سورہ الما ئدہ(۱)

29 4 0
                                    

شروع الله کا نام لے کر جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔
اے ایمان والو! اپنے اقراروں کو پورا کرو۔ تمہارے لیے چارپائے جانور (جو چرنے والے ہیں) حلال کر دیئے گئے ہیں۔ بجز ان کے جو تمہیں پڑھ کر سنائے جاتے ہیں مگر احرام (حج) میں شکار کو حلال نہ جاننا۔ خدا جیسا چاہتا ہے حکم دیتا ہے۔۱
مومنو! خدا کے نام کی چیزوں کی بےحرمتی نہ کرنا اور نہ ادب کے مہینے کی اور نہ قربانی کے جانوروں کی اور نہ ان جانوروں کی (جو خدا کی نذر کر دیئے گئے ہوں اور) جن کے گلوں میں پٹے بندھے ہوں اور نہ ان لوگوں کی جو عزت کے گھر (یعنی بیت الله) کو جا رہے ہوں (اور) اپنے پروردگار کے فضل اور اس کی خوشنودی کے طلبگار ہوں اور جب احرام اتار دو تو (پھر اختیار ہے کہ) شکار کرو اور لوگوں کی دشمنی اس وجہ سے کہ انہوں نے تم کو عزت والی مسجد سے روکا تھا تمہیں اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ تم ان پر زیادتی کرنے لگو اور (دیکھو) نیکی اور پرہیزگاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور ظلم کی باتوں میں مدد نہ کیا کرو اور خدا سے ڈرتے رہو۔ کچھ شک نہیں کہ خدا کا عذاب سخت ہے۔۲
تم پر مرا ہوا جانور اور (بہتا) لہو اور سور کا گوشت اور جس چیز پر خدا کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے اور جو جانور گلا گھٹ کر مر جائے اور جو چوٹ لگ کر مر جائے اور جو گر کر مر جائے اور جو سینگ لگ کر مر جائے یہ سب حرام ہیں اور وہ جانور بھی جس کو درندے پھاڑ کھائیں۔ مگر جس کو تم (مرنے سے پہلے) ذبح کرلو اور وہ جانور بھی جو تھان پر ذبح کیا جائے اور یہ بھی کہ پاسوں سے قسمت معلوم کرو یہ سب گناہ (کے کام) ہیں آج کافر تمہارے دین سے ناامید ہو گئے ہیں تو ان سے مت ڈرو اور مجھی سے ڈرتے رہو (اور) آج ہم نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کر دیا اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کر دیں اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا ہاں جو شخص بھوک میں ناچار ہو جائے (بشرطیکہ) گناہ کی طرف مائل نہ ہو تو خدا بخشنے والا مہربان ہے۔۳
تم سے پوچھتے ہیں کہ کون کون سی چیزیں ان کے لیے حلال ہیں (ان سے) کہہ دو کہ سب پاکیزہ چیزیں تم کو حلال ہیں اور وہ (شکار) بھی حلال ہے جو تمہارے لیے ان شکاری جانوروں نے پکڑا ہو جن کو تم نے سدھا رکھا ہو اور جس (طریق) سے خدا نے تمہیں (شکار کرنا) سکھایا ہے (اس طریق سے) تم نے ان کو سکھایا ہو تو جو شکار وہ تمہارے لئے پکڑ رکھیں اس کو کھا لیا کرو اور (شکاری جانوروں کو چھوڑتے وقت) خدا کا نام لے لیا کرو اور خدا سے ڈرتے رہو۔ بےشک خدا جلد حساب لینے والا ہے۔۴
