شروع الله کا نام لے کر جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔
اے ایمان والوں! جن لوگوں کو تم سے پہلے کتابیں دی گئی تھیں ان کو اور کافروں کو جنہوں نے تمہارے دین کو ہنسی اور کھیل بنا رکھا ہے دوست نہ بناؤ اور مومن ہو تو خدا سے ڈرتے رہو۔۵۷
اور جب تم لوگ نماز کے لیے اذان دیتے ہو تو یہ اسے بھی ہنسی اور کھیل بناتے ہیں یہ اس لیے کہ سمجھ نہیں رکھتے۔۵۸
کہو کہ اے اہل کتاب! تم ہم میں برائی ہی کیا دیکھتے ہو سوا اس کے کہ ہم خدا پر اور جو (کتاب) ہم پر نازل ہوئی اس پر اور جو (کتابیں) پہلے نازل ہوئیں ان پر ایمان لائے ہیں اور تم میں اکثر بدکردار ہیں۔۵۹
کہو کہ میں تمہیں بتاؤں کہ خدا کے ہاں اس سے بھی بدتر جزا پانے والے کون ہیں؟ وہ لوگ ہیں جن پر خدا نے لعنت کی اور جن پر وہ غضبناک ہوا اور (جن کو) ان میں سے بندر اور سور بنا دیا اور جنہوں نے شیطان کی پرستش کی ایسے لوگوں کا برا ٹھکانہ ہے اور وہ سیدھے رستے سے بہت دور ہیں۔۶۰
اور جب یہ لوگ تمہارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے حالانکہ کفر لے کر آتے ہیں اور اسی کو لیکر جاتے ہیں اور جن باتوں کو یہ مخفی رکھتے ہیں خدا ان کو خوب جانتا ہے۔۶۱
اور تم دیکھو گے کہ ان میں اکثر گناہ اور زیادتی اور حرام کھانے میں جلدی کر رہے ہیں بےشک یہ جو کچھ کرتے ہیں برا کرتے ہیں۔۶۲
بھلا ان کے مشائخ اور علماء انہیں گناہ کی باتوں اور حرام کھانے سے منع کیوں نہیں کرتے؟ بلاشبہ وہ بھی برا کرتے ہیں۔۶۳
اور یہود کہتے ہیں کہ خدا کا ہاتھ (گردن سے) بندھا ہوا ہے (یعنی الله بخیل ہے) انہیں کے ہاتھ باندھے جائیں اور ایسا کہنے کے سبب ان پر لعنت ہو (اس کا ہاتھ بندھا ہوا نہیں) بلکہ اس کے دونوں ہاتھ کھلے ہیں وہ جس طرح (اور جتنا) چاہتا ہے خرچ کرتا ہے اور (اے محمد) یہ (کتاب) جو تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر نازل ہوئی اس سے ان میں سے اکثر کی شرارت اور انکار اور بڑھے گا اور ہم نے ان کے باہم عداوت اور بغض قیامت تک کے لیے ڈال دیا ہے یہ جب لڑائی کے لیے آگ جلاتے ہیں خدا اس کو بجھا دیتا ہے اور یہ ملک میں فساد کے لیے دوڑے پھرتے ہیں اور خدا فساد کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔۶۴
اور اگر اہل کتاب ایمان لاتے اور پرہیز گاری کرتے تو ہم ان سے ان کے گناہ محو کر دیتے اور ان کو نعمت کے باغوں میں داخل کرتے۔۶۵
اور اگر وہ تورات اور انجیل کو اور جو (اور کتابیں) ان کے پروردگار کی طرف سے ان پر نازل ہوئیں ان کو قائم رکھتے (تو ان پر رزق مینہ کی طرح برستا کہ) اپنے اوپر سے پاؤں کے نیچے سے کھاتے ان میں کچھ لوگ میانہ رو ہیں اور بہت سے ایسے ہیں جن کے اعمال برے ہیں۔۶۶
اے پیغمبر جو ارشادات خدا کی طرف سے تم پر نازل ہوئے ہیں سب لوگوں کو پہنچا دو اور اگر ایسا نہ کیا تو تم خدا کے پیغام پہنچانے میں قاصر رہے (یعنی پیغمبری کا فرض ادا نہ کیا) اور خدا تم کو لوگوں سے بچائے رکھے گا بیشک خدا منکروں کو ہدایت نہیں دیتا۔۶۷
