Start

2.7K 52 5
                                    

وہ کسلمندی سے بیڈ پر لیٹا تھا کہ حصان اسے لینے آگیا
اٹھو!!! آریز ناشتے پر چلے۔ اس نے اس کے اوپر سے کمبل اتارا
یار دل نہیں کر رہا۔---اس نے کمبل واپس لیا
اٹھو بھی مجھے زبردستی پہ مجبور نہ کر---حصان نے پھر کمبل اتارا
اچھا اٹھ رہا ہوں تم سے جان چھوٹ جانا کوئی عام بات ہے --اس نے اٹھ کے جیکٹ پہنی 
چلو شکر ہے تمھیں یہ بات سمجھ آئی کہ مجھے سے جان چھڑانا عام بات نہیں--وہ دونوں اب لندن کی سڑکوں پر تھے 
یار حصان ۔میں تنگ آگیا ہوں گھر سے دور رہ کر۔اب بڑا دل کرتا کے میں واپس بہن بھائیوں میں چلا جاؤں ۔حلانکہ میں ان کے ساتھ اتنا رہا نہیں بس چھٹیوں میں ہی ان کے پاس رہا ہوں لیکن اب دل کرتا کہ ان کے ساتھ رہ کہ زندگی گزاروں-----وہ بات کرنے کے ساتھ ساتھ ہاتھ رگڑ رہا تھا
پچلھے دو ہفتوں سے لندن میں سرد ہواؤں کا راج تھا  اور وہ دونوں اسلام آباد کے شہری ہونے کے باوجود اس ٹھنڈ کے عادی ہو چکے تھے کیونکہ پچھلے کچھ سالوں سے وہ یہیں مقیم تھے -----------------
کوئی بات نہیں یار ایک سمسٹر رہ گیا پھر وہی پاکستان وہ ہی بہن بھائی اور اماں ابا۔ پھر ہم لندن کو اور اس کی ٹھنڈی ہواؤں کو یاد کرے گے۔حصان نےاس کے کندھے پر ہاتھ رکھا
تم کہہ سکتے ہو تم نے ان رشتوں کو لطف لیا ہوا ہے میں نے تو بس کبھی کبھی ہی ملا ان رشتوں سے ۔وہ ریسٹورنٹ میں داخل ہوا وہ اکثر ہی اس ریسٹورنٹ میں کھانا کھانے آتے تھے۔ان کی دوستی کی بہت سی یادیں اس ریسٹورنٹ سے منسلک تھیں
آریز تمہیں گھر والوں سے ملنے کی ہے اور مجھے یہ فکر ہےتم ان سب میں مجھے بھول نہ جاؤ ۔اس نےآرڈر دیا
فکر نہ کر تجھے بھولنے کے لیے مجھے ایک عمر لگ جانی ہے اور ایک ہی عمر ہے میں اس کو اس کام میں کیوں ضائع کرؤں ۔حصان نے اسے گھوریاں ڈالی
بہت ہی گھونچو ہو یہ نہیں کہہ سکتے کہ میں تمہں بھولنا نہیں چاہتا بات کو لفظوں کو لپیٹ جاتے ہو ۔اس نے پلیٹ اپنے آگے کی اور آریز نے دل نے کھول کے قہقہ لگایا وہ دس سال سے ساتھ تھے ایک دوسرے کے ہر پہلو کو اچھے سے جانتے تھے کسی کا کوئی راز ایک دوسرے سے ڈھکا ہوا نہیں تھا
                      --------------------------

شگران پیلس میں اس وقت ہلچل مچی ہوئی تھی کیوں کہ  اجیہ کا لاڈلا آلیمان ناشتہ کے لیے آگیا تھا
آپی جلدی کر دے لیٹ ہو رہا ہوں ۔اس نے نیپکن سیدھے کرتے ہوئے کہا
وہ انڈا اور پراٹھا بنا کے لے آئی ۔
آپی آپ کو پتہ ہے میں ایسا انڈا نہیں کھاتا مجھے آملیٹ چاہیے ۔اس نے منہ بسورا
آلیمان چپ کر کے کھا لو اس آدھی سوئی جاگی کیفیت میں یہ بن گیا کافی نہیں ہے اوپر سے  بچوں کی طرح نخرے کر رہےہو ۔اسے سخت جمائیاں آرہی تھیں
جاؤ۔اجیہ سو جاؤ ۔شمائل کو اس کی حالت پر ترس آیا
اماں جب تک یہ کالج نہیں چلا جاتا میں کیسے سو سکتی ہوں اس نے نہیں سونے دینااس کو جا لینے دے-اس نے ٹیبل پر سر رکھ دیا وہ کافی دن بعد ہاسٹل سے واپس آئی تھی اور ان سب کو پتہ ہی چلا کہ کب باتوں میں رات گزر گئی اور یہ ہر دفعہ کا سلسلہ ہوتا وہ ہاسٹل سے واپس آتی تو وہ سب بہن بھائی ساری رات باتیں کرتے تھے اجیہ اور ادعیہ صبح فجر کے بعد سوئی تھی اور آخون بھی ان کے ساتھ ساری رات جاگتا رہا اس لیے اجیہ کی اب آنکھیں نہیں کھل رہی تھی------------
ماما کہاں ہے؟ اس نے شمائل سے پوچھا ۔
آریز کی کال آئی تھی تو اس سے بات کر رہی ہے --۔آریز کے نام پر اس کی ایک سیکنڈ کے لیے  ہارٹ بیٹ مس ہوئی ماما سے با ت کر رہا ہے، یہ سن کراسے حیرت بھی ہوئی۔۔۔
اچھا ۔میں جا رہا ہوں ۔آلیمان نے اس کا دھیان ہٹایا
اللہ حافظ۔اس نے بیگ کندھے پر ڈالا بائیک کی چابی لی اور یہ جا وہ جا۔۔۔۔
اجیہ کو کچھ یاد آ یا تو اس کے پیچھے دوڑ لگائی وہ ابھی گراج میں ہی تھا
آلیمان !!!
ابھی اتنے بھی لیٹ نہیں ہوئے دھیان سے بائیک چلانا ۔اس نے پھولے ہوئے سانس کے ساتھ کہا
اور آلیمان اس کی اس محبت پر مسکراتا ہوا چلا گیا وہ واپس آکر اماں کی گود میں سر رکھ کے لیٹ گئی
اجی ۔وہ پیار سے اسے اجی کہتی تھی
جی اماں۔اس نے نیند میں ہی جواب دیا
اس کے اتنے لاٍڈ نہ اٹھایا کرو ۔کچھ آخون اور ادعیہ کے لیے بھی رکھ لو ۔ اس نے اس کے بال سہلائے
اماں ان کے بھی اٹھاتی ہوں اپ کو ان کے نظر ہی نہیں آتے ۔وہ اٹھی دوپٹہ سیدھا کر کے چپل پہننے لگی
کہاں چلی۔شمائل نے آواز دی
سونے ۔اس نے سڑھیوں سے ہی جواب دے دیا اور شمائل اٹھ کر سارہ کے ساتھ کچن میں آگئی اس گھر کے سارے بچے ایک دوسرے کے لیے بہت خاص تھے

Muhabbet teri gird e rah main(Complete)Where stories live. Discover now