دانیہ:-
ہیونجن بات تو سنو کیا ہوا ہے؟
سوبن:-
دانیہ تم اپنا کام کرو پھر ملتے ہیں ہم
عائشہ:-
شیف دھیان رکھنا اپنا تم
دانیہ:-
ہاں تم بھی
مناہل:-
پھر ملتے ہیں ہم
فیلکس:-
بہت شکریہ آپ کا
دانیہ:-
باۓ باۓ
_______________________________________
اس بات سے انجان کے اس کی زندگی بدلنے والی ہے
_______________________________________
ہیونجن:-
دانیہ کو کیسے بتاؤ میں تمہیں
ہیونجن:-
میں تم سے بہت محبت کرتا ہوں
ہیونجن:-
کس سے بات کرو میں
ہیونجن:-
عائشہ سے بات کرتا ہوں
ہیونجن:-
ہاں کل اُس سے بات کرو گا
______________Time Skip
______________
علیشا:-
تم جاؤ اور اپنے دوستوں کو شادی کا بتاؤ
شوگا:-
ہاں ہاں تم بھی ساتھ چلنا
علیشا:-
ٹھیک ہے چلو گی مگر آپ اُن کو فون تو
شوگا:-
ہیلو کیسے ہو تم
سوبن:-
تم آج ؟
شوگا:-
ہاں سوچا مل لو
سوبن:-
ہاں ہاں میں ابھی آفس میں ہوں
شوگا:-
ٹھیک ہے یار میں نے اپنی شادی کا بولنا تھا
سوبن:-
کیا ؟
سوبن:-
شادی ؟
شوگا:-
ہاں ہاں
شوگا:-
ہاں ہاں یار آج شام میں ملتے ہیں
شوگا:-
ہاں ہاں تم سب کو آنے کا بولنا
سوبن:-
ٹھیک ہے یار
(یہ بول کر فون بند کرتا ہے)
سوبن:-
عائشہ سے بات کرنا ہو گی
(سوبن عائشہ کو فون کرتا ہے)
عائشہ:-
ہیلو
سوبن:-
عائشہ تم سے بات کرنی ہے
عائشہ:-
ہاں ہاں کیا ہوا
سوبن:-
یار مجھے شوگا کا فون آیا تھا
عائشہ:-
اچھا ! کیسا ہے وہ
سوبن:-
یار اُس نے ملنا ہے ہم سے
عائشہ:-
اچھی بات ہے
سوبن:-
مگر وہ کسی اور وجہ سے ملنا چاہتا ہے
عائشہ:-
ہاں ہاں دانیہ بہت خوش ہو گی
سوبن:-
نہیں
عائشہ:-
مطلب 👀
سوبن:-
عائشہ وہ شادی کررہا ہے
عائشہ:-
کیا ؟
عائشہ:
کس سے؟
عائشہ:-
دانیہ کا کیا ہو گا 🥺
سوبن:-
یار تم شام میں تیار ہو جانا اور دانیہ والا ہی ہوٹل بک کیا ہے شوگا نے
عائشہ:-
سوبن یار کیسے ہو گا یہ سب ؟
سوبن:-
چلو یار شام میں دیکھتے ہیں
عائشہ:-
ٹھیک ہے
____________Time Skip
____________
یہ سب لوگ دانیہ کے ہوٹل میں جاتے ہیں اور دانیہ بھی بہت خوش ہوتی ہے کہ شوگا بھی آرہا ہے
______________________________________
مناہل:-
کیا سوچ رہے ہو تم؟
فیلکس:-
تمہیں کیا کوئی جو بھی سوچے👀
مناہل:-
سوبن سمجھا لو اپنے دو کو
فیلکس:-
ہم سے سیدھا بات کرو
ہیونجن:-
کچھ نہیں یار وہ میں نے تم سے بات کرنی تھی
فیلکس:-
ویسے ایک بات ہے آج شوگا نے ہم سب سے کیوں ملنا ہے ؟
سوبن:-
تم سب جانتے ہو کہ دانیہ پسند کرتی ہے شوگا کو
فیلکس:-
ہاں تو؟
عائشہ:-
یار سوبن وہ شاد۔۔۔۔
دانیہ:-
میں کیسی لگ رہی ہوں ؟
مناہل:
بہت اچھی
عائشہ:-
ہاں ہاں دانیہ تمہیں کسی کی نظر نا لگے
(یہ بول کر رونے لگ جاتی ہے)
دانیہ:-
تمہیں کیا ہوا آج تو شوگا آرہا ہے
مناہل:-
ہاں ہاں عائشہ تو بس ایسے ہی رونے لگ جاتی ہے
سوبن:-
عائشہ حوصلہ رکھو
عائشہ:-
سوری یار
دانیہ:-
کوئی بات نہیں
ہیونجن:-
عائشہ تم پانی پیو
دانیہ:-
