اسے لگ رہا تھا وہ مر جائے گی حیا اورنگزیب خودکشی کرنے کے لئے تیار تھی
کھانا پینا بھی چھوڑ گئی تھی وہ_ دو تین دن ہوگئے تھے اسے اس صدمے میں پڑے وہ بہت کمزور اور ڈل ہو گئی تھی
_________________
اورنگزیب عدیل اور الیاس عدیل دونوں سگے بھائی تھے اورنگزیب ذرا زیادہ امیر تھے اور اورنگزیب اپنے بھائی الیاس سے بڑے تھے ان اور حیا کی بیٹی حیا جو کے ١٨ سال کی تھی اس کی زہرہ دوست تھی بلک بیسٹ فرینڈ تھی حیا اور زہرہ ایک دوسرے سے ہر بات شیر کرتیں لیکن ایک سال بیت چکا تھا الیاس صاحب اور اورنگزیب عدیل کے تعلقات ڈھیلے پڑ گئے تھے اور حیا جب سے اس تعلق میں پڑی تھی زہرہ کیا وہ تو گھر والوں سے بھی دور ہوگئی تھی وہ اسے کال کرتی تو بہانہ بنا کر بند کر دیتی زہرہ کو سمجھ نہ آتا اور پھر اس وجہ سے وہ بھی بات کرنا چھوڑ گئی تھی اور اس سے دور ہو گئی تھی ویسے بھی اسے اپنی دینی فرینڈز ایمانی ساتھی زیادہ پسند تھیں
_________________
اورنگزیب عدیل اور بیگم اورنگزیب کے دو ہی بچے تھے سب سے بڑا بیٹا حمزہ تھا جس کی عمر ٢٣ سال تھی اور اس سے چھوٹی حیا تھی جو کے ١٨ کی تھی حمزہ انجنیئر تھا اور حیا میڈیکل میں تھی اسے اپپ ٹی ٹوڈ ٹیسٹ دینا تھا اس سال_ عمر اور حمزہ آپس میں اچھے دوست تھے عمر پہلے اس کے ساتھ دین کی باتیں کیا کرتا تھا پر جب دیکھا کے حمزہ بلکل بھی دلچسپی نہی لیتا اور یہاں تک کے حمزہ نے اسے که بھی دیا تھا کے مجھے ہر وقت نصیحتیں مت کیا کرو تو وہ اب اس سے کم ہی بات کرتا لیکن ضرور کرتا کیوں کے اسلام میں ہے کے ایک دوسرے سے قطع تعلق نہ کرو یعنی تعلق نہ کاٹو / توڑو بیگم اورنگزیب اپنے بچوں کی الیاس صاحب کے بچوں سے دوستی پر بلکل بھی خوش نہی تھیں انھے بہت برا لگتا تھا
_________________
حیا کی بیچنی دن بہ دن بھڑتی جا رہی تھی ایک دن وہ فیس بک چلا رہی تھی کہ سامنے سے ایک پوسٹ گزری_ وہ سکرول اپر چلی گئی نہ جانے کیوں دل چاہ کے نیچے کر کے دیکھوں کون سی آیات ہیں پھر اس نے سوچا میں تو قرآن بھی نہی پڑھتی مجھے کیا لیکن پھر خیال آیا کہ چلو دیکھتے ہیں اس میں کیا ہے تو اس نے اپنی مخروطی انگلی سے ا سکرین نیچے کی تو سامنے آیات لکھی تھیں [ "اے ایمان والوں! تم شیطان کے قدموں کی اتبع نہ کرو اور جو کوئی شیطان کے قدموں کی اتبع کرتا ہے تو بلا شبہ وہ [شیطان ] تو بےحیائی اور برے کام کا حکم دیتا ہے اور اگر تم پر الله کا فضل اور اسکی رحمت نہ ہوتی تو تم میں سے کوئی ایک کبھی بھی پاک نہ ہوتا، لیکن الله جسے چاہے پاک کرتا ہے اور الله خوب سننے والا بڑا جاننے والا ہے] آیت ٢١ سوره آل نور_ حیا کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں وہ اور بھی بے چین ہو گئی تھی اسنے قرآن کو تو کھول کر کبھی پڑھا نہی تھا بچپن میں ناظرہ ہی پڑھا تھا حیا نے سمجھنے کے لئے دماغ پر زور لگایا لیکن اسے سمجھ نہی آیا آگے ریڈ مور کا آپشن تھا حیا نے کلک کیا تو سامنے آیت کی ڈسکرپشن لکھی تھی اس آیت کا مفہوم یہ ہے کے ہمیں اس سے یہ پتا چلتا ہے اس آیت میں ال لۡـفَحۡشَآ کا لفظ آیا ہے جس کے معنے بےحیائی کے ہے اور قرآن نے بدکاری کو بھی فحش قرار دیا ہے اور یہ سوره ال بنی اسرائیل ٣٢ ٹو ١٧ میں ہے اور یہاں بدکاری کی ایک جھوٹی خبر کی [اشاعت کو بھی الله تعالیٰ نے بےحیائی سے تعبیر فرمایا ہے ا ور اسے دنیا و آخرت میں عذاب الیم یعنی دردناک عذاب کا با عث قرار دیا ہے جس سے بے حیائی کے بارے میں اسلام کے مزاج کا اور الله تعالیٰ کے منشا کا اندازہ ہوتا ہے کے محض بے حیائی کی ایک جھوٹی خبر کی اشاعت عندلاللہ اتنا بڑا جرم ہے تو آسان لفظوں میں اس بات کو سمجھیۓ اور اس معاشرے میں رکھ کر سوچئے_ جو لوگ رات دن ایک مسلمان معاشرے میں اخبارات ریڈیو ٹی و ی فلموں اور ڈراموں کے ذریے سے بےحیائی پھیلا رہے ہیں اور گھر گھر اسے پہنچا رہے ہیں الله کے ہاں یہ لوگ کتنے بڑے مجرم ہونگے؟ اور ان اداروں میں کام کرنے والے ملازمین کیونکر اشاعت فاحشہ کے جرم سے بری ازمہ پا ینگے_ اسی طرح اپنے گھروں میں ایسی چیزیں رکھنے والے ہوں جس سے آیندہ نسلوں میں بےحیائی پھیل رہی ہے_ تو ایسی چیزیں اشاعت فاحشہ ہی کا سبب ہیں_ کاش! مسلمان اپنی ان زمداریوں کا احساس کریں اور اس بےحیائی کے طوفان کو روکنے کے لئے اپنی مقدور بھر سعی کریں_ ان سب چیزوں کے سبب آج کل کی یوتھ ان سب کاموں میں انوولو ہے جو کے اب عام ہو چکے ہیں_ ہمارے مسلمان گھروں کے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں چھپی دوستی رکھتے ہیں اور اس دوستی میں وہ سب ناجائز حدیں پار کردیتے ہیں ایسے فحش اور چھپی دوستی رکھنے والوں کے لئے عذاب الیم ہے اس مقام پر شیطان کی پیروی سے ممانعت کے بعد یہ فرمانا کے اگر الله کا فضل اور اسکی رحمت نہ ہوتی تو تم میں سے کوئی بھی پاک صاف نہ ہوتا اسکا مطلب ہے کے اور جو فحش کاموں سے بچے ہو وے ہیں ان پر الله کا فضل اور رحمت ہے اسلئے ہر وقت الله سے مدد طلب کرتے اور اسکی طرف رجوع کرتے رہو_ اور دوسرے لوگ جو اپنے نفس کی کمزوری سے شیطان کے فریب کا شکار ہوگۓ ہیں انکو ملامت نہ کرو بلک خیر خوانا طریقے سے انکی اصلاح کی کوشش کرو_ یعنی سبحان اللہ، اللہ نے تو انکے بارے میں فرمایا ہے جو [بےحیائی اور برے کاموں میں ملوث ہے ] کے انکو زیادہ ہدف ملامت مت بناؤ بلک انکی اصلاح کرو اور خوب سننے والا اور جاننے والا ہے_ اور نیچے بڑے الفاظ میں درج تھا اور اگر میں سے جو ان برے کاموں میں ملوث ہے تو وہ الله کے لئے ان سب کو چھوڑ دے اور الله سے سچی توبہ کر لے بلاشبہ وہ بڑا مہربان اور بخشنے والا ہے_ حیا بہت بے چین ہوگئی تھی وہ سوچ رہی تھی کے میں بھی تو ایسے حرام کام میں پورا ایک سال تھی_ وہ ابھی سوچنے ہی لگی تھی کے دروازہ کھلا حیا کا دل بہت گمگین تھا اس کا کسی چیز میں دل نہی لگتا تھا وہ اپنی ہی سوچوں میں گم تھی کے سامنے حمزہ آ بہٹھا سنو حیا یہ ہے تمہارا آ ای ڈی کارڈ اور اس نے دوسری ضروری چیزیں اسے تھاما یں بابا نے تمہارا ایک کوچنگ میں دھا خلا کروایا ہے جہاں تم ٹیسٹ کی تیاری کے لئے پڑھنے جاؤں گی امید ہے حیا تم بہت دل لگا کر محنت کر کے پڑھو گی اور سلیکٹ ہو جاؤں گی کیوں کے اس سال تمھارے رزلٹ نے ہم سب کو بہت مایوس کیا ہے___ بھی میں محنت کروں گی اور اچھے مارکس لاؤں گی وہ زبردستی مسکرا کر بولی_ ہاں! اور یہ تمہارا لائبریری وزٹ کارڈ وہاں تم چاہوں تو اچھے سے اسٹڈی کر سکتی ہو اور اپنے بھی کی طرح پاس ہوکر دکھانا حمزہ مسکرا کر بولا_ سب کو پیچھے چھوڑ کر آگے بھڑو حیا مسکرا دی حمزہ نے اسکی ہمت بندھائی تھی دونو بہن بھائی کا آپس میں بہت پیار تھا اور زہرہ کو بھی اس میدان میں پیچھے چھوڑ دو_ارے بھئ اس سے جب بھی ملوں اتنی ایکسٹریم باتیں کرتی ہے یا تو قرآن یا پھر حدیثے بس یہی باتیں کرنے آتی ہیں اسے میں تو اتنی بور ہوجاتی ہوں وہ کیسے ٹیسٹ پاس کرے گی ملانی ہر وقت دین کا علم پڑھتی ہے اور دونوں نے اسکا مذاق اڑایا پھر حمزہ چل دیا_ لیکن آج کی پڑھی ہوئی آیت نجانے کیوں حیا کو بے چین کر رہی تھی
YOU ARE READING
حقیقی محبت
Spiritualیہ ایک ایسی لڑکی کہانی ہے جو اپنے رب سے بہت دور تھی پھر اسنے اپنے رب کی اصل حقیقی محبت کو پا لیا حقیقی محبت صرف الله سے کی جاتی ہے دوسری محبتیں تو فانی ہیں جو اس رب کی اصل محبت کو پا لے پھر اسے کسی کی جھوٹی اور کھوکھلی محبت کی ضررورت نہی رہتی...