آج تمہارے لیے سب پاکیزہ چیزیں حلال کر دی گئیں اور اہل کتاب کا کھانا بھی تم کو حلال ہے اور تمہارا کھانا ان کو حلال ہے اور پاک دامن مومن عورتیں اور پاک دامن اہل کتاب عورتیں بھی (حلال ہیں) جبکہ ان کا مہر دے دو۔ اور ان سے عفت قائم رکھنی مقصود ہو نہ کھلی بدکاری کرنی اور نہ چھپی دوستی کرنی اور جو شخص ایمان سے منکر ہوا اس کے عمل ضائع ہو گئے اور وہ آخرت میں نقصان پانے والوں میں ہوگا۔۵
مومنو! جب تم نماز پڑھنے کا قصد کیا کرو تم منہ اور کہنیوں تک ہاتھ دھو لیا کرو اور سر کا مسح کر لیا کرو اور ٹخنوں تک پاؤں (دھو لیا کرو) اور اگر نہانے کی حاجت ہو تو (نہا کر) پاک ہو جایا کرو اور اگر بیمار ہو یا سفر میں ہو یا کوئی تم میں سے بیت الخلا سے ہو کر آیا ہو یا تم عورتوں سے ہم بستر ہوئے ہو اور تمہیں پانی نہ مل سکے تو پاک مٹی لو اور اس سے منہ اور ہاتھوں کا مسح (یعنی تیمم) کر لو۔ خدا تم پر کسی طرح کی تنگی نہیں کرنا چاہتا بلکہ یہ چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کرے اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کرے تاکہ تم شکر کرو۔۶
اور خدا نے جو تم پر احسان کئے ہیں ان کو یاد کرو اور اس عہد کو بھی جس کا تم سے قول لیا تھا (یعنی) جب تم نے کہا تھا کہ ہم نے (خدا کا حکم) سن لیا اور قبول کیا۔ اور الله سے ڈرو۔ کچھ شک نہیں کہ خدا دلوں کی باتوں (تک) سے واقف ہے۔۷
اے ایمان والوں! خدا کے لیے انصاف کی گواہی دینے کے لیے کھڑے ہو جایا کرو۔ اور لوگوں کی دشمنی تم کو اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ انصاف چھوڑ دو۔ انصاف کیا کرو کہ یہی پرہیزگاری کی بات ہے اور خدا سے ڈرتے رہو۔ کچھ شک نہیں کہ خدا تمہارے سب اعمال سے خبردار ہے۔۸
جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان سے خدا نے وعدہ فرمایا ہے کہ ان کے لیے بخشش اور اجر عظیم ہے۔۹
اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہ جہنمی ہیں۔۱۰
اے ایمان والو! خدا نے جو تم پر احسان کیا ہے اس کو یاد کرو۔ جب ایک جماعت نے ارادہ کیا کہ تم پر دست درازی کریں تو اس نے ان کے ہاتھ روک دیئے اور خدا سے ڈرتے رہوں اور مومنو کو خدا ہی پر بھروسہ رکھنا چاہیئے۔۱۱
اور خدا نے بنی اسرائیل سے اقرار لیا اور ان میں ہم نے بارہ سردار مقرر کئے پھر خدا نے فرمایا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں اگر تم نماز پڑھتے اور زکوٰة دیتے رہو گے اور میرے پیغمبروں پر ایمان لاؤ گے اور ان کی مدد کرو گے اور خدا کو قرض حسنہ دو گے تو میں تم سے تمہارے گناہ دور کر دوں گا اور تم کو بہشتوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں پھر جس نے اس کے بعد تم میں سے کفر کیا وہ سیدھے رستے سے بھٹک گیا۔۱۲