ہیونجن تم بتاؤ میں کیسی لگ رہی ہوں؟
ہیونجن:-
میں ؟
فیلکس:-
ہاں تم دنیا کی خوبصورت لڑکی لگ رہی ہو
دانیہ:-
اب اتنی بھی بات نہیں
شوگا:-
اس بات میں کوئی شک نہیں
دانیہ:-
شوگا تم ؟
دانیہ:-
اتنے سالوں بعد کہاں سے ہم یاد آگئے آپ کو؟
شوگا:-
کچھ نہیں اس سے ملو
(سوبن اور عائشہ سمجھ جاتے ہیں کہ یہ وہی لڑکی ہے )
دانیہ:-
کون ہے یہ؟
ہیونجن:-
ہیلو شوگا
شوگا:-
ہیونجن تم بھی یہاں ہو
فیلکس:-
ہاں تو ہم سب ایک ساتھ ہے بس تم ہی بھاگ گئے تھے
شوگا:-
نہیں یار تمہیں پتا ہے کام میں مصروف ہوتے ہیں تو وقت کا پتا نہیں چلتا
دانیہ:-
ہیلو میں دانیہ اور یہ میرا ہی ہوٹل ہے
علیشا:-
کیا ؟
علیشا:-
آپ سچ بول رہی ہے؟
ہیونجن:-
ہاں ہم جھوٹ کیوں بولے گے؟
فیلکس:-
آرام سے یار اُس کو ہمارے بارے میں نہیں پتا
شوگا:-
کیا بات ہے دانیہ
شوگا:-
اور بتاؤ تم سب کا کام کیسا چل رہا ہے
فیلکس:
بہت اچھا
دانیہ:-
شوگا آج تم سے بہت باتیں کرنی ہے ہم نے
عائشہ:-
ہاں ہاں پرانی یادیں ہے ہماری
(یہ بول کر ہیونجن کو اشارہ کرتی ہے)
ہیونجن:-
یہ کیا بول رہی ہے
(دل میں سوچتا ہے )
عائشہ:-
شوگا نے ہم سب کے بارے میں آپ کو بتا دیا ہو گا
(دانیہ بڑی حیران ہورہی ہوتی ہے کہ شوگا کے ساتھ لڑکی آئی ہے)
علیشا:-
جی آپ سب بہت اچھے دوست ہیں
سوبن:-
آپ اپنا تو تعارف کروا دو
علیشا:-
سوری میں بتانا بھول گئی
شوگا:-
یہ ہے ہماری ہونے والی بیوی
دانیہ:-
کیا ؟
دانیہ:-
تم مزاق کررہے ہو ؟
دانیہ:-
تم شادی کرنے والے ہو؟
علیشا:-
ہاں اگلے ہفتے ہماری شادی ہے
(ہیونجن سمجھ جاتا ہے کہ عائشہ نے اس کو کس لئے اشارہ کیا تھا )
ہیونجن:-
بہت مبارک ہو تمہیں
شوگا:
شکریہ یار
مناہل:-
شوگا تم نے تو بتایا بھی نہیں
(دانیہ کی طرف دیکھ کر بولتی ہے )
شوگا:-
بس یار کام میں اتنا مصروف تھا تم لوگوں کے فون نمبرز ہی نہیں مل رہے تھے
شوگا:-
تم سب نے آنا ہے شادی پر
علیشا:-
ہاں یہ ہی دن کا انتظار سب دوستوں کو ہوتا ہے
سوبن:-
ہاں ٹھیک بولا تم نے
شوگا:-
ویسے دانیہ کب سے یہاں کام کررہی ہو؟
دانیہ:-
میں وہ۔۔
ہیونجن:-
دانیہ جاؤ تم تمہیں کام تھا
شوگا:-
آج کے دن بھی کام ؟
دانیہ:-
ہاں ہاں مجھے کام ہے
دانیہ:-
آپ سب مل کر باتیں کرو میں جارہی ہوں
(آنکھوں میں آنسوں ہوتے ہیں )
عائشہ:-
دانیہ دھیان رکھنا اپنا
دانیہ:-
ہممم
ہیونجن:-
میں آیا فون سن کر
(ہیونجن باہر جاتا ہے تو اپنا فون دیکھتا ہے کہ سوبن کا میسیج آیا ہوتا ہے)
______________________________________
Hope you like it and ignore my Urdu 😁 this is my first time I wrote fanfiction in Urdu language
Support me guys
Thanks for reading my ff 😀
Take care of yourself
To be continue........
YOU ARE READING
زخمِ دل
Fanfictionدانیہ شوگا کو پسند کرتی ہے مناہل کے پاس بچی کا آنا فیلکس کا روایہ بدلنا جیکسن کا کوریا آنا جنگکوک کی تلاش اور فکر