محبّت من روح قسط 4

3 1 0
                                    

#epi4

ہاسپٹل میں اسکو منتقل کر دیا گیا تھا آئی سی يوں کے سامنے وہ پریشان سے اِدھر سے اُدھر چکر لگاتے ہوئے بہت پریشان سا تھا .....

سر درد سے پھٹا جا رہا تھا جبکہ بار بار آئی سی یوں کے دروازے پر اُسکی نظریں پریشانی سے بار بار اُٹھ رہی تھی......

کہ ڈاکٹر کو باہر نکلیں اور کب اس لڑکی کو اسکی اصل جگہ پہنچا دیا جائے......

"سر آپ پریشان نہیں ہوئے میں نے پیمنٹ کر دی ہے اور اس لڑکی کا علاج بھی اچھے سے ہو جائے گا آپ اب بے فکر ہو کر آفس جا سکتے ہیں میں ادھر ہی رُک جاتا ہوں جیسے ہی لڑکی کو ہوش اے گا تو اُسکے گھر والوں کا پتہ لگا لوں گا پھر خیر سے اُسکی آشیانہ میں پہنچا دیا جائے گا ..."

مرتضٰی نے فیروز شاہ کو پریشان دیکھا تو آ کر اسکو سب بتایا تھا ساتھ ہی ساتھ اسکو جانے کا بھی کہا تھا......

"ہمم ..! لیکن مرتضٰی میں جب تک یہاں سے نہیں جا سکتا تب تک اسکو اسکے گھر نہ پہنچا دیا جائے تم جانتے ہو کتنی مشکلات سے اس جگہ کو میں نے خریدا ہے اور میں اب بلکل نہیں چاہتا کہ روز روز کسی نہ کیسی مسئلہ کے وجہ سے کوٹ کچہریوں کے چکر لگاؤں پہلے ہی مجھے ان جھنجھٹ کی وجہ سے بہت لوس ہو چکا ہے اب میں ایفورڈ نہیں کر سکتا اور نہ ہی کرنا چاہتا ....

تُم اچھے سے جانتے مرتضٰی کہ یہ دنیا وہ کبھی یاد نہیں کرتی جو تُم اُنکے لیے کرتے ہو بلکہ وہ یاد رکھتی ہے جس میں دوسروں کو نیچے کیسے گرا دیا جائے ۔۔۔

انسان کبھی اچھائی سے اتنا نہیں جانا جاتا جیتنا انسان کی برائی کو اُسکے لیے ناسور بنا دیا جاتا ہے ....

اور بزنس کی اس دنیا میں ہمارے لاکھوں دشمن ہے جو گھاٹ لگائے بیٹھے ہیں کبھی تھوڑا سا بھی کچھ ہاتھ لگے اور فیروز شاہ کو منہ کے بل گرایا جائے اِس لیے مزید اب میں کسی کو موقع فراہم نہیں کرنے دوں گا..."

فیروز شاہ نے ماتھے کو مسلتے ہوئے مرتضٰی سے کہا تو وہ بسس فیروز شاہ کو دیکھتا رہ گیا تھا.....

تبھی آئی سی یوں کا دروازہ کُھلا اور ڈاکٹر باہر نکل کر آیا .....

"ڈاکٹر اُنکے اب کیا کنڈیشن ہے ..؟" مرتضٰی نے آگے بڑھ کر ڈاکٹر سے پوچھا ۔۔۔۔

"شی از فائن..... ! بٹ ابھی وہ تھوڑی گھبرائی ہوئی ہے آپ اُنکو کوئی ایسی بات سے دوچار نہیں کروائے گا جو اُنکو ذہنی اذیت دے اور خاص خیال رکھنا ساتھ ہی اُنکو بخار ہے بہت تیز میں کُچّھ میڈیسن لکھ دی ہے آپ لوگ وقت پر اُنکو دیتے رہیے گا تو وہ جلد ٹھیک ہو جائے گی..."

ڈاکٹر وہاں سے چلا گیا تھا جبکہ فیروز شاہ نے سکون کی سانس ہواؤں کے سپرد کی تھی.......

»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»

آہستہ آہستہ آنکھوں کو وہ کھولنے لگی تو خود کو انجان جگہ پر پایا پہلے تو اسکو سمجھ نہیں آیا کہ وہ كس جگہ پر موجود ہے لیکن پھر اُسنے اپنے ہاتھ پاؤں ہلانے کی کوشش کی تو ہاتھوں کو ایسا محسوس کیا جیسے ہاتھوں کو کسی شے سے جکڑا ہوا ہیں.....

محبّت من روح بقلم ملیحہ Donde viven las historias. Descúbrelo ahora