﷽
وہ اس کمرے میں کسی بت کی طرح بیٹھی تھی جیسے کمرے میں موجود باقی تمام چیزوں کی طرح وہ بھی ایک بے جان چیز ہو۔
اسکی حثیت اس سے کچھ زیادہ تھی بھی تو نہیں جیسے کوٸی بے کار چیز ہو ۔
ایسے ہی بےکار سمجھ کر تو اس کے ساتھ یہ ظلم کیا گیا تھا وہ مظلوم تھی اور بے سہارا بھی ۔
اس نے ساری زندگی رشتوں کے درمیان گزاری تھی کچھ رشتے ایسے جو اس سے محبت کرتے تھے کچھ ایسے جو صرف روا داری نبھاتے تھے اور کچھ تکلیف دہ رشتے بھی تھے ۔
وہ بچپن سے دیکھتی آٸی تھی لیکن وہ رشتہ جو اسکا اپنا تھا سب سے زیادہ سگا تھا۔جو اس کا مان تھا اسکا تحفظ تھا ۔اکیلے میں جب وہ جب جب زندگی میں اس کو کوٸی تکلیف آٸی اس نے اپنے تصور میں ہمیشہ اسی سے ہی تو اپنے دل کے دکھ درد بانٹے تھے مگر اب جب حقیت میں وہ وقت آیا تو۔۔۔۔۔
اسے یاد تھا اچھی طرح سے وہ دن جب دادو نے اس کو امریکہ جانے کی خوشخبری سناٸی تھی کتنی خوش تھی وہ اس دن اسکو لگ رہا تھا کہ وہ دنیا کی سب سے خوش نصیب لڑکی ہے پورے خاندان والے تھے اس پر رشک کرنے کے لیے سب لڑکیاں اس کی خوش قسمتی پر جل رہی تھی کہ ساری زندگی جس کو وہ خود سے کم تر سمجھتی آٸیں تھیں آج وہ اتنی خوش قسمت کیسے بن گٸی لیکن اسکی قسمت اس کو کہاں لے آٸی یہاں ؟
کیا یہ تھی اسکی قسمت ؟
ساری زندگی پاکیزگی اور پارساٸی سے گزارنے والی آج کہاں آ پہنچی وہ آج جتنا بھی بین کرے روٸے چیخے چلاۓ سب کم تھا۔
سب جھوٹ تھا سب جھوٹ
دادی کا کہنا کہ بیٹا خود کو پارسا رکھو تو رب بھی تمھیں ایک اچھا مرد دے گا مگر اس کے معاملے میں ایسا کچھ نہیں ہوا اس کا دل چاہتا تھا کہ آج دادی یہاں ہو اور وہ ان سے پوچھے کہ اگر ان کا کہا سب سچ تھا تو یہ کیا ہے جو اس کے ساتھ ہو رہا ہے ۔
اگر اللہ نے پاک عورت کے لیے پاک مرد رکھا ہے تو پھر اسکے حصے میں ایسا کیوں نہیں جس نے کبھی اپنی سوچ بھی خراب نہیں کی کسی کی طرف بد نظر سے دیکھا بھی نہیں ؟
اگر وہ سب سچ تھا تو یہ کیا ہے۔
آج وہ یہاں بنی سنوری کس کے انتظار میں بیٹھی تھی کون تھا وہ ۔۔۔۔۔۔جس سے نہ کوٸی جذباتی رشتہ نہ شرعی نہ قانونی وہ تو بس خریدار تھا اسکا اسکے حسن کی قیمت لگی اور کسی امیر آدمی نے اس کو خرید لیا ۔
اور وہ پاکیزگی جس کی ساری زندگی اس نے حفاظت کی۔کیا اس کی پاکیزگی اس کے جزبات اسکے احساسات سب بے مول تھے ساری زندگی ایک انسان کے خواب دیکھنے والی اب نہ جانے کتنوں کے بستر کی رونق بنے گی کتنوں کی حوس کا نشانہ بنے گی۔
بس اس کسی ایک کو چھوڑ کر جس حسن کی اس نے حفاظت کی تھی آج وہ رونق محفل بنا دیا گیا ہے اسے سجایا گیا سنوارا گیا اور بیچا گیا ۔