مناہل:-
آپ تھک گئی ہو گئی تو آپ سو جاؤ
مرحا:-
ٹھیک ہے ماما
مناہل:-
میں گھر کی صفائی کر لو آپ سو جاؤ
مرحا:-
جی ماما
مناہل:-
مجھے مرحا کے بارے میں سب کچھ پتا کروانا ہو گا
مناہل:-
کیا سوچے گی مرحا میرے بارے میں
مناہل:-
اُس بچاری کو یہ بھی نہیں پتا کہ میں اُس کی ماما نہیں ہوں
جنگکوک:-
کنزا تم ہمت رکھو ہم کوریا آگئے ہیں تو ہم سب کچھ پتا کروا لے گے
کنزا:-
ہاں جلدی کرو میرا دل بیٹھا جارہا ہے
جنگکوک:-
ہاں ہاں جان میں فیلکس سے بات کرتا ہوں
کنزا:-
ہاں ہاں
جیکسن:-
مجھے ساری انفارمیشن چاہیے
جیکسن:-
نہیں تو رات تک میں تم سب کو مار دو گا
گارڈ:-
جی سر ہم دیکھ رہے ہیں
جیکسن:-
پتا نہیں وہ سب کہاں مر گئے ہیں
جیکسن:-
زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا
جنگکوک:-
ہیلو فیلکس
فیلکس:-
ہیلو کون ؟
جنگکوک:-
اتنی جلدی بھول گئے ؟
فیلکس:-
نہیں نہیں جنگکوک بتاؤ کیسے ہو ؟
جنگکوک:-
ہم کوریا آۓ ہوۓ ہیں
فیلکس:-
بہت اچھی بات ہے
جنگکوک:-
تو ہم تم سے ملنا چاہتے ہیں
فیلکس:-
جی ضرور آپ کوریا میں ہمارے مہمان ہے
جنگکوک:-
بہت شکریہ یار
فیلکس:-
آۓ آپ ہوٹل میں ہم آپ کو اچھا کھانا کھلاتے ہیں
جنگکوک:-
ٹھیک ہے ملتے ہیں پھر شام میں
فیلکس:-
جی ٹھیک ہےفلیکس دانیہ کے پاس جاتا ہے
دانیہ:-
کیا ہوا ؟
فیلکس:-
آج میرے مہمان اٹلی سے آرہے ہیں
دانیہ:-
تو میں کیا کرو ؟
فیلکس:-
سوری یار
دانیہ:-
مجھے کیوں بول رہے ہو ؟
فیلکس:-
یار اُن لوگوں نے تہمارے ہوٹل میں آنا ہے
دانیہ:-
تو ؟
فیلکس:-
یار تم اچھا سا انتظام کرنا
دانیہ:-
جو حکم آپ کا
دانیہ:-
ہم ویسے بھی تو آپ کے حکم کا انتظار کررہے ہوتے ہیں
فیلکس:
سوری بولا تو ہے
دانیہ:-
جس کو بولنا ہے اُس کو بولو جا کر
ہیونجن:-
دانیہ بات سنو
(گہری سانس لیتے ہوئے بولتا ہے )
فیلکس:-
تم یہاں ؟
دانیہ:-
تمہیں اس سے کیا
ہیونجن:-
دانیہ پتا چل گیا ہے
دانیہ:
سچ میں
فیلکس:-
کس بارے میں ؟
دانیہ:-
تمہیں کیوں بتاۓ
ہیونجن:-
فیلکس تم سے بات کرتے ہیں شام تک
دانیہ:-
عائشہ اور سوبن کو بتایا ؟
فیلکس:-
یار مجھے غصہ آرہا ہے
دانیہ:-
تو ؟
فیلکس:-
اچھا سوری اب بولو
ہیونجن:-
عائشہ آتی ہے تو ہم بات کرتے ہیں پھر
