عشقِ ہے تم سے

30 2 0
                                    

                         Episode 4
وہ جیسے ہی باہر نکلا اُسے کال آگئی ۔۔السلام و علیکم سر ۔۔ آگے سے کچھ کہا گیا تو وہ سنجیدگی سے بولا جی سر میں بالکل اُس پر کام کررہا ہوں آپ بےفکر رہیں ۔۔۔دیکھو علی ہمیں اپنا کام بہت صفائی سے کرنا ہوگا ۔۔جی میں سمجھتا ہوں اور آپکو خوش خبری جلدی سننے کو ملےگی انشاءاللہ اور کرنل رهاب کو میں نے بتادیا ہے انشاءاللہ چلو ٹھیک ہے علی مجھے خبر کرتے رہنا ۔۔جی سر اور کال کاٹ دی گئی۔۔۔ایک وہ علی تھا جو بکھر چکا تھا اور ایک یہ تھا جو اپنے ملک کیلئے اُس وقت بھی حاضر تھا ،ایک وہ تھا جو اپنی محبت کیلئے رو رہا تھا ایک یہ تھا جو اپنے ملک کیلئے چٹان کی مانند مضبوط تھا ۔۔بس یہی فرق تھا اپنے ملک سے محبت میں اور اپنی اریبہ سے محبت میں ۔۔۔وہ اپنے ملک کی محبت میں جتنا مضبوط تھا اتنا ہی کمزور اپنی محبت کو کھونے کے ڈر سے تھا ۔۔۔
اُسنے دعا کیلئے ہاتھ اٹھائے تو اُسکی آنکھوں سے آنسوں بہنا شروع ہوگئے ۔۔۔ بڑے سے بڑا زخم جِسم پر لگ جاۓ تو مرد نہیں روتا لیکن وہ عورت جیسے وہ چاہتا ہے اُسے کھونے کا ڈر مرد کا حوصلا توڑ کر رکھ دیتا ہے ۔۔کسی نے اُسے کہا تھا کہ مرد نہیں روتے لیکن اُس نے یہ نہیں بتایا تھا کہ جب مرد بےبسی کی انتہا پر ہو جب اسکا دل درد سے پھٹ رہا ہو ۔۔جب اُسکے اندر ازیت کی ایک لہر برپا ہو اور جب اسکا دل زخمی ہوگیا ہو کیا تب بھی مرد نہیں رو سکتے لیکن آج اگر وہ شخص اُسکے سامنے ہوتا تو وہ اُسے بتایا کہ مرد بھی روتے ہیں اور مرد کا رونا اُسکی مردانگی پر دھبّا نہیں ہے بس اس معاشرے نے یہ چیز ہمارے دِماغ میں بیٹھا دی ہے اور ہم بھی اپنی عقل چلائے بغیر اس معاشرے کی پیروی کرتے جارہے ہیں ۔۔وہ اُس محاورے کو رفا دفعہ کرکے رو رہا تھا اور وہ اُس خالق کے سامنے رو تھا تھا جیسے اپنے بندے کے ایک آنسوں سے محبت ہے  وہ رحیم و کریم ہے بیشک۔۔!!