تو ان لوگوں کے عہد توڑ دینے کے سبب ہم نے ان پر لعنت کی اور ان کے دلوں کو سخت کر دیا یہ لوگ کلمات (کتاب) کو اپنے مقامات سے بدل دیتے ہیں اور جن باتوں کی ان کو نصیحت کی گئی تھی ان کا بھی ایک حصہ فراموش کر بیٹھے اور تھوڑے آدمیوں کے سوا ہمیشہ تم ان کی (ایک نہ ایک) خیانت کی خبر پاتے رہتے ہو تو ان کی خطائیں معاف کردو اور (ان سے) درگزر کرو کہ خدا احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔۱۳
اور جو لوگ (اپنے تئیں) کہتے ہیں کہ ہم نصاریٰ ہیں ہم نے ان سے بھی عہد لیا تھا مگر انہوں نے بھی اس نصیحت کا جو ان کو کی گئی تھی ایک حصہ فراموش کر دیا تو ہم نے ان کے باہم قیامت تک کے لیے دشمنی اور کینہ ڈال دیا اور جو کچھ وہ کرتے رہے خدا عنقریب ان کو اس سے آگاہ کرے گا۔۱۴
اے اہل کتاب! تمہارے پاس ہمارے پیغمبر (آخرالزماں) آ گئے ہیں کہ جو کچھ تم کتاب (الہٰی) میں سے چھپاتے تھے وہ اس میں سے بہت کچھ تمہیں کھول کھول کر بتا دیتے ہیں اور تمہارے بہت سے قصور معاف کر دیتے ہیں بےشک تمہارے پاس خدا کی طرف سے نور اور روشن کتاب آ چکی ہے۔۱۵
جس سے خدا اپنی رضا پر چلنے والوں کو نجات کے رستے دکھاتا ہے اور اپنے حکم سے اندھیرے میں سے نکال کر روشنی کی طرف لے جاتا اور ان کو سیدھے رستہ پر چلاتا ہے۔۱۶
جو لوگ اس بات کے قائل ہیں کہ عیسیٰ بن مریم خدا ہیں وہ بےشک کافر ہیں (ان سے) کہہ دو کہ اگر خدا عیسیٰ بن مریم کو اور ان کی والدہ کو اور جتنے لوگ زمین میں ہیں سب کو ہلاک کرنا چاہے تو اس کے آگے کس کی پیش چل سکتی ہے؟ اور آسمان اور زمین اور جو کچھ ان دونوں میں ہے سب پر خدا ہی کی بادشاہی ہے وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور خدا ہر چیز پر قادر ہے۔۱۷
اور یہود اور نصاریٰ کہتے ہیں کہ ہم خدا کے بیٹے اور اس کے پیارے ہیں کہو کہ پھر وہ تمہاری بداعمالیوں کے سبب تمھیں عذاب کیوں دیتا ہے (نہیں) بلکہ تم اس کی مخلوقات میں (دوسروں کی طرح کے) انسان ہو وہ جسے چاہے بخشے اور جسے چاہے عذاب دے اور آسمان زمین اور جو کچھ ان دونوں میں ہے سب پر خدا ہی کی حکومت ہے اور (سب کو) اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔۱۸
اے اہلِ کتاب پیغمبروں کے آنے کا سلسلہ جو (ایک عرصے تک) منقطع رہا تو (اب) تمہارے پاس ہمارے پیغمبر آ گئے ہیں جو تم سے (ہمارے احکام) بیان کرتے ہیں تاکہ تم یہ نہ کہو کہ ہمارے پاس کوئی خوشخبری یا ڈر سنانے والا نہیں آیا سو (اب) تمہارے پاس خوشخبری اور ڈر سنانے والے آ گئے ہیں اور خدا ہر چیز پر قادر ہے۔۱۹
