EPISODE 13

2.8K 172 12
                                    

ڈیڈ ۔۔پیچھے سے میراق کی آواز آئی تو آبش نے مڑکر میراق کو دیکھا تو میراق مسٹر کے پاس آیا۔

آپ یہاں ؟

کیوں میں تمہارے گھر نہیں آسکتا؟

کیوں نہیں آپ کا ہی گھر ہے ڈیڈ اندر آہیں پلیز ۔آبی یہ میرے ڈیڈ ہیں ..میراق نے آبش کو اپنے والد سے تعارف کرایا .

اسلام و علیکم ...بش نے سلام کیا مگر مسٹر عباس نے کوئی جواب دیا

اور ڈیڈ یہ آبش ہے میری ۔۔۔میراق کی بات پوری ہونے سے پہلے مسٹر عباس بولے

مجھے تم سے اکلے میں کچھ بات کرنی ہے ۔۔آبش کی طرف بینا دیکھے وہ بولے ۔۔۔آبش بات کو سمجھ گئی اور وہاں سے چلی گئی۔۔۔میراق نے یہ سب نوٹ کیا اور اسے غصہ بھی آیا مگر چپ ہوگیا۔۔وہ دونوں بھی اندر آگئے

جی ڈیڈ کیا بات کرنی تھی ۔میراق نے روکھے انداز میں کہا

میں صرف یہ پوچھنے آیا تھا کہ اتر گیا تمہارا سوکالڈ شادی کا بھوت ۔۔(وہ طنزیہ بولے)

کیا مطلب ہے اس بات کا ۔۔میراق نے نہ سمجھنے والے انداز میں بولا

تم اتنے بیوقوف ہو مجھے پتا نہیں تھا ۔۔کیا دیکھ کر تم نے اس لڑکی سے شادی کی ہے ۔نہ کوئی اسٹٹس ہے ،نہ ہی کوئی ایسی بات جو تم اتنے پاگل ہوگئے ہو۔۔ وہ غصے سے بھرے ہوئے تھے ۔۔۔ان کی آواز اتنی بلند ضرور تھی کہ کچن میں موجود آبش کو باآسانی جارہی تھی۔

لوک آئٹ یو ۔۔میراق عباس جو پہنتا ہے وہ فیشن بن جاتا ہے ۔ایک زمانا ہے جو میراق عباس پر مرتا ہے ،شہر کی باقی لڑکیاں مرگئی ہیں کیا ۔ ایسی کون سی لڑکی ہے جو تمیں منا کرےاپنے مستقبل کے بارے میں سوچو کیا ملا ہے تمہیں اس لڑکی سے شادی کر کے ؟ یہ پردے کی بوبو جس کے ساتھ چلو گے تو۔۔۔(ان کی بات مکمل ہونے سے وہ دھاڑا)

بس ایک لفظ اور نہیں بولیں گے آپ ۔بیوی ہے وہ میری ۔کس اسٹیٹس کی بات کر رہے ہیں آپ کون ہے میراق عباس ؟ابھی مرجاوں میں تو دوسرے دن کسی تو یاد بھی نہیں ہوگا کہ کوئی میراق عباس بھی تھا ۔مٹی سے بن کر ،مٹی میں رہ کر اور مٹی میں ہی چلے جانا ہے تو غرور کس بات کا۔۔۔ اور کیا کہا آپ نے آبش کے بارے میں وہ میرے رب کی طرف سے بہترین تحفہ ہے۔ایک مرد کے لیے سب سے قیمتی چیز اس دنیا میں نیک بیوی ہے۔ ..میراق غرور سے بولا ۔۔۔آبش ساری گفتگو سن رہی تھی ۔آنکھوں آنسو جاری تھے ۔۔۔

مجھے فخر ہے کہ میری بیوی اپنے آپ کو ڈھاپ کہ رکھتی ہے کیونکہ میری غیرت یہ کبھی برداشت نہیں کرے گی کہ اسے میرے سوا کوئی اور اسے دیکھے بھی۔۔وہ روکا پھر بولا

میرے رب کو وہ اس روپ میں پسند ہے تو اسے کیسے ہوسکتا ہے کہ مجھے پسند نہ ہو۔۔ یہ چیز مجھے بہت سکون پہچاتی ہے کہ میری بیوی تمام نامحرم سے پردہ کرتی ہے صرف اپنے شوہر کے لیے۔۔۔

(آبش منہ پر ہاتھ رکھ کر بےآواز رہ رہی تھی ۔اسے عیشہ سے کی ہوئی گفتگو اس کے دماغ میں گھوم رہی تھی۔۔تم اتنا پردہ کرتی ہوآبش اگر تمہاری شادی اسے شخص سے ہوتی ہے جیسے تمہارا پردہ کرنا پسند نہیں ہوا تو کیا کرو گی؟آبش مسکرائی اور بولی میں اپنے رب سے اچھی امید رکھتی ہوں ۔۔۔کیونکہ جیسا بندے کا گمان ہوتا ہے اللہ اسے ویسا ہی نوازتا ہے تو ہمیشہ اپنے رب سے اچھا گمان رکھاکرو۔۔اور یہ تو میرے رب کا وعدہ ہے کہ جیسے آپ ہوگے ویسا ہی آپ کا شریک سفر ہوگا کیونکہ نیک مردوں کے لیے نیک عورتیں ہیں اور نیک عورتوں کے لیے نیک مرد ایسی طرح برے مردوں کے لیے بری عورتیں ہیں اور بری عورتوں کے لیے بے مرد۔۔۔۔آبش میراق کے خیال جان کہ خوش بھی ہوئی مگر مسٹر عباس کی باتوں سے اس کا دل کٹ سا گیا)