فیلکس:-
ٹھیک ہے
فیلکس:-
دانیہ میں شام میں آتا ہوں
دانیہ:-
ہاں بس جاؤ دھیان سے
ہیونجن دانیہ کو ساری انفارمیشن دیتا ہے
ہیونجن:-
یار یہ بچی اٹلی کے مشہور ترین بزنس مین کی بیٹی ہے
دانیہ:-
کیا ؟
ہیونجن:-
یار باقی ہم شام میں بات کرتے ہیں
دانیہ:-
ٹھیک ہے یار
Time Skip
کنزا:-
چلے ہم ؟
جنگکوک:-
ہاں ہاں چلو جان
کنزا:-
میں تو بے تاب ہوں فیلکس سے ملنے کے لیے
جنگکوک:-
وہ کیوں ؟
کنزا:-
تم جانتے ہو میں کسی کو دکھی نہیں دیکھ سکتی
جنگکوک:-
ہاں ہاں مگر ہر کوئی مشکل میں ہوتا ہے
کنزا:-
ہاں مگر فیلکس کو دیکھ کر ترس آتا ہے
جنگکوک:-
اچھا ٹھیک ہے تم چلو ابھی
یہ دونوں ہوٹل آنے کے لیے گھر سے نکلتے ہیں
جیکسن:-
ہم کوریا جاۓ گے ؟
گارڈ:-
جی سر
جیکسن:-
ٹھیک ہے
جیکسن:-
چلو رات میں ہی چلتے ہیں
گارڈ:-
جی ٹھیک ہے
مرحا:-
ماما آپ کی بڑتھڈیٹ کب آتی ہے ؟
مناہل:-
ابھی بہت دور ہے
مرحا:-
اور میری ؟
مناہل:-
آپ کی تو آج رات کو ہے 😁
(جان کر بولتی ہے)
مرحا:-
اچھا تو آپ مجھے کیا گفٹ دو گی ؟
مناہل:-
آپ بتاؤ آپ کو کیا چاہیے
مرحا:-
ماما ہم کسی اچھے سے ہوٹل میں جاتے ہیں
مناہل:-
ہوٹل ۔۔۔
مرحا:-
ہاں وہاں ہم کھانا کھاۓ گے پھر آئسکریم بھی کھاۓ گے
مناہل:-
اوکے ٹھیک ہے
مرحا:-
چلے میں تیار ہو جاؤ
مناہل:-
جی جی آپ تیار ہو جاۓ
After sometime
مناہل:-
مرحا میں تمہیں کہاں لے کر جاؤ ؟
مناہل:-
دانیہ کے علاوہ میں کبھی کسی اور ہوٹل میں نہیں گئی
مناہل:-
کہاں جاؤ تمہیں لے کر
مرحا:-
ماما میں تیار ہو گئی
مناہل:-
بہت اچھی لگ رہی ہو
مرحا:-
چلے اب
یہ دونوں دانیہ کے ریسٹورنٹ جاتی ہے
دانیہ:-
سب کچھ تیار ہے ؟
۔۔۔
جی میڈم آپ فکر مت کریں
دانیہ:-
سوبن تم دونوں آگئے
عائشہ:-
ہاں یار بات بتاؤ پتا چلا کچھ
دانیہ:-
بعد میں بات کرتی ہوں پہلے یہ فیلکس کے مہمان ہے اُن کو دیکھ لے
سوبن:-
ہاں ہاں دیکھ لو
فیلکس:-
ہیلو مسٹر جنگکوک
جنگکوک:-
ہیلو
کنزا:-
کیسے ہو فیلکس
فیلکس:-
جی مس میں ٹھیک ہوں
عائشہ:-
یہ لڑکی فیلکس کو زیادہ ہی جانتی ہے
سوبن:-
تمہیں بڑی فکر ہورہی ہے
دانیہ:-
ہاں ٹھیک تو مجھے بھی نہیں لگ رہا
کنزا:-
ہمارے پاس تو بچی کی تصویر بھی نہیں ہے