کہو کہ اے اہل کتاب! جب تک تم تورات اور انجیل کو اور جو (اور کتابیں) تمہارے پروردگار کی طرف سے تم لوگوں پر نازل ہوئیں ان کو قائم نہ رکھو گے کچھ بھی راہ پر نہیں ہو سکتے اور یہ (قرآن) جو تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر نازل ہوا ہے ان میں سے اکثر کی سرکشی اور کفر اور بڑھے گا تو تم قوم کفار پر افسوس نہ کرو۔۶۸
جو لوگ خدا پر اور روز آخرت پر ایمان لائیں گے اور عمل نیک کریں گے خواہ وہ مسلمان ہوں یا یہودی یا ستارہ پرست یا عیسائی ان کو (قیامت کے دن) نہ کچھ خوف ہو گا اور نہ غمناک ہوں گے۔۶۹
ہم نے بنی اسرائیل سے عہد بھی لیا اور ان کی طرف پیغمبر بھی بھیجے (لیکن) جب کوئی پیغمبر ان کے پاس ایسی باتیں لےکر آتا جن کو ان کے دل نہیں چاہتے تھے تو وہ (انبیاء کی) ایک جماعت کو تو جھٹلا دیتے اور ایک جماعت کو قتل کر دیتے تھے۔۷۰
اور خیال کرتے تھے کہ (اس سے ان پر) کوئی آفت نہیں آنے کی تو وہ اندھے اور بہرے ہو گئے پھر خدا نے ان پر مہربانی فرمائی (لیکن) پھر ان میں سے بہت سے اندھے اور بہرے ہو گئے اور خدا ان کے سب کاموں کو دیکھ رہا ہے۔۷۱
وہ لوگ بےشبہ کافر ہیں جو کہتے ہیں کہ مریم کے بیٹے (عیسیٰ) مسیح خدا ہیں حالانکہ مسیح یہود سے یہ کہا کرتے تھے کہ اے بنی اسرائیل خدا ہی کی عبادت کرو جو میرا بھی پروردگار ہے اور تمہارا بھی (اور جان رکھو کہ) جو شخص خدا کے ساتھ شرک کرے گا خدا اس پر بہشت حرام کر دے گا اور اس کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔۷۲
وہ لوگ (بھی) کافر ہیں جو اس بات کے قائل ہیں کہ خدا تین میں کا تیسرا ہے حالانکہ اس معبود یکتا کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اگر یہ لوگ ایسے اقوال (وعقائد) سے باز نہیں آئیں گے تو ان میں جو کافر ہوئے ہیں وہ تکلیف دینے والا عذاب پائیں گے۔۷۳
تو یہ کیوں خدا کے آگے توبہ نہیں کرتے اور اس سے گناہوں کی معافی نہیں مانگتے اور خدا تو بخشنے والا مہربان ہے۔۷۴
مسیح ابن مریم تو صرف (خدا) کے پیغمبر تھے ان سے پہلے بھی بہت سے رسول گزر چکے تھے اور ان کی والدہ (مریم خدا کی) ولی اور سچی فرمانبردار تھیں دونوں (انسان تھے اور) کھانا کھاتے تھے دیکھو ہم ان لوگوں کے لیے اپنی آیتیں کس طرح کھول کھول کر بیان کرتے ہیں پھر (یہ) دیکھو کہ یہ کدھر الٹے جا رہے ہیں۔۷۵
کہو کہ تم خدا کے سوا ایسی چیز کی کیوں پرستش کرتے ہو جس کو تمہارے نفع اور نقصان کا کچھ بھی اختیار نہیں؟ اور خدا ہی (سب کچھ) سنتا جانتا ہے۔۷۶
کہو کہ اے اہل کتاب! اپنے دین (کی بات) میں ناحق مبالغہ نہ کرو اور ایسے لوگوں کی خواہشوں کے پیچھے نہ چلو جو (خود بھی) پہلے گمراہ ہوئے اور اَور بھی اکثروں کو گمراہ کر گئے اور سیدھے رستے سے بھٹک گئے۔۷۷
جو لوگ بنی اسرائیل میں کافر ہوئے ان پر داؤد اور عیسیٰ بن مریم کی زبان سے لعنت کی گئی یہ اس لیے کہ نافرمانی کرتے تھے اور حد سے تجاوز کرتے تھے۔۷۸