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ بھائیو تم پر خدا نے جو احسان کئے ہیں ان کو یاد کرو کہ اس نے تم میں پیغمبر پیدا کیے اور تمہیں بادشاہ بنایا اور تم کو اتنا کچھ عنایت کیا کہ اہل عالم میں سے کسی کو نہیں دیا۔۲۰
تو بھائیو! تم ارض مقدس (یعنی ملک شام) میں جسے خدا نے تمہارے لیے لکھ رکھا ہے چل داخل ہو اور (دیکھنا مقابلے کے وقت) پیٹھ نہ پھیر دینا ورنہ نقصان میں پڑ جاؤ گے۔۲۱
وہ کہنے لگے کہ موسیٰ! وہاں تو بڑے زبردست لوگ (رہتے) ہیں اور جب تک وہ اس سرزمین سے نکل نہ جائیں ہم وہاں جا نہیں سکتے ہاں اگر وہ وہاں سے نکل جائیں تو ہم جا داخل ہوں گے۔۲۲
جو لوگ (خدا سے) ڈرتے تھے ان میں سے دو شخص جن پر خدا کی عنایت تھی کہنے لگے کہ ان لوگوں پر دروازے کے رستے سے حملہ کردو جب تم دروازے میں داخل ہو گئے تو فتح تمہارے ہے اور خدا ہی پر بھروسہ رکھو بشرطیکہ صاحبِ ایمان ہو۔۲۳
وہ بولے کہ موسیٰ! جب تک وہ لوگ وہاں ہیں ہم کبھی وہاں نہیں جا سکتے (اگر لڑنا ہی ضرور ہے) تو تم اور تمہارا خدا جاؤ اور لڑو ہم یہیں بیٹھے رہیں گے۔۲۴
موسیٰ نے (خدا سے) التجا کی کہ پروردگار میں اپنے اور اپنے بھائی کے سوا اور کسی پر اختیار نہیں رکھتا تو ہم میں اور ان نافرمان لوگوں میں جدائی کردے۔۲۵
خدا نے فرمایا کہ وہ ملک ان پر چالیس برس تک کے لیے حرام کر دیا گیا (کہ وہاں جانے نہ پائیں گے اور جنگل کی) زمین میں سرگرداں پھرتے رہیں گے تو ان نافرمان لوگوں کے حال پر افسوس نہ کرو۔۲۶
اور (اے محمد) ان کو آدم کے دو بیٹوں (ہابیل اور قابیل) کے حالات (جو بالکل) سچے (ہیں) پڑھ کر سنا دو کہ جب ان دونوں نے خدا (کی جناب میں) کچھ نیازیں چڑھائیں تو ایک کی نیاز تو قبول ہو گئی اور دوسرے کی قبول نہ ہوئی (تب قابیل ہابیل سے) کہنے لگا کہ میں تجھے قتل کروں گا اس نے کہا کہ خدا پرہیزگاروں ہی کی (نیاز) قبول فرمایا کرتا ہے۔۲۷
اور اگر تو مجھے قتل کرنے کے لیے مجھ پر ہاتھ چلائے گا تو میں تجھ کو قتل کرنے کے لئے تجھ پر ہاتھ نہیں چلاؤں گا مجھے تو خدائے رب العالمین سے ڈر لگتا ہے۔۲۸
میں چاہتا ہوں کہ تو میرے گناہ میں بھی ماخوذ ہو اور اپنے گناہ میں بھی پھر (زمرہ) اہل دوزخ میں ہو اور ظالموں کی یہی سزا ہے۔۲۹
مگر اس کے نفس نے اس کو بھائی کے قتل ہی کی ترغیب دی تو اس نے اسے قتل کر دیا اور خسارہ اٹھانے والوں میں ہو گیا۔۳۰
اب خدا نے ایک کوّا بھیجا جو زمین کریدنے لگا تاکہ اسے دکھائے کہ اپنے بھائی کی لاش کو کیونکر چھپائے کہنے لگا اے ہے مجھ سے اتنا بھی نہ ہو سکا کہ اس کوے کے برابر ہوتا کہ اپنے بھائی کی لاش چھپا دیتا پھر وہ پشیمان ہوا۔۳۱