جنگکوک:-
فکر مت کرو ابھی دیکھتے ہیں
فیلکس:-
سر آپ کھاۓ یہ سب کچھ
کنزا:
شکریہ فیلکس
ہیونجن:-
یہ کون ہے ؟
دانیہ:-
دیکھ لو تم
ہیونجن:-
ہاں ہاں دیکھ رہا ہوں
ہیونجن:-
یہ لڑکی کون ہے؟
عائشہ:-
دیکھا تمہیں بھی عجیب لگ رہا ہے
ہیونجن:-
مناہل یہاں ہوتی تو ۔۔۔
دانیہ:-
وہ بھی آگئی
ہیونجن:-
کیا ؟
ہیونجن:-
میں کوئی نیک انسان تو نہیں جو بولو اور وہ ہو جاۓ😂
عائشہ:-
نہیں اتنے اچھے دن نہیں آۓ ابھی ہمارے 😂
مرحا:-
جلدی آؤ ماما
فیلکس دیکھ لیتا ہے
جنگکوک بھی مناہل کی طرف دیکھتا ہے
مناہل:-
سوری میں یہاں نہیں آنا چاہتی تھی
ہیونجن:-
کیسی باتیں کررہی ہو
مناہل:-
آج مرحا کی سالگرہ ہے تو اس نے بولو کہ باہر جانا۔ ہے
دانیہ:-
کوئی بات نہیں یار
عائشہ:-
مرحا ہیپی برتھڈے
مرحا:-
شکریہ آنٹی
کنزا:-
فیلکس اور بتاؤ تم
فیلکس:-
آپ کے سامنے ہوں میں
مناہل سن رہی ہوتی ہے ان کی باتیں
جنگکوک:-
کنزا دیکھو کتنی اچھی بچی ہے
کنزا:-
ہاں ہاں
سوبن:-
چلو مرحا آؤ تمہارا کیک کاٹتے ہیں
مرحا:-
Thank you
مناہل:-
ہمیشہ خوش رہو تم
مرحا:-
اور میں آپ کے ساتھ خوش رہنا چاہتی ہوں
ہیونجن:-
کتنا پیارا بولتی ہے
جنگکوک:-
اگر آپ برا نہ مانیں تو میں آپ کی بچی کے ساتھ بات کرسکتا ہوں
مناہل:-
جی
جنگکوک:-
تم جانتی ہو میری بھی آج بچی کا بڑتھڈے ہے
کنزا:-
فیلکس تم بتاؤ تمہارا کب آتا ہے برتھڈے
فلیکس:-
ابھی بہت دور ہے
مرحا:-
ماما آپ کا اور ان آنکل کا بڑتھڈے درو ہی ہے
مناہل:-
چلو تم کھانا کھاؤ جلدی
دانیہ:-
مناہل تم ٹھیک ہو
مناہل:-
ہاں ٹھیک ہوں
سوبن:-
تم خوش ہو مناہل ؟
مناہل:-
ہاں بہت خوش ہوں میں
کنزا:-
معاف کیجئے گا آپ جھوٹ بول رہی ہے
ہیونجن:-
کیا ؟
مناہل:-
جی ؟
کنزا:-
آپ بہت زیادہ دکھی ہے
مناہل:-
نہیں نہیں مس ہم سے زیادہ خوشی اور کس کو ہو گی ؟
مناہل:-
میں اور میری بچی بہت خوش ہے
کنزا:-
ہم لوگوں کے چہروں سے بتا دیتے کہ وہ کیا سوچ رہے ہیں
مناہل:-
سوری مگر میں ان چیزوں پر یقین نہیں رکھتی
کنزا:-
تم تو فیلکس طرح ہو
عائشہ:-
جی جی
سوبن:-
ہم سب دوست ہے
فیلکس:-
بہت اچھے دوست تھے
دانیہ:-
فلیکس تھے مطلب ؟
دانیہ:-
تم ہمارے دوست نہیں ہو ؟
جنگکوک:-
