بے وفا محبت قسط نمبر٦

3 0 0
                                    

وہ تو بہانا ہے تجھ سے ملنے کا
ورنہ دنیا کہاں ہمیں ملنے دیتی ہے
سلائی مشین اور سلائی کڑھائی تو ایک بہانا تھا باہر نکلنے کا ، ایک ماہ بیت گیا ایک دن رضیہ خالہ گھر کو آئی ، اور پیاری کا سارا قصہ سنا ڈالا کہ وہ ہر روز کل سیکھوں گی کہہ کر ٹال رہی ہے آخر کیا وجہ ہے ؟ زبردستی بھیجا جارہا ہے کیا .. یہ سن کر نور بیگم ششدر رہ گئی ، اس نے خود خواہش کی تھی اب یہ ماجرا میری سمجھ میں نہیں آرہا ہے . ابھی پوچھتی ہوں اس لڑکی سے ، ارے ابھی کیوں اطمينان سے پوچھ لینا اور اگر دل چسپی نہیں ہے تو کل سے مت بھیجنا اچھا اب میں چلتی ہوں دوسرا کام بھی ہے مجھے رضیہ خالہ چلی گئی .
*******************************************
اری پیاری ادھر تو آ ! ماں کی کرخت آواز نے اسے آنے والے طوفان سے آگاه کردیا ؛ جی امی ! جی امی کی بچی سچ بتا کیا کررہی ہے وہاں جاکر ؟ کہاں جاکر ؟ رضیہ آپا کے یہاں اور کہاں ؟ تیری عقل ماری گئی ہے یا جان بوجھ کر تو مجھے ستارہی ہے بول نور بیگم بہت غصہ میں تھیں اور آپے سے باہر ہو رہی تھی ، میں نے تو لڑکوں سے کہہ کر سلائی مشین بھی منگوائ اور کیا کروں  . وہ خاموش بیٹھی رہی تجھے سنائ نہیں دے رہا ہے یا بہری ہو میرے اتنے سوالات کا جواب اب تک نہیں دیا تونے ، پیاری کی آنکھوں میں آنسو تھے وہ روتی ہوئی کہنے لگی " امی مجھے کسی کام میں دلچسپی نہیں ہے " تو پھر تونے یہ کیوں منگوایا وہ مشين کی طرف اشاره کرتی ہوئی پوچھنے لگی ، مجھے شادی کرنی ہے کیا؟ ... کیا کہا تو نے ، ہاں امی میری شادی کردو ؛ کس سے اور کون کرلے گا تجھے ؟ اکرم .. اکرم ؟ ؟ ؟ ہاں امی وہ اور میں ہم دونوں ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں . چھی چھی یہ کیا بکواس کئے جارہی ہو ہوش کے ناخن لے،
*****************************************
کون اکرم کہاں کا رہنے والا ہے پتہ بھی ہے تجھے ؟ نہیں بس ہر روز مجھے دیکھتا ہے بس وہ کہاں رہتا کیا کرتا مجھے کچھ نہیں معلوم مگر وہ بہت اچھا ہے امی مجھے اس سے ہی شادی کرادو ، بے شرم بے حياتجھے تو کسی بے غیرت کے گھر جنم لینا تھا ، تیرے بھائیوں کو معلوم ہوگا تو کیا سونچے گے ،
امی بس مجھے ا کرم چاہیے اور کچھ نہیں ورنہ مرجاؤں گی دفعہ ہو جا میری نظروں سے بے شرم وہ مارنے کو ہاتھ اٹھائی تب ہی یاسر نے آکر ماں کا ہاتھ تھام لیا ، تم !... تم کب آئے امی آپ اتنا زور زور سے کیوں چلا رہی ہیں بات باہر تک جائے گی ، جانے دو سب تھوک نے لگے نگے تب سمجھ میں آئے گا نامراد کو ، ہوا کیا ؟ پہلے آپ پانی پی کر آرام سے بیٹھے اس کے بعد بھیا آنے والے ہیں بات کرتے ہیں ، ہاں ٹھیک ہے وہ پانی پی کر آرام کرنے لگی اور پیاری وہیں بیٹھی رہی تم جاؤ پیاری کام دیکھ لو یاسر نے بہن کو وہاں سے اٹھا دیا
******************************************** ٹھیک ہے امی ہم اس لڑکے سے بات کرتے ہیں اگر مناسب رہا تو بیاه کردیں گے اور اگر نہ رہا تو ؟ نور بیگم نے سوال کیا . اچھا ہی ہوگا ہماری پیاری بہن کی پسند جو ہے وہ ماں کو دلاسہ دیتے ہوئے وہاں سے اٹھ گئے
امی ہم نے دریافت کرلیا وہ دوسری ریاست سے  روزی کے سلسلے میں یہاں مقیم ہے ، پھر گھر دار سب کہاں ہے وہ دونوں لڑکوں سے پوچھنے لگی سب کہاں وہ تنہا ہے دنیا میں کہہ رہا ہے کوئی نہیں اس کے ، یا خدا ! ایسا کیسے ہوسکتا ہے میں اپنی لڑکی کو ایک لاوارث کے حوالے کیسے کردوں وہ کشمکش میں مبتلا ہوگئی اب چاره بھی تو نہیں اگر ہم نہ کہیں گے تو پیاری کچھ بھی کرلے گی کمپنی میں ملازمت کررہا ہے چھوٹا سا کمرہ  کرایہ پر لے کر اسی میں رہتا ہے ، آس پڑوس سے کچھ معلوم ہوا نور بیگم نے تشویش ظاہر کی ، ہاں سب کا کہنا ہے کہ شريف لڑکا ہے بری عادتیں تو نہیں ہیں .
********************************************
امی ہمارا مشوره ہے کہ اس سے ہی ہاتھ پیلے کردیں گے ورنہ بعد میں اگر کچھ بھی بھلا برا ہوا تو ہمیں لاڈلی کے بارے میں بھی سو نچنا چاہیے .
باقی آئنده .....

بے وفا محبتDonde viven las historias. Descúbrelo ahora