلاللہ اذان ختم ہوچکی تھی کان میں آواز گونجنے کے باوجود بھی لوگ اپنے گرم لحافوں میں اونگھ رہے تھے دروازہ زور سے بجنے کی وجہ سے زہرہ ہڑبڑا کراٹھی انھے روز بابا ایک آواز دیتے تو اٹھ جاتی تھیں لیکن اگر پھر بھی سوئی رہتیں تو بابا زور سے دروازے کو نوک کرتے پھر اٹھتیں_ ثوبیہ،زہرہ اور عریشہ تینوں بہنے تھیں اور سب سے بڑا بھائی عمر تھا_ وہ ایک دینی گھرانے سے تعلق رکھتے تھے_ الیاس عدیل نے اور فریحہ بیگم نے اپنے بچوں کی بہت اچھی تربیت کی تھی وہ سب بچپن ہی سے صوم و صلات کے پابند اور ما باپ کے فرمانبر دار تھے_ زہرہ اٹھی پھر ثوبیہ کو بھی جگایا دونو نے نماز پڑھی پھر عریشہ کو بھی جگایا اور خود قرآن اور سبحہ کے اذکار پڑھنے لگیں__ سات سالہ عریشہ بھی ہر نماز پابندی سے پڑھتی تھی   ثوبیہ بہنوں میں سب سے بڑی تھی وہ آن لائن  یونیورسٹی سے IT میں BS کررہی تھی اور 

  ساتھ میں النور مدرسے سے چھ سال کا عالمہ کا کورس بھی کررہی تھی اور وہ ریگولر مدرسے جاتی تھی_ اسکے بعد

زہرہ تھی اسکی عمر ١٨تھی کالج میں میڈیکل پڑھنے کے بعد اب وہ اپپ ٹی ٹوڈ ٹیسٹ کی تیاری کررہی تھی اور ساتھ میںآ لائن اررحما انسٹیٹیوٹ سے تعلیم ال قرآن میں ڈپلوما بھی کررہی تھی _ سب سے چھوٹی عریشہ تھی وہ سات سال کی تھی قرآن حفظ کررہی تھی اور کلاس ٢ میں تھی_ سب سے بڑا عمر تھا وہ انتہائی سلجھا ہوا لڑکا تھا اسکی عمر ٢٢ سال تھی وہ جامہع ابی بکر سے عالم بنا تھا اور اپنی بزنس اسٹڈیز مکمل کرنے کے بعد اب وہ بابا کے ساتھ' کاروبار کرتا تھا _ عمر اور بابا نماز کے لئے جا چکے تھے اور امی کچن میں سب کے لئے ناشتہ بنا رہیں تھیں_ پورے گھرمیں ناشتے کی اشتہا انگیز خوشبو پھیلی تھی اور سب گھر والے اپنے روز مرہ کے کاموں میں مصروف تھے___ 

___________________

اسے لگ رہا تھا وہ مر جائے گی کچھ ہی دیر میں اپنا ہوش کھو بٹہے گی بھخار میں پھنکتی حیا بےچینی سے پہلو بدلتے سو گئی_ حیا کے سر میں شدید درد تھا_ عجیب سی کیفیت میں حیا پہلو بدلتی سو گئی 

___________________


حقیقی محبتWhere stories live. Discover now