اس قتل کی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل پر یہ حکم نازل کیا کہ جو شخص کسی کو (ناحق) قتل کرے گا (یعنی) بغیر اس کے کہ جان کا بدلہ لیا جائے یا ملک میں خرابی کرنے کی سزا دی جائے اُس نے گویا تمام لوگوں کو قتل کیا اور جو اس کی زندگانی کا موجب ہوا تو گویا تمام لوگوں کی زندگانی کا موجب ہوا اور ان لوگوں کے پاس ہمارے پیغمبر روشن دلیلیں لا چکے ہیں پھر اس کے بعد بھی ان سے بہت سے لوگ ملک میں حدِ اعتدال سے نکل جاتے ہیں۔۳۲
جو لوگ خدا اور اس کے رسول سے لڑائی کریں اور ملک میں فساد کرنے کو دوڑتے پھریں ان کی یہی سزا ہے کہ قتل کر دیئے جائیں یا سولی چڑھا دیئے جائیں یا ان کے ایک ایک طرف کے ہاتھ اور ایک ایک طرف کے پاؤں کاٹ دیئے جائیں یا ملک سے نکال دیئے جائیں یہ تو دنیا میں ان کی رسوائی ہے اور آخرت میں ان کے لیے بڑا (بھاری) عذاب تیار ہے۔۳۳
ہاں جن لوگوں نے اس سے پیشتر کہ تمہارے قابو میں آ جائیں توبہ کر لی تو جان رکھو کہ خدا بخشنے والا مہربان ہے۔۳۴
اے ایمان والو! خدا سے ڈرتے رہو اور اس کا قرب حاصل کرنے کا ذریعہ تلاش کرتے رہو اور اس کے رستے میں جہاد کرو تاکہ رستگاری پاؤ۔۳۵
جو لوگ کافر ہیں اگر ان کے پاس روئے زمین (کے تمام خزانے اور اس) کا سب مال ومتاع ہو اور اس کے ساتھ اسی قدر اور بھی ہو تاکہ قیامت کے روز عذاب (سے رستگاری حاصل کرنے) کا بدلہ دیں تو ان سے قبول نہیں کیا جائے گا اور ان کو درد دینے والا عذاب ہوگا۔۳۶
(ہر چند) چاہیں گے کہ آگ سے نکل جائیں مگر اس سے نہیں نکل سکیں گے اور ان کے لئے ہمیشہ کا عذاب ہے۔۳۷
اور جو چوری کرے مرد ہو یا عورت ان کے ہاتھ کاٹ ڈالو یہ ان کے فعلوں کی سزا اور خدا کی طرف سے عبرت ہے اور خدا زبردست (اور) صاحب حکمت ہے۔۳۸
اور جو شخص گناہ کے بعد توبہ کرے اور نیکوکار ہو جائے تو خدا اس کو معاف کر دے گا کچھ شک نہیں کہ خدا بخشنے والا مہربان ہے۔۳۹
کیا تم کو معلوم نہیں کہ آسمانوں اور زمین میں خدا ہی کی سلطنت ہے؟ جس کو چاہے عذاب کرے اور جسے چاہے بخش دے اور خدا ہر چیز پر قادر ہے۔۴۰
اے پیغمبر! جو لوگ کفر میں جلدی کرتے ہیں (کچھ تو) ان میں سے (ہیں) جو منہ سے کہتے ہیں کہ ہم مومن ہیں لیکن ان کے دل مومن نہیں ہیں اور (کچھ) ان میں سے جو یہودی ہیں ان کی وجہ سے غمناک نہ ہونا یہ غلط باتیں بنانے کے لیے جاسوسی کرتے پھرتے ہیں اور ایسے لوگوں (کے بہکانے) کے لیے جاسوس بنے ہیں جو ابھی تمہارے پاس نہیں آئے (صحیح) باتوں کو ان کے مقامات (میں ثابت ہونے) کے بعد بدل دیتے ہیں (اور لوگوں سے) کہتے ہیں کہ اگر تم کو یہی (حکم) ملے تو اسے قبول کر لینا اور اگر یہ نہ ملے تو اس سے احتراز کرنا اور اگر کسی کو خدا گمراہ کرنا چاہے تو اس کے لیے تم کچھ بھی خدا سے (ہدایت کا) اختیار نہیں رکھتے یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو خدا نے پاک کرنا نہیں چاہا ان کے لیے دنیا میں بھی ذلت ہے اور آخرت میں بھی بڑا عذاب ہے۔۴۱
