عشق ہے تم سے

33 2 0
                                    

                           Episode 2
علی نے سب کو بتادیا تھا کہ اریبہ مان گئی ہے اور سب بیحد خوش تھے ۔۔سب نے مل کر تے پایا کہ اگلے جمعے کو سادگی سے نکاح ہوگا اور پھر اریبہ کی پڑھائی کے بعد رخصتی جب کے علی کا آخری سال ختم ہوچکا تھا بس وہ اپنے ریزلٹ کے اِنتظارمیں تھا ۔۔۔سب لوگوں میں صرف دو لوگ ایسے تھے جو خوش نہیں تھے اور وہ لوگ شفق اور رضیہ بیگم تھے یہ ساری باتیں سن کر تو شفق وہاں سے اٹھ گئی تھی جبکہ رضیہ بیگم نہیں اٹھی تھیں دل پر پتھر رکھ کر وہ وہاں بیٹھی انہیں دعائیں دےرہی تھیں پر صرف وہ ہی جانتی تھیں کے اُن کے دل پر کیا گزر رہی ہے انکی لاڈلی بیٹی پر کسی  اور کو فوقیت دی جارہی ہے مگر وہ یہ بھول گئیں کہ اریبہ بھی تو انکی بیٹھی ہی ہے  ۔۔۔کاش کے لوگ سمجھ سکیں کہ رشتے بنانا اصل بات نہیں بلکہ اصل بات اُن رشتوں کو نبھانا ہوتا ہے رشتوں کا نہ ہونا اتنا تکلیف دہ نہیں جتنا رشتوں کے ہوتے ہوئے احساس کا مرجانا ہے۔۔۔رضیہ بیگم سے مزید برداشت نہ ہوا تو وہ اٹھ کر شفق کے کمرے کی جانب چلی گئیں جیسے ہی اُنہوں نے اندر دیکھا تو وہاں قدم رکھنے کی بھی جگہ نہیں تھی ایسا معلوم ہو رہا تھا جیسے کمرے میں کوئی زلزلہ آیا ہے۔۔کوئی چیز اپنی جگہ پر نہیں تھی ۔۔۔شفق یہ کیا ہے ۔۔؟؟ دماغ تو خراب نہیں ہوگیا تمہارا؟؟ ہاں ہوگیا ہے خراب میرا دماغ پاگل ہوگئی ہوں میں دیکھا نہ آپنے کہ وہ اریبہ چڑیل نے کیسے علی کو اپنی اداؤں سے اپنی محبت میں پاگل کردیا اور میں بیٹھی دیکھتی رہ گئی وہ شدید غصے میں تھی اُسکی حالت بہت خراب ہوچکی تھی ایک اریبہ تھی کہ جیسے صرف علی کی خوشی علی کی محبت کی فکر تھی اور ایک شفق تھی جیسے بس کسی طرح  علی چاہئےتھا ۔۔محبت کا نام ہی خود سے ذیادہ اپنے محبوب کی خوشی اور اُسکی خواہشات کا خیال رکھنا ہے۔۔، لیکن شاید یہ بات شفق نہیں سمجھتی تھی ۔۔۔ہاں یہ اریبہ تو بڑی میسنی نکلی  میں تو معصوم سمجھتی تھی پر یہ تو چالاک ہے بہت۔۔، تم پریشان نہ ہو ہم کچھ کرلیں گے ایسے ہی تو وہ نہیں جیت سکتی ہم سے ۔۔،اُن دونوں کی آنکھوں میں نفرت صاف ظاہر تھی۔۔ انسان کیوں بھول جاتا ہے کہ کوئی اُس کے اعمال سے خبردار ہو یا نہ ہو اللہ اُسکے اعمال سے خبردار ہوتا ہے اور اُسے اُسکے کیئے کی سزا کا مداوا کرنا ہوتا ہے۔۔۔پہلے پہل گناہ پُرلطف معلوم ہوتا ہے....پھر وہ آسان ہو جاتا ہے...پھر اُس سے مَسرت ہونے لگتی ہے۔پھر بار بار کیا جاتا ہے اور پھر یہ عادت بن جاتی ہے۔تب راندہ درگاہ ہونے کے راستے ڈھلوان کی صورت کھلنے لگتے ہیں قدم بھر کی دُوری پر دائمی ہلاکتیں منتظر ہوتی ہیں۔تب آدمی گستاخ ہو جاتا ہے اور کبھی نہ پچھتانے کا  فیصلہ کر لیتا ہے۔۔،تب آسمانوں پر بھی ایک فیصلہ کیا جاتا ہے....ایسے شخص کیلئے جہنمیوں والے
اعمال آسان کر دیئے جاتے ہیں اور نیکی کی توفیق چھین لی جاتی ہےخوش نصیب ہوتے ہیں وہ لوگ
جو اِس پُرخار وادی سے نفس کی بھُول بھلیوں سے
خواہشات کے عذابوں سے واپسی کاراستہ تلاش کر پاتے ہیں اکثریت راستوں کی دھول ہو کر رہ جاتی ہے
تب شیطان جشن مناتا ہے۔۔۔!!
اریبہ رات کے پہر کھڑی کھڑکی سے باہر دیکھ رہی تھی اُسے اُداس شامیں، ڈھلتے رنگ اور تنہائی بہت پسند تھی لیکن جب سے اُسے علی سے محبت ہوئی تھی تب سے اُسے  دن کی روشنی سے بھی محبت ہوگئی تھی وہ جیسے محبّت کا نہیں پتا تھا علی نے اُسے عشق کرنا سیکھا دیا  تھا۔۔۔اُسنے کبھی سوچ بھی نہیں تھا کے جو محبت جیسی باتوں کو بکواس سمجھتی تھی وہ ایک لڑکے کی محبت میں صرف اُس کے نام سے يوں پاگلوں کی طرح شرمائے گی اور آج اُسے اپنا محبوب بھی مل رہا تھا یعنی اُسکی محبت سچی تھی۔۔۔
                  محبت اللہ کے کن کے سوا۔۔،
                 کسی کی محتاج نہیں ہوتی۔۔✨

Ishq hai tmseWhere stories live. Discover now