اب کیا کرنا ۓ ؟ (سیف نے پوچھا)
اپنا گھر لینا ہے بس یہ پروجیکٹ مل جائے۔
یار تجھے انکل سے لڑائی نہیں کرنی چایئے تھی۔
میں نے لڑائی نہیں کی ۔۔انھوں نے کہا آبش کی ان کے گھر میں کوئی جگہ نہیں ہے تو میں اسے وہاں سے لے آیا ۔۔اس عزت کرنا اور کروانا میرا فرض ہے سیف ۔وہ میری عزت ہے ۔
وہ ماں باپ ہیں تیرے ۔
تو میں نے کون سا رشتہ ختم کیا ہے ۔(میراق نے جھوجھلاتے ہوے کہا)آبش کا نان نفقہ بھی میری زمیداری ہے (وہ تھوڑا روکا پھر بولا) میں میانہ روی کا قائل ہوں ۔ایک کا حق ادا کرنے کے لیے میں دوسرے کاحق نہیں مار سکتاچاہے وہ میرے ماں باپ ہوں یا میری بیوی۔ ہر شخص کی آپ کی زندگی میں ایک جگہ ہوتی ہے وہ کوئی اور پٌر نہیں کر سکتا ۔
میری سجھ سے باہر ہے کہ تو اس لڑکی کو کسی اور مقصد سے لایا تھا مگر تونے اس سے شادی کرلی اور شادی بھی کرلی تو اس کے حقوق کے لیے بھی لڑرہا ہے (سیف نے نہ سمجھنے والے انداز میں کہا)
میراق مسکرایا اور بولا)
اللہ اپنے حقوق تو معاف کردے گا مگر حقوق لعباد جب تک معاف نہیں کرے جب تک وہ بندہ معاف نہ کردے۔
اور جب آبش بھاگی تھی نہ میرے پاس سے مجھے لگا کوئی قیمتی شے مجھ سے کھوگئی ہے۔ پہلی بار میں ڈر گیا تھا سیف(میراق کھوے ہوئے لہجے میں کہا) ہاں یہ صیح ہے کہ میں اسے غصے میں لایا تھا مگر اللہ نے میرا دل بدل دیا ۔
میں خود اس بات پر حیران ہوں ۔مگر میرے رب نے میرے دل میں اس کے لیے محبت ڈالی ہے ۔اسے میرے اللہ نے میرے لیے چنا ہے ۔مجھے افسوس ہے یہ سب جو میں نے اس کے ساتھ کیا مگر یہ سب ایسے ہی ہونا تھا ہماری قسمت میں ۔۔
مگر وہ تجھ سے نفرت کرتی ہے( سیف نے ایک اور سوال کیا)
جیسے میرے رب نے میرے دل میں اس کی محبت ڈالی ہے ویسے ہی اس کے دل میں بھی ڈالے گا ۔انشااللہ(میراق نے مسکرا کر کہا تو سیف بولا(ویسے ایک بات ہے اب آتی ہے ہر بات پہ ہنسی پہلے کیسی بات پرنہیں آتی تھی
(اس نے اپنے مطابق شعر کوبدلتے ہوئے کہا۔۔۔تو نے مسکرا دیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میراق اندر آیا تو آبش کا رونے کا شوگل جاری تھا۔۔میراق نے لمبی سانس لی اور بولا) اب کیا ہوا ہے؟
مجھے گھر جانا ہے (آبش نے روتے ہوہے کہا تو وہ میراق کو بلکل چھوٹی سی بچی لگی)
یہ بھی تو گھر ہے۔
مجھے اپنے گھر جانا ہے۔
تو یہ تمہارا ہی گھر ہے ،
نہیں یہ تمہارا گھر ہے۔مجھے میرے بابا کے گھر جانا ہے۔ پلیز مجھے جانے دو میں کسی کو کچھ نہیں بتاوں گی،(اس نے میراق کو اموشنل بلیک میل کرنا چاہا۔مگر بیکار تھا )
اس کے علاوہ کہو تمہاری ہر بات مانو گا ۔۔
تو مرجاو۔۔ جان چھوٹے میری(آبش غصے سے کہا )
میراق قہقہہ لگا کر ہنس نے لگا۔ تم ہی رو گی پھر ۔۔
میں شکرانے کے نفل پڑھو گی(آبش نے جل کر کہا)
اتنی نفرت کرتی ہو؟( میراق نے پوچھا)
تمہاری سوچ سے بھی زیادہ میراق عباس۔(آبش نے حقارت کی نظروں سے اسے دیکھا)
مجھے اس وقت کا شدد سے انتظار ہے جب ان ہونٹوں سے اظہارِ محبت سنوگا ۔۔۔(میراق نے اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا)
اتنا یقین ہے خود پر(آبش نے چیلینچجنگ انداز میں بولی)
بلکل۔۔(میراق دونوں ہاتھ سینے پر باندھتے ہوے کہا)
ٹھیک ہے تم اپنی سولاکڈ محبت آزمالو ۔۔۔دیکھتے ہیں تمہاری محبت جیتی ہے یا میری نفرت۔(آبش نے چیلینج کرتے ہوہے کہا)
(میراق آگے بڑھا اور آبش کو کندھوں سے پکڑ کر اس پر جھکا اور سرگوشی کرتے ہوہے بولا)
مجھے تم سے محبت نہیں ۔۔۔۔ عشق ہے۔۔۔اور تمہارا چیلیج میں قبول کرتا ہوں۔(آبش نے اسے اپنے سے دور کیا)
دور رہا کرو مجھ سے ۔۔(آبش نے گھور کر کہا)
ابھی سے ڈر گئی (یہ کہتے ہوئے وہ مسکرایا اور ایک آنکھ دبائی)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
![](https://img.wattpad.com/cover/183932675-288-k968076.jpg)
YOU ARE READING
محبت نہیں عیشق ۓ تم Complete
Romanceاسلام و علیکم یہ میرا پہلا ناول ۓ ۔ امید کرتی ھوں آپ سب کو پسند آۓ گا ۔ اردو تیپینگ بہت مشکل ۓ اگر کوٰٰی غلطی ھو تو مظرت۔