(اور) برے کاموں سے جو وہ کرتے تھے ایک دوسرے کو روکتے نہیں تھے بلاشبہ وہ برا کرتے تھے۔۷۹
تم ان میں سے بہتوں کو دیکھو گے کہ کافروں سے دوستی رکھتے ہیں انہوں نے جو کچھ اپنے واسطے آگے بھیجا ہے برا ہے (وہ یہ) کہ خدا ان سے ناخوش ہوا اور وہ ہمیشہ عذاب میں (مبتلا) رہیں گے۔۸۰
اور اگر وہ خدا پر اور پیغمبر پر اور جو کتاب ان پر نازل ہوئی تھی اس پر یقین رکھتے تو ان لوگوں کو دوست نہ بناتے لیکن ان میں اکثر بدکردار ہیں۔۸۱
(اے پیغمبرﷺ!) تم دیکھو گے کہ مومنوں کے ساتھ سب سے زیادہ دشمنی کرنے والے یہودی اور مشرک ہیں اور دوستی کے لحاظ سے مومنوں سے قریب تر ان لوگوں کو پاؤ گے جو کہتے ہیں کہ ہم نصاریٰ ہیں یہ اس لیے کہ ان میں عالم بھی ہیں اور مشائخ بھی اور وہ تکبر نہیں کرتے۔۸۲
اور جب اس (کتاب) کو سنتے ہیں جو (سب سے پہلے) پیغمبر (محمدﷺ) پر نازل ہوئی تو تم دیکھتے ہو کہ ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو جاتے ہیں اس لیے کہ انہوں نے حق بات پہچان لی اور وہ (خدا کی جناب میں) عرض کرتے ہیں کہ اے پروردگار ہم ایمان لے آئے تو ہم کو ماننے والوں میں لکھ لے۔۸۳
اور ہمیں کیا ہوا ہے کہ خدا پر اور حق بات پر جو ہمارے پاس آئی ہے ایمان نہ لائیں اور ہم امید رکھتے ہیں کہ پروردگار ہم کو نیک بندوں کے ساتھ (بہشت میں) داخل کرے گا۔۸۴
تو خدا نے ان کو اس کہنے کے عوض (بہشت کے) باغ عطا فرمائے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں وہ ہمیشہ ان میں رہیں گے اور نیکو کاروں کا یہی صلہ ہے۔۸۵
اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہ جہنمی ہیں۔۸۶
مومنو! جو پاکیزہ چیزیں خدا نے تمہارے لیے حلال کی ہیں ان کو حرام نہ کرو اور حد سے نہ بڑھو کہ خدا حد سے بڑھنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔۸۷
اور جو حلال طیّب روزی خدا نے تم کو دی ہے اسے کھاؤ اور خدا سے جس پر ایمان رکھتے ہو ڈرتے رہو۔۸۸
خدا تمہاری بےارادہ قسموں پر تم سے مواخذہ نہیں کرے گا لیکن پختہ قسموں پر (جن کے خلاف کرو گے) مواخذہ کرے گا تو اس کا کفارہ دس محتاجوں کو اوسط درجے کا کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے اہل وعیال کو کھلاتے ہو یا ان کو کپڑے دینا یا ایک غلام آزاد کرنا اور جس کو میسر نہ ہو وہ تین روزے رکھے یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب تم قسم کھا لو (اور اسے توڑ دو) اور (تم کو) چاہئے کہ اپنی قسموں کی حفاظت کرو اس طرح خدا تمہارے (سمجھانے کے) لیے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم شکر کرو۔۸۹
اے ایمان والو! شراب اور جوا اور بت اور پاسے (یہ سب) ناپاک کام اعمال شیطان سے ہیں سو ان سے بچتے رہنا تاکہ نجات پاؤ۔۹۰
شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے سبب تمہارے آپس میں دشمنی اور رنجش ڈلوا دے اور تمہیں خدا کی یاد سے اور نماز سے روک دے تو تم کو (ان کاموں سے) باز رہنا چاہیئے۔۹۱