بہت خوب۔۔مسٹر عباس نے تالی بجاکر سختی کہا

کمال کی برین واشنگ کی ہے اس لڑکی نے ۔۔بہت اچھے سے جانتا ہوں ایسی لڑکیوں کو امیر لڑکوں کو پھنسنا انہیں بہت اچھے سے آتا ہے۔۔ایسی دہ ٹکے کی لڑکیاں ۔۔۔۔(میراق نے غصے سے کہا انف یہ کہتے ہوہے اس نے اپنے ہاتھ سیٹر ٹیبل پر اتنی زور سے مارے کہ وہ کئی ٹکرو میں ٹوٹ گئی ۔ کنچ کے ٹوٹنے کی آواز سن کر آبش بھاگتی ہوئی کچن سے آئی اور سامنے کا منظر دیکھ کر آبش نے اپنے دونوں ہاتھ اپنے منہ پر رکھ کر بولی میراق ۔۔میراق کے دونوں ہاتھ خون میں لتپت ہوگئے تھے اس کے ہاتھوں سے خون ٹپک رہا تھا۔۔مسٹر عباس آگے بڑھے تو میراق نے سختی سے منہ کیا اور چیخ کر بولا )

آپ جاہیں یہاں سے ۔۔

مگر بیٹا ۔۔(مسٹرعباس نے فکرمندی سے کہا)

میں نے کہا نہ جائیں یہاں سے۔۔وہ غصے بولا اور ایک کانچ کا ٹکڑا اٹھا کر بولا

اگر آپ ابهی نہیں گئے تو میں خود کو مارلوں گا...میراق کا غصے سے برا حال تھا۔مسٹرعباس اس کے غصے سے واقف تھے اس لیے وہاں سے چلے گیے...

میراق ۔۔..آبش آگے آئی اور میراق کے ہاتھ پکڑکر بولی

یہ ۔۔۔یہ (اس سے بولا نہیں جارہا تھا وہ بہت گھبرائی ہوئی تھی )فسٹ ائیڈ باکس کہا ہے (اس نے میراق سے پوچھا )

میں ٹیک ہو تم جاو ہیاں سے ۔۔

(آبش وہاں سے چلی گئی اور باکس لے کر آئی اور اس کے ہاتھ پکڑ اس کی بینڈج کی ۔بینڈج کرتے وقت اس کے ہاتھ کپکارے تھے جیسے میراق نے باخوبی محسوس کیا۔)

چلو اندر ۔۔(وہ میراق کو لے کر بیڈروم آئی اور اسے بیڈ پر بیٹھایا اور غصے سے بولی)

کیا ضرورت تھی یہ سب کرنے کی ۔

باہر جاو اس سے پہلے کہ میں کچھ غلط بول دوں ۔۔میراق نے اسے گھورتے ہوئے کہا۔آبش باہر چلی گئی

باہر آکر اس نے کانچ صاف کیے اس کے خون کے نشان دیکھ کر اسے بہت دکھ ہوا ۔۔۔

۔وہ ایسی ہی تھی نرم دل کی کسی کو مشکل یا تکلیف میں نہیں دیکھ سکتی تھی چاہے وہ اس کا دشمن ہی کیوں نہ ہو۔۔۔۔۔

سب کچھ کر کے اس نے میراق کے لیے سوپ بنایا اور کمرے میں لے گئی جہاں میراق تھا وہ آنکھوں پر ہاتھ رکھ کر لیٹا تھا۔جب وہ بولی

میراق اٹھو سوپ پی لو پھر دوا بھی لینی ہے ....وہ ایسے بولی جیسے ان کے درمیان بہت اچھے تعلقات ہیں ۔۔میراق نے چونک کر اسے دیکھا ۔۔اس نے ٹیرے سایڈ ٹیبل پر رکھ کر اس سے بولی

اب اٹھ بھی جاؤ۔۔(میراق اٹھ کر بیٹھ گیا ۔۔اس نے سوپ نکال کر اس کے آگے کیا مگر میراق نے اپنے دونوں ہاتھ دیکھائے ان پر بینڈچ بندھی تھی وہ باول نہیں پکڑسکتا تھا ۔۔آبش نے کہا )

کیا ۔۔ ۔۔(بات سمجھتے ہوئے وہ بولی ) یعنی۔۔( اسے ہی اپنے ہات سے سوپ پیلانا تھا کیونکہ وہ نہیں پی سکتا تھا )اور اسے کہتے ہیں نیکی گلے پڑجانا (وہ جل کے بولی تو میراق مسکرا کر رہ گیا اور آبش اسے سوپ پیلانے لگی۔)

محبت نہیں عیشق ۓ تم  CompleteWhere stories live. Discover now