وہ جب وہاں سے واپس آیا تو اُسے خوش خبری سنادی گئی کہ اریبہ ہوش میں آچکی ہے یہ بات کوئی معجزے سے کم نہیں تھی اُس کے ہوش میں آنے کے چانسز بہت کم تھے سب بہت حیران تھے لیکن پھر اللہ تو اللہ ہے اُسکے کن کی دیر ہوتی ہے اور دنیا یہاں سے وہاں ہوجاتی ہے ۔۔۔ وہ دواؤں کے زیرِ اثر ابھی بیہوش تھی تو علی چپ چاپ وہاں سے نکل گیا بغیر کسی کو اطلاع کیے، اُسے ملک نے بلایا تھا اور اس سے ذیادہ ضروری اُس کیلئے کچھ نہیں تھا ۔۔وہ ایک فوجی تھا اُسے اپنے ملک کیلئے ہر وقت حاضر رہنا تھا۔۔اللہ کے بعد اُسکی پہلی محبت اسکا ملک تھا اور وہ اس معاملے میں بہت جنونی تھا اور اپنے پیشے میں ایک بہت سنجیدہ انسان تھا بس کام کی بات کرتا تھا کسی سے کوئی فضول بات نہیں کرتا تھا ۔۔جی علی عارف ایک سنجیدہ انسان تھا اگر اُسکے ساتھ کام کرنے والے اُسے گھر میں دیکھ لیتے تو وہیں بیہوش ہوجاتے،وہ انکار کردیتے کہ کون ہے یہ؟ ہم نہیں جانتے اسے اگر وہ گھر میں اُسکی حرکتیں،اُسکا مذاق ،اُسکا زور سے زور ہنسنا  اور سب کو تنگ کرنا   دیکھ لیتے تو انہوں نے وہیں چکر کھا کر گر جانا تھا۔۔۔اُسے یاد تھا کے یونی کے پہلے سال میں جب اُس نے فوجی بننے کی خواہش ظاہر کی تھی تو سب نے انکار کردیا تھا لیکن اریبہ اُسکے ساتھ تھی ۔۔اریبہ نے زندگی کے ہر قدم پر اُسکا ساتھ دیا تھا اور جب اُس نے اپلائی کیا تو اُسے سیلیکٹ کرلیا گیا یہ بات تھوڑی حیران کن ضرور تھی لیکن پھر کسی نے کچھ نہیں بولا بیشک وہ ایک ذہین انسان تھا ۔۔۔۔ یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو اپنے ملک کیلئے ہر وقت حاضر ہوتے ہیں جنکی زندگی میں بڑی سے بڑی بات ہو جائے وہ پیچھے نہیں ہٹتے انکے پاس یہ آپشن ہی نہیں ہوتا اور نہ کبھی انھیں ضرورت پڑتی ہے ۔۔اُسے آرڈر کا اِنتظار تھا جو اُسے ابھی تھوڑی دیر پہلے کوڈ وزڈز میں مل چکا تھا کہ ۔۔۔"علی ہم جارہے ہیں تُم بھی چلو ہمارے ساتھ اور آگے دو سوالیہ نشان(؟؟)" جس کا صاف مطلب تھا "علی میشن کی تیاری مکمل ہوچکی ہے ساری رپورٹس آگئی ہیں آج رات ہمیں نکلنا ہے ہر صورت میں!!"
وہ ایک ویران جگہ تھی ایک کھنڈر نما جگہ جہاں کسی کی آواز تک نہیں تھی ۔۔علی کے ساتھ ٹوٹل (۲۰) بیس لوگ تھے ۔۔علی انکا ہیڈ تھا اُسنے طے کیا کے دس آگے سے ،اور دس پیچھے سے حملہ کرینگے وہ زیادہ لوگوں کو اپنے ساتھ نہیں شامل کرسکتا تھا ورنہ زیادہ مسلہ ہوتا ۔۔۔وہ لوگ بہت آہستہ آہستہ قدم اٹھاتے اندر داخل ہورہے تھے۔۔ باہر گیٹ پر نہ بندہ تھا نہ بندے کی ذات۔۔۔علی کو حیرت ہوئی لیکن وہ پھر بھی آگے بڑھا ۔۔۔آگے ایک آدمی دیوار کے ساتھ کھڑا نگرانی کر رہا تھا علی آگے بڑھا اور اُسکے منہ پر ہاتھ رکھ کر اُسکے ہاتھوں کو پیچھے کی طرف کر کے اپنی گرفت میں لےلیا۔۔۔اوہ واہ بھائی مشاءاللہ دیکھنے میں تو تم لوگ بہت طاقتور ہو لیکن جان تم لوگوں میں چوہے جتنی بھی نہیں ہے ۔۔۔علی نے اُس آدمی کا مزاق اڑایا۔۔۔کون ہے تو ( گالی) ؟ اُس آدمی نے وحشی انداز میں اُس سے پوچھا ۔۔۔۔تیری موت ۔۔۔علی کا انداز بہت مضبوط تھا ۔۔چل اب جلدی بکواس کر باقی کے لوگ کدھر ہیں ورنہ یہ جو پستول دیکھ رہا ہے نہ اسکی گولی تیری کھوپڑی میں گھسنے میں ذیادہ وقت نہیں لے گی۔۔۔۔ نہیں مجھے مارو نہیں میں بتا رہا ہوں اُس آدمی نے ڈرتے ہوئے کہا۔۔۔علی ہنسا!! تو یہ ہیں اُس رنجیت کے وفادار ۔۔۔ ہلکی دھمکی کیا دی یہی پر اسنے اپنے گھٹنے ٹیک دیئے یہ ہوتے ہیں وہ لوگ جہاں وفاداری کی مثال کُتّے کی نہیں گیدھڑ کی دی جاتی ہے ۔۔علی نے ایک اور طنز کیا اُس آدمی نے انکو اندر جانے کہا رستہ بتایا ۔۔۔اندر اُن لوگوں تک ابھی بھی کوئی خبر نہیں پہنچی تھی ۔۔۔ اُن سب پر ایک ساتھ حملہ کیا سب لوگ پکڑے گئے ۔۔۔ وہ مشن میں کامیاب ہوگیا تھا ۔۔۔۔جب وہ اندر کی جانب گیا تھا وہاں کتنے ہی معصوم بچے تھے ۔۔۔اُن کے چہروں پر معصومیت کے ساتھ ڈر تھا۔۔سب کو کھو دینے کا ڈر ،اپنوں سے بہت بے دردی کے ساتھ بچھڑنے کا ڈر ۔۔بلکل ویسا ہی ۔۔جو کچھ دیر پہلے علی کے اپنے چہرہ پر تھا۔۔کسی بہت قیمتی چیز کو کھونے کا ۔۔ہاں وہی تھا انکو چہروں پر بھی ۔۔۔سب نے علی کے ساتھ مل کر اچھے سے بچوں کو سمبھالا اور کرنل رهاب نے بھی اُن کو شاباشی دی ۔۔۔ وہ لوگ ایک اور ملک کے دشمن کو پکڑوا چکے تھے ۔۔۔۔
         مرتے ہیں, اٹھتے ہیں, پر جھکتے نہیں۔۔۔۔!!
      اے میرے وطن یہ تیرے لال کبھی بکتے نہیں✨

Ishq hai tmseWhere stories live. Discover now