اور خدا کی فرمانبرداری اور رسولِ (خدا) کی اطاعت کرتے رہو اور ڈرتے رہو اگر منہ پھیرو گے تو جان رکھو کہ ہمارے پیغمبر کے ذمے تو صرف پیغام کا کھول کر پہنچا دینا ہے۔۹۲
جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان پر ان چیزوں کا کچھ گناہ نہیں جو وہ کھا چکے جب کہ انہوں نے پرہیز کیا اور ایمان لائے اور نیک کام کیے پھر پرہیز کیا اور ایمان لائے پھر پرہیز کیا اور نیکو کاری کی اور خدا نیکو کاروں کو دوست رکھتا ہے۔۹۳
مومنو! کسی قدر شکار سے جن کو تم ہاتھوں اور نیزوں سے پکڑ سکو خدا تمہاری آزمائش کرے گا (یعنی حالت احرام میں شکار کی ممانعت سے) تا کہ معلوم کرے کہ اس سے غائبانہ کون ڈرتا ہے تو جو اس کے بعد زیادتی کرے اس کے لیے دکھ دینے والا عذاب (تیار) ہے۔۹۴
مومنو! جب تم احرام کی حالت میں ہو تو شکار نہ مارنا اور جو تم میں سے جان بوجھ کر اسے مارے تو (یا تو اس کا) بدلہ (دے اور وہ یہ ہے کہ) اسی طرح کا چارپایہ جسے تم میں دو معتبر شخص مقرر کردیں قربانی (کرے اور یہ قربانی) کعبے پہنچائی جائے یا کفارہ (دے اور وہ) مسکینوں کو کھانا کھلانا (ہے) یا اس کے برابر روزے رکھے تاکہ اپنے کام کی سزا (کا مزہ) چکھے (اور) جو پہلے ہو چکا وہ خدا نے معاف کر دیا اور جو پھر (ایسا کام) کرے گا تو خدا اس سے انتقام لے گا اور خدا غالب اور انتقام لینے والا ہے۔۹۵
تمہارے لیے دریا (کی چیزوں) کا شکار اور ان کا کھانا حلال کر دیا گیا ہے (یعنی) تمہارے اور مسافروں کے فائدے کے لیے اور جنگل (کی چیزوں) کا شکار جب تک تم احرام کی حالت میں رہو تم پر حرام ہے اور خدا سے جس کے پاس تم (سب) جمع کئے جاؤ گے ڈرتے رہو۔۹۶
خدا نے عزت کے گھر (یعنی) کعبے کو لوگوں کے لیے موجب امن مقرر فرمایا ہے اور عزت کے مہینوں کو اور قربانی کو اور ان جانوروں کو جن کے گلے میں پٹے بندھے ہوں یہ اس لیے کہ تم جان لو کہ جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے خدا سب کو جانتا ہے اور یہ کہ خدا کو ہر چیز کا علم ہے۔۹۷
جان رکھو کہ خدا سخت غداب دینے والا ہے اور یہ کہ خدا بخشنے والا مہربان بھی ہے۔۹۸
پیغمبر کے ذمے تو صرف پیغام خدا کا پہنچا دینا ہے اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو اور جو کچھ مخفی کرتے ہو خدا کو سب معلوم ہے۔۹۹
کہہ دو کہ ناپاک چیزیں اور پاک چیزیں برابر نہیں ہوتیں گو ناپاک چیزوں کی کثرت تمہیں خوش ہی لگے تو عقل والو خدا سے ڈرتے رہو تاکہ رستگاری حاصل کرو۔۱۰۰
مومنو! ایسی چیزوں کے بارے میں مت سوال کرو کہ اگر (ان کی حقیقتیں) تم پر ظاہر کر دی جائیں تو تمہیں بری لگیں اور اگر قرآن کے نازل ہونے کے ایام میں ایسی باتیں پوچھو گے تو تم پر ظاہر بھی کر دی جائیں گی (اب تو) خدا نے ایسی باتوں (کے پوچھنے) سے درگزر فرمایا ہے اور خدا بخشنے والا بردبار ہے۔۱۰۱