آپ سب ایک ساتھ ہو بڑی بات ہے
سوبن:-
جی سر ہم کالج وقت سے اب تک ساتھ ہے
فیلکس:-
آپ جانتے ہیں کہ وقت ایک جیسا نہیں رہتا
مناہل کو غصہ آرہا ہوتا ہے
فیلکس:-
وقت ایک جیسا بھی رہے تو انسان بدل جاتا ہے
مناہل:-
تمہارا مسلئہ کیا ہے ؟
مناہل:
چاہتے کیا ہو تم
مناہل:-
بنا کسی ثبوت کے کسی کو بھی نہیں بولان چاہیے
مناہل:-
تمہاری دوستی میری وجہ سے خراب ہوئی ہے تو تم باقی سب کو کیوں بدنام کررہے ہو ؟
سب مناہل کی طرف دیکھ رہے ہوتے ہیں
مناہل:-
مرحا آپ نے کھا لیا تو ہم چلے ؟
فیلکس :-
ہاں تو دو تم مجھے ثبوت
فیلکس :-
باتیں تو تم بھی بہت کرتی تھی
فیلکس:-
پتا نہیں کس کے ساتھ مزے کرے ہیں تم نے
ہیونجن:-
بکواس بند کرو تم
دانیہ:-
فیلکس اپنے مہمانوں کو دیکھو پلیز
مناہل کچھ نہیں بولتی
مرحا:-
جی ماما مگر آپ نے نہیں کھایا ؟
مناہل:-
کوئی نہیں میں گھر جا کر کھا لو گی
مرحا:-
ٹھیک ہے ماما
دانیہ:-
مناہل رک جاؤ
ہیونجن:-
فیلکس بس کر دو تم سب کے سامنے بولتے ہو
جنگکوک:-
چلو ہمیں اجازت دو فیلکس
کنزا:-
ہاں ہاں بہت اچھا لگا یہاں کھانا کھا کر
فیلکس:-
ٹھیک ہے
جنگکوک:-
دراصل ہم یہاں ایک خاص مقصد کے لیے آۓ تھے
جنگکوک:-
مگر وہ بعد میں بتاۓ گے
کنزا:-
خیال رکھنا اپنا تم
(یہ بول کر چلے جاتے ہیں )
ہیونجن:-
فیلکس تمہیں ہو کیا گیا ہے
فیلکس:-
کیا ہوا ؟
فیلکس:-
مجھے تو کچھ نہیں ہوا
سوبن:-
تمہیں بتاۓ کیا سچائی ہے
مناہل:-
تم میرے سے اتنی نفرت کرتے ہو
(روتے ہوئے بولتی ہے )
مناہل:-
کبھی بھی اپنی شکل نہیں دیکھاؤ گی تمہیں
مناہل:-
جاؤ خوش رہو تم اپنی زندگی میں
مناہل:-
میں چلتی ہوں
ہیونجن:-
ہاں دھیان سے جانا تم
مناہل:-
ہمم
(یہ بول کر چلی جاتی ہے)
ہیونجن:-
آؤ اب بتاؤ تم سب کو
عائشہ:-
کیا پتا چلا؟
سوبن:-
جلدی بتاؤ
ہیونجن:-
یار مناہل کے پاس جو بچی ہے اُس کے والدین کار حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے
فیلکس:-
کیا ؟
ہیونجن:-
اور یہ کے بہت بڑے بزنس مین کی بیٹی ہے
سوبن:-
کیا چل رہا ہے ؟
ہیونجن:-
اور اس بچی کی جان کو خطرہ ہے
عائشہ:-
مناہل جانتی ہے یہ سب ؟
ہیونجن:-
مجھے نہیں لگتا
سوبن:-
اُس کے ہسپتال میں فون کر کے دیکھتا ہوں
