بے وفا محبت قسط نمبر٥

2 0 0
                                    

اتنی دیر راتگے  تم گھر چھوڑ کر کیسے باہر آگئی یہ شریف لڑکیوں کا کام نہیں ہے ، تمھیں بدنامی کا ڈر نہیں اپنی اور اپنے گھروالوں کی ؟ اکرم نے ایک راہ جو اس کے گھر کی طرف جاتی ہے اسے ساتھ لے کر چلتا ہوا پوچھنے لگا ، وہ خاموش سنتی رہی ، اب بھی موقع ہے تم گھر لوٹ جاؤ ، میں تمہیں گھر چھوڑ دونگا مگر ؟ مگر کیا ؟ کیا گھر والے میرا اعتبار کرلیں گے ؟ وہ معصومیت سے پوچھنے لگی ، کیوں نہیں ؟ تم نے غلط کیا کیا ہے جو تم کو کچھ کہے ، تو پھر مجھے آپ گھر لے چلئے وہ حامی بھرتی ہوئی گھر کی راه لینے لگی .
*******************************************
شکر ہے خدا کا کسی نے نہیں دیکھا وہ لمبی لمبی سانسیں بھرتی ہوئی جلد سے اندر گئی اور دروازه بند کرلی.
صبح اس کے لئے ایک نیا خوب صورت پیغام لے آئی اور وہ تھا اکرم کا پیار اس کے دل میں ویسے بھی وہ مقام بنا چکا تھا اب تو مستقل مکین بن گیا تھا، وہ جدھر کو بھی نظر ڈالتی اسے اکرم کا مسکراتا چہرہ نظر آتا اور اسکا تحفہ جو گلابی گال پر نشان بن کر رہ گیا تھا اکرم کی محبت کی ضمانت دیتا ، وه خوشی خوشی سارے کام کرنے لگی یہ سب بد لاؤ دیکھ کر لاڈلی حیران تھی ، دیدی آپ کے گال پر یہ تھپڑ کا نشان کیسا ؟ وہ آخر کو پوچھ بیٹھی ، وہ وہ تم نے ہی تو نیند میں مجھے مارا تھا ، پیاری نے صاف بات بناکر کہہ دیا ، اچھا میں نے وہ گھبراتی ہوئی شرمنده ہوگئی سوری دیدی مجھے معاف کردیں؛ ہاں ہاں ٹھیک ہے ٹھیک ہے اب جاؤ مجھے کام کرنا ہے .
******************************************
نور بیگم نے بیٹی کو کام کاج میں مگن دیکھا تو دل ہی دل میں خوش ہوگئی چلو اچھا ہے کم از کم کام کی تو ہوگئی ورنہ بياه رچانا مشکل ہو جاتا تھا ،
دل میں جب کسی کی محبت گھر کر جاتی ہے تو دنیا بے معنی نظر آتی ہے ، اُدھر اکرم کے دل میں پیاری کی پیاری تصویر نے ایسا اثر کر دیکھایا کہ وہ ہر روز اس کے گھر کے آس پاس بلاوجہ گھومتا ، کام سے آتا اور بہانے بناکر دوستوں سے ادھر کا رخ کرتا کبھی جھروکوں سے اس پری ناز کی جھلک نظر آتی تو عش عش کرتا چلا جاتا ، اور دوسرے دن کی پلانگ کرتا کہ کسی طرح اسکا دیدار ہو جائے
********************************************
امی ایک بات کہوں؟ ہاں بول کیا بولنا ہے ! مجھے سلائی مشین دلواد و نا ... سلائی سیکھ لوں گی پیاری نے دیے لفظوں میں ماں سے خواہش ظاہر کی۔ ہاں پر تجھے تو سینا آتا نہیں ہے ؟ وہ رضیہ خالہ کے ہاں جا کر سیکھ لوں گی . اچھا ٹھیک ہے تیرے بھائیوں سے کہہ کر منگوا لونگی ، اچھا امی وه بے حد خوش تھی کہ اسے باہر نکلنے کا موقع میسر ہو رہا ہے اور اس کو دیکھنے کا بھی جسے وہ دل و جان سے چاہنے لگی تھی .
******************************************** طاہر اور یاسر مجھے ایک بات کہنی ہے ! جی امی کہیے وہ سلائی مشين لادو کیوں ؟ دونوں نے يکسا تھ پوچھ ڈالا ، پیاری کو اس سے دلچسپی ہوگئی چلو کچھ سیکھ لے گی . جی بہتر آپ کی جيسى مرضی امی کل لا لینے نگے
اب ہر روز وہ رضیہ خالہ کے یہاں سلائی کڑھائی کا کام سیکھنے جانے لگی آمنا سامنا اس سے ہو جاتا اور دونوں ایک دوسرے کو نظروں سے سلام کہہ لیتے شرماتی نظریں محبت کا پیغام دیتی شرارتی نظریں امنگ جگاتی بس اسی میں معصوم محبت پروان چڑھنے لگی .
باقی آئندہ .....

بے وفا محبتDonde viven las historias. Descúbrelo ahora