اس طرح کی باتیں تم سے پہلے لوگوں نے بھی پوچھی تھیں (مگر جب بتائی گئیں تو) پھر ان سے منکر ہو گئے۔۱۰۲
خدا نے نہ تو بحیرہ کچھ چیز بنایا ہے اور نہ سائبہ اور نہ وصیلہ اور نہ حام بلکہ کافر خدا پر جھوٹ افترا کرتے ہیں اور یہ اکثر عقل نہیں رکھتے۔۱۰۳
اور جب ان لوگوں سے کہا جاتا ہے کہ جو (کتاب) خدا نے نازل فرمائی ہے اس کی اور رسول الله کی طرف رجوع کرو تو کہتے ہیں کہ جس طریق پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے وہی ہمیں کافی ہے بھلا اگر ان کے باپ دادا نہ تو کچھ جانتے ہوں اور نہ سیدھے رستے پر ہوں (تب بھی؟)۱۰۴
اے ایمان والو! اپنی جانوں کی حفاظت کرو جب تم ہدایت پر ہو تو کوئی گمراہ تمہارا کچھ بھی بگاڑ نہیں سکتا تم سب کو خدا کی طرف لوٹ کر جانا ہے اس وقت وہ تم کو تمہارے سب کاموں سے جو (دنیا میں) کئے تھے آگاہ کرے گا (اور ان کا بدلہ دے گا)۔۱۰۵
مومنو! جب تم میں سے کسی کی موت آموجود ہو تو شہادت (کا نصاب) یہ ہے کہ وصیت کے وقت تم (مسلمانوں) میں سے دو عادل (یعنی صاحب اعتبار) گواہ ہوں یا اگر (مسلمان نہ ملیں اور) تم سفر کر رہے ہو اور (اس وقت) تم پر موت کی مصیبت واقع ہو تو کسی دوسرے مذہب کے دو (شخصوں کو) گواہ (کر لو) اگر تم کو ان گواہوں کی نسبت کچھ شک ہو تو ان کو (عصر کی) نماز کے بعد کھڑا کرو اور دونوں خدا کی قسمیں کھائیں کہ ہم شہادت کا کچھ عوض نہیں لیں گے گو ہمارا رشتہ دار ہی ہو اور نہ ہم الله کی شہادت کو چھپائیں گے اگر ایسا کریں گے تو گنہگار ہوں گے۔۱۰۶
پھر اگر معلوم ہو جائے کہ ان دونوں نے (جھوٹ بول کر) گناہ حاصل کیا ہے تو جن لوگوں کا انہوں نے حق مارنا چاہا تھا ان میں سے ان کی جگہ اور دو گواہ کھڑے ہوں جو (میت سے) قرابت قریبہ رکھتے ہوں پھر وہ خدا کی قسمیں کھائیں کہ ہماری شہادت ان کی شہادت سے بہت اچھی ہے اور ہم نے کوئی زیادتی نہیں کی ایسا کیا ہو تو ہم بےانصاف ہیں۔۱۰۷
اس طریق سے بہت قریب ہے کہ یہ لوگ صحیح صحیح شہادت دیں یا اس بات سے خوف کریں کہ (ہماری) قسمیں ان کی قسموں کے بعد رد کر دی جائیں گی اور خدا سے ڈرو اور اس کے حکموں کو (گوشِ ہوش سے) سنو اور خدا نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔۱۰۸
(وہ دن یاد رکھنے کے لائق ہے) جس دن خدا پیغمبروں کو جمع کرے گا پھر ان سے پوچھے گا کہ تمہیں کیا جواب ملا تھا وہ عرض کریں گے کہ ہمیں کچھ معلوم نہیں توہی غیب کی باتوں سے واقف ہے۔۱۰۹
جب خدا (عیسیٰ سے) فرمائے گا کہ اے عیسیٰ بن مریم! میرے ان احسانوں کو یاد کرو جو میں نے تم پر اور تمہاری والدہ پر کئے جب میں نے روح القدس (یعنی جبرئیل) سے تمہاری مدد کی تم جھولے میں اور جوان ہو کر (ایک ہی نسق پر) لوگوں سے گفتگو کرتے تھے اور جب میں نے تم کو کتاب اور دانائی اور تورات اور انجیل سکھائی اور جب تم میرے حکم سے مٹی کا جانور بنا کر اس میں پھونک مار دیتے تھے تو وہ میرے حکم سے اڑنے لگتا تھا اور مادر زاد اندھے اور سفید داغ والے کو میرے حکم سے چنگا کر دیتے تھے اور مردے کو میرے حکم سے (زندہ کرکے قبر سے) نکال کھڑا کرتے تھے اور جب میں نے بنی اسرائیل (کے ہاتھوں) کو تم سے روک دیا جب تم ان کے پاس کھلے نشان لے کر آئے تو جو ان میں سے کافر تھے کہنے لگے کہ یہ صریح جادو ہے-۱۱۰
