#epi3
"بات سنو علیزے آج سردارنی صاحبہ کدھر ہے دکھائی نہیں دے رہی .." سحری کرتے ہوئے سمیر نے علیزے کے کانوں میں کھسر پھسر کی تو آغا جان نے اسکو گھورتے ہوئے کہا
" بے غیرت انسان سحری شرافت سے کر لو ہمیں اچھے سے معلوم ہے تُم میں غیرت نام کا غ بھی نہیں ہے لیکن ابھی ہم میں غیرت باقی ہے اِس لئے پہلی سحری میں کم از کم آج کے دن تھوڑی شرافت کا مظاہرہ کر لو گے تو بے غیرتی کم نہیں ہو جائے گی تمہاری ...."
آغا جان نے اپنی چھڑی کو دکھاتے ہوئے اسکو گھور کر خوب سنائی بلکہ کلاس صبح صبح لے ڈالی تھی......
تبھی علینہ نے ڈائننگ ٹیبل کے نیچے برابر میں بیٹھی علیزے کے پیر پر زور سے پاؤں دے مارا جس پر پانی پیتے ہوئے علیزے کو کھانسی اُٹھ گئی اور ساتھ ہی ساتھ کرّہ بھی اُٹھی تھی۔۔۔
"کیا ہو سکون سے کھانے بھی دو تُم دونوں..." نیند آلود آنکھوں سے علیزے نے علینہ کی طرف گھور کر آہستہ سے دانتوں کو پیستے ہوئے کہا تھا
"میڈم سکون سے کھانے کو ٹھونستی رہنا شعبان بھائی کی نظر مرکوز تُم بنی ہوئی ہو اندازہ ہے تمہیں بھوتنیوں کی طرف بالوں کو کھنڈائے تُم ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھی ہو اور تو اور تُم نے دوپٹہ بھی نہیں لیا ہوا اگر صبح صبح سمیر کی طرح کلاس نہیں لینا چاہتی تو دوپٹہ سر پر لے آؤ ورنہ مجھے مت کہنا کہ میں نے تمہیں بتایا نہیں تھا..."
آخری بات چاول کا اسپون منہ میں ڈالتے ہوئے علیزے کا دھیان شعبان بھائی کی طرف مبذول کروایا تھا ۔۔۔
"دادو میرا ہو گیا ..." علیزے جلدی سے اٹھی کہی کلاس نہ لگ جائے ....
وہ جانے لگی تھی کہ شعبان بولا
" ٹھہروں یہی بیٹھو ۔۔۔!" علیزے ڈرتے ہوئے وہی بیٹھ گئی تھی جبکہ علینہ اور سمیر نے ایک دوسرے کی اور دیکھا ان سب میں بی جان جلدی جلدی سوئیاں پینے میں مصروف بلکل ہر شے فراموش کیے ہوئے تھی ...
"دادو کیا گھر کی بیٹیوں کو پورا خرچ نہیں ملتا ہے . ؟
شعبان نے اغا جان اور اپنے چاچو اور بڑے تایا جان کی طرف دیکھتے ہوئے سوال کیا تھا۔"دونوں بھائی اور آغا جان نے ایک دوسرے کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا تھا جبکہ علیزے اور علینہ نے نظریں جھکا لی تھی.........
سوئیاں سے محفوظ ہوتے بی جان کے ہاتھ رُک گئے تھے جبکہ سمیہ بیگم نے گھر کی بیٹیوں پر نظریں گاڑھی اور انکا جائزہ لیا تھا شعبان کے الفاظوں میں چھپا مطلب سمیہ بیگم کو بہت اچھے سے سمجھ آ گیا تھا.....
"کیوں بیٹا یہ سوال کرنے کی وجہ کیا ہے کیا آپکو گھر کی بیٹیوں کی ضروریات میں کوئی فرق یا کسر دکھائی دی ہے...؟"
بڑے مامو جان یعنی شعبان کے تایا ابّو نے سوالیہ نظریں سے شعبان سے پوچھا .......
" آپ دیکھ رہے ہیں علیزے کا حلیہ ذرا نظریں ڈالیں ان لوگو پر مانا کہ گھر کے بڑے ان کی شرارتوں کو نظر انداز کر دیتے ہیں لیکن یہ بھی نہیں کہ شیر خان ہاؤس کی بیٹیاں یوں اپنی تہذیب اپنی تمیز بھول جائے
CITEȘTI
محبّت من روح بقلم ملیحہ
Dragosteیہ رشتوں پر بنی ایک داستان حیا شعبان کی ہے ۔ محبت کے فرض کی ادائیگی کی ہے۔ رشتوں کی نزاکت کی ہے ۔ اور محبّت من روح کی ہے۔