(یہ) جھوٹی باتیں بنانے کے جاسوسی کرنے والے اور (رشوت کا) حرام مال کھانے والے ہیں اگر یہ تمہارے پاس (کوئی مقدمہ فیصل کرانے کو) آئیں تو تم ان میں فیصلہ کر دینا یا اعراض کرنا اور اگر ان سے اعراض کرو گے تو وہ تمہارا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکیں گے اور اگر فیصلہ کرنا چاہو تو انصاف کا فیصلہ کرنا کہ خدا انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔۴۲
اور یہ تم سے (اپنے مقدمات) کیونکر فیصل کرایں گے جبکہ خود ان کے پاس تورات (موجود) ہے جس میں خدا کا حکم (لکھا ہوا) ہے (یہ اسے جانتے ہیں) پھر اس کے بعد اس سے پھر جاتے ہیں اور یہ لوگ ایمان ہی نہیں رکھتے۔۴۳
بیشک ہم نے توریت نازل فرمائی جس میں ہدایت اور روشنی ہے اسی کے مطابق انبیاء جو (خدا کے) فرمانبردار تھے یہودیوں کو حکم دیتے رہے ہیں اور مشائخ اور علماء بھی کیونکہ وہ کتاب خدا کے نگہبان مقرر کیے گئے تھے اور اس پر گواہ تھے (یعنی حکم الہٰی کا یقین رکھتے تھے) تو تم لوگوں سے مت ڈرنا اور مجھی سے ڈرتے رہنا اور میری آیتوں کے بدلے تھوڑی سی قیمت نہ لینا اور جو خدا کے نازل فرمائے ہوئے احکام کے مطابق حکم نہ دے تو ایسے ہی لوگ کافر ہیں۔۴۴
اور ہم نے ان لوگوں کے لیے تورات میں یہ حکم لکھ دیا تھا کہ جان کے بدلے جان اور آنکھ کے بدلے آنکھ اور ناک کے بدلے ناک اور کان کے بدلے کان اور دانت کے بدلے دانت اور سب زخموں کا اسی طرح بدلہ ہے لیکن جو شخص بدلہ معاف کر دے وہ اس کے لیے کفارہ ہوگا اور جو خدا کے نازل فرمائے ہوئے احکام کے مطابق حکم نہ دے تو ایسے ہی لوگ بےانصاف ہیں۔۴۵
اور ان پیغمبروں کے بعد انہی کے قدموں پر ہم نے عیسیٰ بن مریم کو بھیجا جو اپنے سے پہلے کی کتاب تورات کی تصدیق کرتے تھے اور ان کو انجیل عنایت کی جس میں ہدایت اور نور ہے اور تورات کی جو اس سے پہلی کتاب (ہے) تصدیق کرتی ہے اور پرہیزگاروں کو راہ بتاتی اور نصیحت کرتی ہے۔۴۶
اور اہل انجیل کو چاہیئے کہ جو احکام خدا نے اس میں نازل فرمائے ہیں اس کے مطابق حکم دیا کریں اور جو خدا کے نازل کئے ہوئے احکام کے مطابق حکم نہ دے گا تو ایسے لوگ نافرماں ہیں۔۴۷
اور (اے پیغمبر!) ہم نے تم پر سچی کتاب نازل کی ہے جو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے اور ان (سب) پر شامل ہے تو جو حکم خدا نے نازل فرمایا ہے اس کے مطابق ان کا فیصلہ کرنا اور حق جو تمہارے پاس آچکا ہے اس کو چھوڑ کر ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کرنا ہم نے تم میں سے ہر ایک (فرقے) کے لیے ایک دستور اور طریقہ مقرر کیا ہے اور اگر خدا چاہتا تو سب کو ایک ہی شریعت پر کر دیتا مگر جو حکم اس نے تم کو دیئے ہیں ان میں وہ تمہاری آزمائش کرنی چاہتا ہے سو نیک کاموں میں جلدی کرو تم سب کو خدا کی طرف لوٹ کر جانا ہے پھر جن باتوں میں تم کو اختلاف تھا وہ تم کو بتا دے گا۔۴۸