اور جب میں نے حواریوں کی طرف حکم بھیجا کہ مجھ پر اور میرے پیغمبر پر ایمان لاؤ وہ کہنے لگے کہ (پروردگار) ہم ایمان لائے تو شاہد رہیو کہ ہم فرمانبردار ہیں۔۱۱۱
(وہ قصہ بھی یاد کرو) جب حواریوں نے کہا کہ اے عیسیٰ بن مریم! کیا تمہارا پروردگار ایسا کر سکتا ہے کہ ہم پر آسمان سے (طعام کا) خوان نازل کرے؟ انہوں نے کہا کہ اگر ایمان رکھتے ہو تو خدا سے ڈرو۔۱۱۲
وہ بولے کہ ہماری یہ خواہش ہے کہ ہم اس میں سے کھائیں اور ہمارے دل تسلی پائیں اور ہم جان لیں کہ تم نے ہم سے سچ کہا ہے اور ہم اس (خوان کے نزول) پر گواہ رہیں۔۱۱۳
(تب) عیسیٰ بن مریم نے دعا کی کہ اے ہمارے پروردگار! ہم پر آسمان سے خوان نازل فرما کہ ہمارے لیے (وہ دن) عید قرار پائے یعنی ہمارے اگلوں اور پچھلوں (سب) کے لیے اور وہ تیری طرف سے نشانی ہو اور ہمیں رزق دے تو بہتر رزق دینے والا ہے۔۱۱۴
خدا نے فرمایا میں تم پر ضرور خوان نازل فرماؤں گا لیکن جو اس کے بعد تم میں سے کفر کرے گا اسے ایسا عذاب دوں گا کہ اہل عالم میں کسی کو ایسا عذاب نہ دوں گا۔۱۱۵
اور (اس وقت کو بھی یاد رکھو) جب خدا فرمائے گا کہ اے عیسیٰ بن مریم! کیا تم نے لوگوں سے کہا تھا کہ خدا کے سوا مجھے اور میری والدہ کو معبود مقرر کرو؟ وہ کہیں گے کہ تو پاک ہے مجھے کب شایاں تھا کہ میں ایسی بات کہتا جس کا مجھے کچھ حق نہیں اگر میں نے ایسا کہا ہوگا تو تجھ کو معلوم ہوگا (کیونکہ) جو بات میرے دل میں ہے تو اسے جانتا ہے اور جو تیرے ضمیر میں ہے اسے میں نہیں جانتا بےشک تو علاّم الغیوب ہے۔۱۱۶
میں نے ان سے کچھ نہیں کہا بجز اس کے جس کا تو نے مجھے حکم دیا ہے وہ یہ کہ تم خدا کی عبادت کرو جو میرا اور تمہارا سب کا پروردگار ہے اور جب تک میں ان میں رہا ان (کے حالات) کی خبر رکھتا رہا جب تو نے مجھے دنیا سے اٹھا لیا تو تو ان کا نگران تھا اور تو ہر چیز سے خبردار ہے۔۱۱۷
اگر تو ان کو عذاب دے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر بخش دے تو (تیری مہربانی ہے) بےشک تو غالب اور حکمت والا ہے۔۱۱۸
خدا فرمائے گا کہ آج وہ دن ہے کہ راست بازوں کو ان کی سچائی ہی فائدہ دے گی ان کے لئے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ابدالآباد ان میں بستے رہیں گے خدا ان سے خوش ہے اور وہ خدا سے خوش ہیں یہ بڑی کامیابی ہے۔۱۱۹
آسمان اور زمین اور جو کچھ ان (دونوں) میں ہے سب پر خدا ہی کی بادشاہی ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔۱۲۰
•آیات نمبر (۵۷-۱۲۰) رکوع نمبر (۹-۱۸)
• تحریر میں کسی بھی طرح کی غلطی کےلیے معزرت۔دعاوں میں یاد رکھیں۔