محبّت من روح قسط 1

12 2 0
                                    

قسط 1

جلتے ہوئے انگاروں پہ حیراں نہ ہوا کر
یوں میری فضول سوچوں سے پریشاں نہ ہوا کر

"اُمیدِ حيا !! یار کر کیا رہی ہو تُم رات کے اس وقت اس ٹاور پر مجھے لے کے آی ہو شعبان بھائی اگر اپنے ٹیرس پر نکل آئے نہ تو ہم جان سے بسس روح ہی بن جائے گے..."

عنایہ نے چاروں اطراف میں ہاتھ میں پکڑے موبائل کی ٹورچ کو گھما کر دیکھتے ہوئے ڈر ڈر کر کہا تھا ......

"کیا ہو چپ کر کے دیکھنے دو نہ چاند کو کب تک نکلے گا دیکھنا تُم جب سب سے پہلے چاند میں دیکھ کر اللّٰہ سے سب سے پہلے دعا کروں گی نہ تو سب سے پہلے تمہارے شعبان بھائی کو ہی اللّٰہ تعالیٰ سے کہہ کر سزا دلواوں گی اس ہاتھی جیسے گینڈے تمہارے شعبان بھائی کی میں نے چینٹی نہیں نہیں چینٹا نہ بنوا دیا میرا نام بھی اُمیدِ حیا نہیں دیکھ لینا تُم ....."

آسمان کی طرف ایڑیوں کو اوپر اٹھا اٹھا کر بڑے ہی باریکی نظروں سے خنگالتے ہوئے عنایہ کو اپنا پاکیزہ خیال بتایا تھا.......

"حیا کی بچی تمہیں میں ہی ملی تھی اتنی فالتو جو تُو مجھے اس پاگلوں والی حرکتوں میں شامل کرنے کے لیے اس پہاڑ نما جگہ پر لے کر آئی اور اوپر سے ایسی جگہ جہاں سے ایک ایسے انسان کا کمرہ دکھائی پڑتا جو جسکو پتہ اگر چلا تو تمہاری اس اُوٹ پٹانگ حرکتوں کی وجہ سے ہماری شامت آ جانی ہیں...."

علینہ نے اسکو کوہنی مارتے ہوئے کھا جانے والی نظروں سے دیکھتے ہوئے چشمہ ٹھیک کیا گیا

"کیا ہے علینہ اتنی زور سے کیوں اپنی کوهنی مار رہی ہو ایسا بھی کیا ہے تمہارے اُس گینڈے بھائی میں جو تیری جان اٹکی پڑی ہے کیسی کزن ہے اتنا بھی نہیں کر سکتی تُو میرے لیے..." منہ بصور کر اُسنے علینہ کی طرف دیکھا جیسے اس سے زیادہ معصوم کوئی بھی دنیا میں نہیں ہوگی.....

"بسس بسس اب یہ معصومیت سے لبریز فیئری ٹیل مت بن اور جو کرنے آی ہے اسکو جلدی کر ورنہ بتا رہی ہوں اگر تیری وجہ سے مجھے ڈانٹ پڑی نہ تو پھر دیکھنا تُو۔۔" علینہ نے اسکو گھورتے ہوئے کہا جس پر حیا دانت دکھا کر ادھر اُدھر دیکھنے لگی اپنی مطلوبہ چیز دیکھنے کے بعد وہ جلدی سے وہاں کی طرف پہنچی تھی اور اس اونچی جگہ پر جا چڑھی....

"افف لڑکی اب یہ کیا حرکت ہے اس پہاڑ کی اونچائی تُجھے کم پڑ گئی جو اسکی بھی ضرورت تُجھے آن پڑی " علینہ کا اس وقت دل کر رہا تھا اس اُمیدِ حیا کو یہیں سے دھکّا دے ڈالے ....

"اللہ جی آپ سن بھی رہے ہے نہ اور دیکھ بھی رہے ہیں اللّٰہ جی دیکھو نہ کیسے ظالم لوگ ہے یہ سب اتنی معصوم سی اُمیدِ حیا کو کتنا ظلم سہنا پڑت ہے اللہ تعالیٰ آپ ایک کام کر دیں میرے راستے سے وہ شعبان ہاتھی کو ہٹا دیں پورے ایک ہزار نہیں نہیں پانچ سو روپے مسجد میں دوں گی اللہ تعالیٰ آپ تو جانتے ہی ہیں پورے مہینے کی پاکٹ منی صرف تین ہزار روپے ملتے ہیں اور آپ جانتے ہیں نہ میں چاکلیٹ کتنے شوق سے کھاتی ہوں اور وہ بھی کم پڑ جاتے ہیں اب آپکو کیا بتاؤں اللّٰہ جی آپکی یہ بندی بہت غریب ہے اور کسی کو یہ تک خیال نہیں آتا کہ ذرا سی مدد ہی اور دیں اس غریب کی بلکہ الٹا احسان ایسے جتلاتے ہے جیسے سارے قرضے مجھے ہی دے کر احسان کر رہے ہو کن آنکھوں سے علینہ کی طرف دیکھ کر حیا نے جلدی سے آسمان کی طرف منہ کیا تھا کیونکہ اُسکی یہ پاگلوں والی دعا پر علینہ کا غصّہ بہت آ رہا تھا .....

محبّت من روح بقلم ملیحہ Where stories live. Discover now