ہٹو میرے راستے سے ورنہ۔۔۔صالحہ نے انتہائی غصے سے کہا
ورنہ ۔۔۔۔ورنہ کیا کرو گی چیخوگی ۔۔شیرا نے اس کی بات کاٹتے ہوئے کہا
میں تمھارا وہ ہشرکروں گی کہ یاد رکھو گے۔۔
بھولنا چاہتا بھی کون کمبخت ہے تمھیں ...شیرا کی آنکھوں میں شیطانیت صاف تھی .
بکواس بند کرو اور ہٹو سامنے سے ۔۔صالحہ نے کہا کیونکہ وہ بیچ راستے میں اسے روک کر یہ بکواس کر رہاتھا۔۔۔صالحہ سایڈ سے نکلنے لگی تو اس نے صالحہ کا ہاتھ پکڑلیا۔۔
چھوڑو میرا ہاتھ ۔۔(وہ رودینے کو تھی ۔۔)
چٹاخ ۔۔اچانک صالحہ نے شیرا کے منہ پر تھپڑمارا
شیرا منہ پر ہاتھ رکھ کر حیرت سے صالحہ کو دیکھنے لگا ۔اس کی آنکھیں سرخ ہوگئی۔۔اس کساتھ تین چار لڑکے اور بھی تھے وہ بھی حیرت سے دیکھنے لگے
یہ بہت غلط کیا تونے شیرا پر ہاتھ اٹھا کر ۔۔میں تو تجھے اپنی گھروالی بنانا چاہتا تھا مگر اب نہیں اب تو دیکھ میں کیا کرتا ہوں تیرے ساتھ ،،انتہائی غصے کہ عالم میں وہ بولا.
مجھے میرے رب پر بھروسہ ہے ۔وہ میری حفاظت کرے گا اور جس کی رب حفاظت کرے توتیری کیا اوقات کہ تو اسے نقصان پہنچا سکے۔۔صالحہ نے انتہائی مظبوط لہجے میں کہا اور وہاں سے چلی گئی۔
دودن بعد ۔۔
دروازے پر دستک ہوئی علی صاحب نے دروازہ کھولا(صالحہ کے والد)
تم ؟؟؟وہ شیرا کو دیکھ کر حیران ہوئے کہ محلے کا غنڈا ان کے گھر
سلام ۔۔۔علی صاحب کیسے ہیں (شیرا نے ہاتھ ماتھے تک لےجاکر سلام کیا)
تم یہاں کیا کررہے ہو؟
آپ سے بہت ہی اہم بات کرنے آیا ہوں ۔اندر آسکتا ہوں ؟
جوبات کرنی ہے یہاں کرو ۔
اتنی اہم بات دروازے پر نہیں کرسکتا ۔..وہ یہ کہتا ہوا اندر اگیا
اس وقت گھر میں صادم موجود نہیں تھا ۔صالحہ اپنے کمرے میں تھی اور نازش بیگم کچن میں ۔۔)
صالحہ کہا ہے ؟(شیرا نے علی صاحب سے کہا)
تم میری بیٹی کو کیسے جانتے ہو؟اور تمہارا کیا کام اس سے؟علی صاحب نے غصے سے کہا
سارے کام اسی سے تو ہیں بولایں تو اسے ۔
باہر نکلو میرے گھر سے۔علی احمد نے اس کا گریبان پکڑکر کہا
شور کی آواز سن کر نازش بیگم اور صالحہ باہر آگیہں ۔صالحہ نے جب شیرا کو دیکھا تو حیران وہ گئی ۔۔شیرا نے جب صالحہ کو دیکھا تو اپنا گریبان چھوڑواکر بولا)
صرف تمہاری وجہ سے چوپ ہوں ورنہ میں کیا حال کرتا یہ تم اچھی طرح جانتی ہو۔بتایا نہیں تم نے انہیں ہمارے بارے میں چلو کوئی بات نہیں میں بتادیتا ہوں ۔
صالحہ سے کہتا ہوا وہ علی احمد کی طرف مڑا اور ان سے بولا
ہم ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں اور۔۔۔(وہ کہہ رہا تھا کہ علی بولے)
بس کیا بکواس کر رہے ہو تم ۔وہ غصے سے بولے ،اتنے میں صادم گھر میں داخل ہوا تو شور کی آواز سن کر گھبرا گیا اور فورن اندر آیا ،بولا
کیا ہوا بابا ۔۔۔وہ یہ کہتا ہوا آیا اور جیسے ہی نظر شیرا پر پڑی تو وہ بولا
تم ۔۔۔(وہ انتہائی حیران تھا)
ہاں میں تمہاری بہن کا رشتہ لےکر آیا ہوں ۔۔۔( یہ سنتے ہی صادم نے اس کا گریبان پکڑکر گسیٹے ہوئے دروازے تک لایا اور بولا )
آہندہ یہاں نظر مت آنا مجھے ۔(اسے گھر سے نکال دیا)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ یہاں کیسے آیا اس کی اتنی حمت کیسے ہوئی ۔صادم کا بس نہیں چل رہا تھا کہ وہ کیا کردے
کیوں آیا تھا یہ ۔کیا ہے یہ سب۔علی احمد نے صالحہ کی طرف غصے سے دیکھتے ہوئے کہا
وہ جھوٹ بول رہا تھا بابا میں نہیں جانتی اسے۔صالحہ حیران تھی کہ اس کے باپ ،بھائی کو اس پر یقین نہیں ہے ۔
علی احمد اسے گھورتے ہوئے اپنے کمرے میں چلے گئے تھے ان کے پیچھے نازش بیگم بھی چکی گئی ۔صالحہ نے صادم کی طرف دیکھتے ہوئے ۔اپنے سے چھوٹے بھائی کی طرف دیکھا اور بولی
تمہیں بھی لگتا ہے کہ میں غلط ہوں ؟صالحہ کی آنکھوں میں آنسو تھے
اگر تم انولو نہیں ہو تواس کی اتنی حمت کیسے ہوئی؟(صادم نے الٹا سوال کیا)
یعنی تمہیں اپنی بہن پر یقین نہیں ہے ۔کیا میں ایسا کر سکتی ہوں؟(صالحہ دم سادھے اسے دیکھ رہی تھی اور سوال پوچھ رہی تھی ۔اسے جس پر بھروسہ تھا کہ اس کا بھائی اس کا ساتھ دے گا چاہے کچھ بھی ہو مگر وہ غلط تھی۔)
میں کمرے میں جارہا ہوں(صادم نظریں چورا کر وہاں سے چلا گیا ۔اور صلحہ اسے دیکھتی رہی)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
YOU ARE READING
بھیگی یادیں. ..complete
Randomیہ کہانی ہے اللہ پر بھروسے کی،آزماہیش کی،عشق کی ،کسی کی انتیظار کی اور کسی کی اصللہ کی۔