(میراق گھر میں آتے ہی اپنے روم میں چلا گیا ۔دروازہ بند کرکے اس نے اپنی شرٹ اتاری اور بیڈ پر بیٹھ کر سیگریٹ پینے لگا۔ اس کا غصے سے برا حال تھا۔ سرخ آنکھیں ،غصے کی وجہ سے چہرے کی رگیں تنی ہوئی تھیں ۔)
میں تمھیں چھوڑوں گا نہیں جو تم نے آج کیا ۓ اس کا انجام بہت برا ہوگا۔(ساری رات اس نے جاگتے ہوۓ گزاری ۔صبح ناشتے کی ٹیبل پر مسٹر عباس نے اسے بزنس میٹنگ کے سلسے میں امریکا جانے کا کہا (مگر ڈیڈ میں ابھی نہیں جاسکتا کچھ کام ۓیہاں مجھے )
میں تم سے پوچھا نہیں ۓ بتارہا ہوں ۔(مسٹر عباس غصے سے بولے ،عباس کو غصے میں دیکھ کر وہ نرمی سے بولا )
ٹھیک ۓ چلاجاوں گا ۔(میراق بےدلی کہتا ہوا وہاں سے چلاگیا)
(ایک مہینے کے لیے وہ چلا گیا اور آبش اپنی اسٹڈیز میں وہ تو میراق والا واقع بھول بھی گی تھی ۔مگر جیسے ہی میراق واپس آیا آبش کے بارے میں تمام معلومات نکلوای ۔ اور آگے کا لحقاےعمل طے کرنے لگا اس نے سوچ لیا تھا کہ اسے کیا کرنا ۓ ۔ آبش یونیورسیٹی سے گھر جارہی تھی کہ اچانک ایک گاڑی آکر رکتی ۓ آبش کا ہاتھ پکڑکر کسی نے اسے گاڑی کے اندر کھیچا آبش چیخنے لگی کے ایک آدمی نے اس کا نقاب کھینچ کراس کے منہ پر رومال رکھ دیا جس میں بےہوشی کی داوا لگی تھی۔
گاڑی آکے روکی دو آدمیوں نے آبش کو پکڑکر نکالا تو میراق نے آگے بڑھ کر آبش کو اپنی بانہوں میں اٹھا کر آبش کو اندر لے گیا اور ایک کمرے میں بیڈ پر لیٹا کر خود باہر نکل گیا۔ باہر آکر سیف کے ساتھ بیٹھ گیا ۔)
اب کیا کرنا ۓ ؟ مجھے تو یہ سمجھ نہیں آرہا کے اسے یہاں لاۓ کیوں ہیں ہم؟(سیف نے جھونجھلاتے پوچھا)
تیرے ہی مشورے پر عمل کر رہا ہوں۔(یہ کہتے ہوۓ میراق نے سیگریٹ کا دھوا ہوا میں اڑایا)
کیا مطلب کون سا مشوارہ؟(سیف نے نہ سمجی میں پوچھا)
تو نے ہی تو کہا تھا کہ اٹھوالے اور اس کے بعد۔۔۔۔۔(میراق نے بات ادھوری چھوڑ دی)
تو واقع ایسا کرے گا میرا مطلب ۓ کہ یار اسے ڈرا کر چھوڑ دیتے ہیں یہ سب کرنۓ کی کیا ضرورت ۓ(سیف نے اسے سمجھانے کی کوشیش کی)
نہیں اسے بھی پتا چلنا چاہیے کہ کس پر ہاتھ اٹھایا ۓ میراق عباس پر اور میراق عباس کیا ۓ اور کیا کر سکتا ۓ اس کا اندازا اسے ابھی کچھ دیر میں ہوجائے گا۔( یہ کہتے ہوۓ میراق کے چہرے پر شیطانی مسکراہٹ آئی )
میراق یہ صیح نہیں لگ رہا یار
صیح اس نے بھی نہیں کیا میرے ساتھ
مگر اس کی اتنی بڑی سزا ۔
میراق خاموش ہوگیا )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آبش کو جیسے ہی ہوش آیا تو اپنے آپ کو کسی اجنابی جگہ پر پایا۔ کچھ دیر تو غایب دماغی سے ادھر اٌدھر دیکھنے لگی جیسے جیسے دماغ نے کام کرنا شروع کیا تو اسے یاد آیا کہ اسے کیسی نے اسے کیڈنیپ کیا ۓ ۔وہ فورن دروازے کی طرف بڑھی۔
کھولو ۔۔۔دروازہ کھولو ۔۔۔کیوں لاے ہو مجھے یہاں (وہ حلق کے بل چیخ رہی تھی اور رورہی تھی)کھولوووووووووو (آبش دروازہ زور زور سے بجارہی تھی مگر کوئی جواب نہ پاکر وہ ویہں بیٹھ گئی )
دروازہ کھولو مجھے گھر جانا ھے کوئی سن رہا ۓ ۔۔مجھے جانے دو میں نے کچھ نہیں کیا (وہ روے جاررہی تھی )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ دونوں بات کررۓ تھے جب آبش کے چیخنے کی آوازیں آنے لگی ۔سیف نے میراق کو دیکھا تو میراق آرام سے صوفے ٹیک لگا کر سیگریٹ کے کش لے رہا تھا اور چہرے پر مسکراہٹ تھی وہ خاموش ہوگی تو کچھ دیر کے بعد وہ اس کمرے کی طرف بڑھا جہاں اس نے آبش کو رکھا تھا)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ رو رو کر نیڈھا ہوگی تو اچانک دروازہ کھولنے کی آواز آئی اور جو چہرا اسے نظر آیا تو آبش چکرا کے رہ گی ۔)
تم ۔۔۔(آبش نے بےیقینی سے میراق کو دیکھتے ہوۓ کہا)
گڈ۔۔۔۔تمھیں میں یاد ہوں،آج کے بعد کبھی بھولو گی بھی نہیں۔ ( میراق آج پہلی بار آبش کا چہرہ دیکھ رہا تھا جوکہ بے نقاب تھا۔گندمی رنگ ، رو رو کر ناک اور آنکھیں سرخ ھورہی تھی )
(میراق کو دیکھ کر اس کا دماغ گھوم گیا )
کیوں لے کر آۓ ہو مجھے ؟
تمھارا علاج کرنے کے لیے (میراق اسے دیکھتے ہوے آگے بڑھا )
میرے گھر والے پریشان ہورۓ ہونگے مجھے پلیز جانے دو ،میں تمھارے آگے ہاتھ جوڑتی ہوں ،(آبش نے روتے ہوۓ آبش سے کہا )
یہ سب تمھیں مجھے تھپڑ مارنے سے پہلے سوچنا چاہیے تھا کہ اس کا انجام کتنا برا ہوگا (یہ کہتے ہوۓ وہ اس کی طرف بڑھا)
۔۔۔۔میں کبھی تم سے بدتمیزی نہیں کروں گی بلکہ کبھی تمھارے راستے میں نہیں آوں گی (آبش روتے ہوےکہے جارہی تھی)im sorry نہیں پلیز
میراق اس کی طرف قدم بڑھا رہا تھا ،آبش دیوار کے ساتھ لگ گی۔
VOCÊ ESTÁ LENDO
محبت نہیں عیشق ۓ تم Complete
Romanceاسلام و علیکم یہ میرا پہلا ناول ۓ ۔ امید کرتی ھوں آپ سب کو پسند آۓ گا ۔ اردو تیپینگ بہت مشکل ۓ اگر کوٰٰی غلطی ھو تو مظرت۔