دانیہ:-
چلو میں ریسٹورانٹ بند کرکے آتی ہوں
عائشہ:-
ہاں کر آؤ
گارڈ:-
میڈم یہ ابھی کھولا ہوا ہے ؟
دانیہ:-
جی بس بند ہونے والا ہے
گارڈ:-
ہم نے کھانا ہی کھانا ہے
دانیہ:-
ٹھیک ہے آپ آجاؤ
جیکسن:-
جو بھی ہے وہ لے آؤ
ہیونجن:-
تم کہاں ۔۔۔
دانیہ:-
جی آپ بیٹھو ہم لے کر آتے ہیں
فیلکس:-
کون ہے دانیہ ؟
جیکسن:-
کافی اچھا ہے یہ
دانیہ:-
یار کوئی آیا ہے کھانے
سوبن دانیہ کے ساتھ مل کر ان سب کو کھانا دیتا ہے
جیکسن اپنے گارڈ کے ساتھ باتیں کررہا ہوتا ہے
جیکسن:-
تم سب تلاش کرو
جیکسن:-
اگر وہ کہی بھی ملے تو مار دو
یہ الفاظ سن کر دانیہ کے ہاتھ سے گلاس گر جاتا ہے
ہیونجن:-
دانیہ تم ٹھیک ہو ؟
جیکسن:-
لڑکی دیکھ کر لگ نا جاۓ
دانیہ:-
جی
عائشہ:-
تم ٹھیک ہو ؟
دانیہ:-
وہ کسی کو مارنا چاہتا ہے
عائشہ:-
کیا یہ کوئی خونی ہے ؟
جیکسن:-
بچی کا پتا کرو
جیکسن:-
یہ ہے اُس بچی کی تصویر
سوبن:-
یار میں نے ہسپتال میں پتا کیا تو وہ بتا رہے تھے کہ مناہل کے پاس وہ بچی ہے جس کی یاداشت چلی گئی ہے
ہیونجن:-
یہ وہ ہی بچی ہے؟
جیکسن:-
تم سب دیکھ لو دھیان سے
فلیکس:-
سر یہ آپ کا بل
فلیکس بچی کی تصویر دیکھ کر حیران ہو جاتا ہے
گارڈ:-
جی سر سب پتا چل گیا ہے ہمیں یہ کہاں رہتی ہے
جیکسن:-
بہت اچھا کھانا تھا
(یہ بول کر چلا جاتا ہے)
فیلکس:-
یار وہ مرحا کو مارنا چاہتا ہے
دانیہ:-
کیا ؟
عائشہ:-
مناہل اس بات سے باخبر ہے
سوبن:-
تم فکر مت کرو وہ ٹھیک ہو گی
فیلکس:-
مناہل کے پاس بچی آنا ، جنگکوک کا کوریا آنا اور اس بندے کا یہ سب بولنا
ہیونجن:-
یہ کیا ماجرا ہے
دانیہ:-
یار بس مناہل ٹھیک ہو ہمیں اور کچھ نہیں چاہیے
Time Skip
مناہل کچن میں آتی ہے اور گہری سوچ میں ہوتی ہے
مناہل:-
پتا نہیں میں نے ایسا بھی کیا گناہ کردیا
مناہل:-
ایسا لگتا ہے اب کچھ ختم ہو گیا ہے
مناہل:-
پتا نہیں اب کیا ہوگا؟
مناہل:-
مرحا کی یاداشت اگر واپس آئی تو وہ مجھے یاد رکھے ؟
مناہل:-
مرحا کے لیے سب سے زیادہ مشکل وقت ہو گا
YOU ARE READING
زخمِ دل
Fanfictionدانیہ شوگا کو پسند کرتی ہے مناہل کے پاس بچی کا آنا فیلکس کا روایہ بدلنا جیکسن کا کوریا آنا جنگکوک کی تلاش اور فکر