اور (ہم پھر تاکید کرتے ہیں کہ) جو (حکم) خدا نے نازل فرمایا ہے اسی کے مطابق ان میں فیصلہ کرنا اور ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کرنا اور ان سے بچتے رہنا کہ کسی حکم سے جو خدا نے تم پر نازل فرمایا ہے یہ کہیں تم کو بہکانہ دیں اگر یہ نہ مانیں تو جان لو کہ خدا چاہتا ہے کہ ان کے بعض گناہوں کے سبب ان پر مصیبت نازل کرے اور اکثر لوگ تو نافرمان ہیں۔۴۹
کیا یہ زمانہٴ جاہلیت کے حکم کے خواہش مند ہیں؟ اور جو یقین رکھتے ہیں ان کے لیے خدا سے اچھا حکم کس کا ہے؟۵۰
اے ایمان والو! یہود اور نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ یہ ایک دوسرے کے دوست ہیں اور جو شخص تم میں سے ان کو دوست بنائے گا وہ بھی انہیں میں سے ہوگا بیشک خدا ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔۵۱
تو جن لوگوں کے دلوں میں (نفاق کا) مرض ہے تم ان کو دیکھو گے کہ ان میں دوڑ دوڑ کے ملے جاتے ہیں کہتے ہیں کہ ہمیں خوف ہے کہ کہیں ہم پر زمانے کی گردش نہ آجائے سو قریب ہے کہ خدا فتح بھیجے یا اپنے ہاں سے کوئی اور امر (نازل فرمائے) پھر یہ اپنے دل کی باتوں پر جو چھپایا کرتے تھے پشیمان ہو کر رہ جائیں گے۔۵۲
اور اس (وقت) مسلمان (تعجب سے) کہیں گے کہ کیا یہ وہی ہیں جو خدا کی سخت سخت قسمیں کھایا کرتے تھے کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں ان کےعمل اکارت گئے اور وہ خسارے میں پڑ گئے۔۵۳
اے ایمان والو اگر کوئی تم میں سے اپنے دین سے پھر جائے گا تو خدا ایسے لوگ پیدا کر دے گا جن کو وہ دوست رکھے اور جسے وہ دوست رکھیں اور جو مومنوں کے حق میں نرمی کریں اور کافروں سے سختی سے پیش آئیں خدا کی راہ میں جہاد کریں اور کسی ملامت کرنے والی کی ملامت سے نہ ڈریں یہ خدا کا فضل ہے وہ جسے چاہتا ہے دیتا ہے اور الله بڑی کشائش والا اور جاننے والا ہے۔۵۴
تمہارے دوست تو خدا اور اس کے پیغمبر اور مومن لوگ ہی ہیں جو نماز پڑھتے اور زکوٰة دیتے اور (خدا کے آگے) جھکتے ہیں۔۵۵
اور جو شخص خدا اور اس کے پیغمبر اور مومنوں سے دوستی کرے گا تو (وہ خدا کی جماعت میں داخل ہوگا اور) خدا کی جماعت ہی غلبہ پانے والی ہے۔۵۶
•آیات نمبر (۱-۵۶) رکوع نمبر (۱-۸)
• تحریر میں کسی بھی طرح کی غلطی کےلیے معذرت۔دعاوں میں یادرکھیں۔

ترجمہ قرآنDonde viven las historias. Descúbrelo ahora