السَبب هوَ الص٘مت

27 3 4
                                    

وہ آہستہ آہستہ چلتے ہوئے گاڑی کی طرف بڑھ رہی تھی۔۔روح نے گاڑی کا دروازہ کھولتے ہوئے مڑ کر اس کی جانب دیکھا اور جلدی سے منہ پھیر کر اپنی مسکراہٹ چھپائی۔۔
".وہ کون لوگ ہوتے ہیں جن کا چلتے چلتے پاؤں ہی مڑ جاتا ہے! ہمارے ساتھ تو ایسا کچھ نہیں ہوتا،ہنہہہ"امائرہ نے جل کر سوچا تھا۔۔۔
"آپ بے شک رینگ کر آجائیں لیکن چیک اپ کے لیے تو آج ہی جانا ہے" روح نے گاڑی سے ٹیک لگاتے ہوئے کہا۔۔
"آرہی ہوں میں تو"امائرہ جلدی سے چلتی آکر گاڑی میں بیٹھ گئی۔۔۔
"سیٹ بیلٹ بھی باندھ لیں" روح نے وہیں کھڑے حکم دیا تھا۔۔
"میرا دم گھٹتا ہے سیٹ بیلٹ باندھ کر" امائرہ نے آہستہ آواز میں جواب دیا تھا۔۔
"جیییی" روح تو حیرت سے اُسے دیکھتا ہی رہ گیا تھا۔۔۔ امائرہ کی بات سمجھ آتے ہی اس کی ہنسی چھوٹ گئی تھی
ہاہاہا۔۔سیٹ بیلٹ کا سانس کے انے جانے سے کیا تعلق ہے،یہ تو سیفٹی کے لیے ضروری ہے" روح کی ہنسی ہی نہیں رک رہی تھی۔۔
"مزاق مت اڑائیں میرا میں سچ کہہ رہی ہوں" امائرہ نے خفگی سے جواب دیا تھا۔۔
"اچھا ٹھیک ہے میں کب مزاق اڑا رہا ہوں" روح نے مسکراہٹ دبائی "لیکن آپ سیٹ بیلٹ پہن لیں۔۔سیفٹی فرسٹ" روح نے ڈرائیونگ سیٹ سنبھالتے ہوئے اسے جواب دیا۔۔
                                    _______
"ہادی یار!  ?Is everything ok "
روح نے ہادی کو پر امید نظروں سے دیکھا تھا
"نہیں۔۔ہاں۔۔ ہاں ٹھیک ہے سب،،,سب ٹھیک ہے۔"
ہادی نے عجیب سے انداز میں اس کی طرف دیکھا تھا
اسے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ جواب میں کیا کہے۔۔
روح کو اس کی بات کی سمجھ آگئی تھی
"چل ٹھیک ہے ۔۔
"تو اب گھر کب آئے گا "
آج تو میری نائٹ ڈیوٹی ہے کل صبح شاید"
" میں تجھے گھر جاکر کال کر لیتا ہوں"
"جی ٹھیک ہے"ہادی نے سر ہلایا
"باقی آپ بتائیں بھا بھی کیا ارادہ ہے آگے کا"
"سوچا تو ہے کہ میں یہیں اپنا ٹرانسفر کروا لوں کسی اسپتال میں"
"گڈ آئیڈیا اس طرح آپ کی پریکٹس بھی ہو جائے گی" ہادی نے مسکرا کر اس کی بات کا جوب دیا تھا۔۔
ہادی جانتا تھا وہ روح کے سامنے بہت کم بولتی تھی
"کافی دیر ہو رہی ہےچلیں چلتے ہیں" روح نے  اس کی طرف دیکھا اور ہادی سے اجازت لیتااٹھ کھڑا ہوا
                                   ________
شہیرکالنگ۔۔۔۔
اس کے فون کی سکرین مسلسل بلنک کر رہی تھی۔۔۔
وہ دوپٹہ سے چہرہ صاف کرتی اپنے بیڈ کی طرف آئی۔۔۔
اوہ مائی گاڈ!! شہیر کی کالز۔۔۔اس نے زبان دانتوں میں دبائی۔۔۔
اسی ٹائم فون دوبارہ رنگ کرنا شروع ہو چکا تھا۔۔۔
اسلام علیکم!کیا حال ہے جناب آپ کا؟اسنے کال پک کرتے ہوئے کہا
پہلے تو یہ بتائیں نا کہاں تھیں آپ؟کب سے ٹرائی کر رہا ہوں۔۔ دوسری جانب جلدی سے استفسار کیا گیا تھا
"ادھر ہی تھی فون سائلینٹ پر تھا۔۔۔"اس نے مسکراتے ہوئے اس کی پریشانی محسوس کی
وہ کہتی ہوئی کمرے سے باہر نکل کے سیڑھیاں اترنے لگی۔۔۔اس کا ارادہ لان کی طرف جانے کا تھا۔۔۔
فون کی دوسری طرف وہ اسے تیز تیز بولتے اپنے پورے دن کی روداد سنا رہا تھا۔۔۔
امائرہ کے چہرے پر ایک مستقل مسکراہٹ تھی۔۔۔
وہ سٹنگ ایریا سے گزررہی تھی جب نرمین نے ہاتھ کے اشارے سے اسے روکا 
"بھابھی!"
"ہاں جی۔۔"اس نے فون کان سے ہٹایا۔۔۔
"روح بھائی کی کال ہے؟"
"نہیں!روح واپس نہیں آئے؟ہادی بھائی آگئے؟" امائرہ نے سوال اور جواب دونوں ہی کر لیے
"وہ بھی نہیں آئے! "نرمین نے کندھے اچکائے۔۔۔
اس نے اس کی طرف سوچتی نگاہوں سے دیکھا۔۔
"اچھا بابا کو بولو روح کو کال کریں میں نے ایک دو دفعہ ٹرائے کیا ہے مگر وہ کال نہیں اٹھا رہے۔۔"آج صبح ہی روح اور ہادی دادا جان سے ملنے گوٹھ گئے تھے
"جی بھابھی ٹھیک ہے۔۔ "نرمین بی جان کے کمرے کی طرف چلی گئی
پتا نہیں واپس کیوں نہیں آئے۔۔وہ فون دوبارہ کان سے لگاتی باہر کی طرف بڑھ گئی۔۔
                                      ______

حب القلبOnde histórias criam vida. Descubra agora