انہوں نے پوچھا تھا۔ کسی نے نہیں، میں نے خود اندازہ لگایا ہے۔ میں بچی نہیں ہوں۔ میں بڑی ہوں۔
چیزوں کو سمجھ سکتی ہوں۔"
ہر چیز ویسے نہیں ہے جسے تم سمجھ رہی ہو۔ بہت سی باتوں سے تم لا علم ہو۔ بہت کی چیزوں کے بارے میں تمہارے اندازے غلط ہیں۔ انہوں نے تھکے ہوئے لہجے
میں اس سے کہا تھا۔
تو پھر آپ مجھے بتائیں۔ حقیقت کیا ہے۔ کسی چیز کے بارے میں میرا اندازہ غلط
ہے امی نے کبھی مجھے کچھ نہیں بتایا مگر آپ تو بتا سکتے ہیں۔ " سارہ! میں تمہارے نانا سے کانٹیکٹ کروں گا لیکن تم یہ بات ضرور یاد رکھنا کہ وہ صبا
یہ نہیں چاہتی تھی کہ تم ان کے پاس رہو ۔ " اس کی توقع کے بر عکس عارفین عباس نے اس کی بات مان لی تھی اور پھر وہ تیزی سے اٹھ کر چلے گئے تھے۔
حیدر نے اس پوری گفتگو میں حصہ نہیں لیا تھا مگر وود پی پی سے دونوں کی باتیں سنتا رہا تھا۔ سارہ نے پہلی بار اسے صحیح معنوں میں چونکایا تھا۔ عارفین کے جانے کے بعد وہ
بھی اٹھ کر اندر چلا آیا تھا۔ سارہ دیر تک لان میں بیٹھی رہی۔
اس کی آنکھ کھلتے ہی درد کی ایک لہر اس کے سرے پیر تک دوڑ گئی تھی۔ کمرے میں اندھیرا تھا۔ کہیں سے چڑیوں کے چہچہانے کی آواز آرہی تھی۔ وہ قالین پر لیٹی ہوئی تھی۔ اس نے آہستہ آہستہ اٹھنے کی کوشش کی۔ پورا سر پھوڑے کی طرح دکھ رہا تھا۔ کسی نہ کسی طرح بیٹھنے کے بعد اس نے سر کو دیوار کے ساتھ لگا دیا۔ پچھلی رات
ڈراؤنے خواب کی طرح اس کے سامنے کھڑی تھی۔ اس نے رات کے واقعات کو
یاد کرنے کی کوشش کی تھی۔ بہت دیر تک اسے پیٹتے رہنے کے بعد تایا چلے گئے تھے۔ پھر آہستہ آہستہ برآمدوں میں کھڑے لوگ چہ میگوئیاں کرتے ہوئے غائب ہونے لگے۔ ان سب کے جانے کے بعد وہ آہستہ آہستہ کھڑی ہوئی تھی اور کسی نہ کسی طرح خود کو اپنے گھر تک لے آئی تھی۔گھر کا دروازہ کھلا تھا۔ کسی کمرے سے امی اور اقصیٰ کے رونے اور عظیم کے بولنے کی آوازیں آرہی تھیں وہ کمرے میں آگئی تھی۔ پتا نہیں کب امی کو اس کے اندر آنے کا پتا چلا تھا اور وہ اونچی آواز میں بولتے ہوئے اس کے کمرے میں آگئی تھیں۔ منہ کالا کرنے کے بعد یہاں کیا لینے آئی ہو ؟ بے غیرت، جاؤ جا کر کہیں ڈوب
"منہ کالا میں نے نہیں کیا۔ آپ سب نے مل کر کر دیا ہے۔ عارفین کو آنے
دیں۔ سب کو پتا چل جائے گا کہ سچا کون ہے اور جھوٹا کون۔" ہاں آئے گا عارفین۔ ضرور آئے گا تمہارے منہ پر تھو گئے ۔ طلاق کے کاغذات تمہارے منہ پر مارنے۔ صبا تو تو میرے گھر کے لئے سانپ سے بھی بڑھ کر زہر یلی
YOU ARE READING
Meri Zaat Zarra-e-Benishan By Umera Ahmed (Urdu)
RomanceThe story revolves around Saba , who is torn between her faith loyalty and forgiveness . Afreen is the second main character of the story. He marries Saba against the wish of his mother . As a result , his mother will go to any lengths to get rid of...