EPISODE 17

892 76 15
                                    

آج صالحہ کچن میں اپنے ہاتھوں سے سب کے لیے کهانا بنا رہی تھی جو کہ رسم ہوتی ہے ۔وہ بہت کنفیوز ہورہی تھی ۔

موم میں باقی سب تو ریڈی کردیا ہے آپ میٹھے میں بتادیں کیا بناو۔صالحہ نے ابان کی موم سے پوچھا

بیٹا ابان کو کھیر بہت پسند ہے ،ایسا کرتے ہیں کھیر بنالیتے ہیں ۔مگر وہ میں دیکھ لو گی آپ جا کر آرام کرلو ٹھک گئی ہوگی ۔۔۔۔۔۔۔۔انھوں نے نہایت پیار سے کہا.

صآلحہ مسکرائی پھر بولی--- آنٹی میں کرلوگی آپ فکر نہ کرہیں ۔انھیں تو کہہ دیا فکر نا کریں اور خود کا فکر کہ مارے برا حال تھا کہ سب کو کھانا پسند بھی آئے گا یا نہیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سب لو گ کھانے کی ٹیبل پر بیٹھے تھے صالحہ اور اس کی دیورانی نے نوکروں کے ساتھ مل کر کھانا لگ وایا ۔ سب نےکھانا اسٹارٹ کیا ۔جیسے ہی ابان نے اپنی پلیٹ میں بریانی ڈالی اور پہلا چمچہ منہ میں ڈالا تو صالحہ نے آنکھیں بند کرلیں ۔صالحہ کو دیکھ کر زوبی ( ابان کے بھائی کی بیوی ) بولی

ابان بھائی کھانا کیسا لگا ؟ اس کی آنکھیوں میں شرارت تھی ۔ابان کی موم بھی مسکرانے لگیں ۔

کیوں کیا ہوا ہے ؟--یہ کہہ کر ابان نے اپنی موم کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا تو وہ بولیں

آج سارا کھانا صالحہ نے بنایا ہے ۔۔۔۔۔۔ابان نے اپنے برابر مین بیٹھی صالحہ کی طرف دیکھا جو کہ نظریں نیچے کیے پلیٹ میں چمچہ گھوما رہی تھی ۔جب کافی دیر تک ابان کچھ نہیں بولا تو صالحہ نے سر اٹھا کر اس کی طرف دیکھا جو کہ کھانا کھانے میں مگن تھا ۔۔۔۔۔۔صالحہ کا دل بوجھ گیا کہ اس نے کچھ بھی نہیں کہا۔۔۔ تھوڑی دیر بعد مصطفی بولے

ماشااللہ کھانا بہت اچھا بنا بیٹا ۔۔۔۔صالحہ نے بجھے دل سے مسکرائی اور شکریہ ادا کیا ۔باقی سب نے بھی اس کے کھانے کی تعریف کی سوائے ابان کے۔۔۔

کھانےے کے بعد مصطفی نے تحفے کے طور پر صالحہ کو ایک لفاف دیا جس میں پیسے تھے ۔۔۔یہ دیکھ کر صالحہ ہچکچائی .

نہیں انکل اس کی ضرورت نہیں ہے میرے لیے آپ کی دعا ہی کافی ہے ۔۔۔۔۔۔۔

یہ تو تحفہ ہے بیٹا یہ تو لینا پڑے گا آپ کو -پھر انھوں نے زبردستی کرکہ اسے دیا ۔۔۔باقی لوگو نے بھی اسے تحفے دیے ۔ابان چپ چاپ صوفے پر بیٹھا اسے دیکھ رہا تھا ۔ صالحہ کو غصہ آرہا تھا ابان پر کہ وہ کچھ کہہ کیوں نہیں کہہ رہا ہے ۔۔۔ ہوا کیا ہے آخر ۔۔۔۔۔۔

کھانے کے بعد صالحہ کافی لے کر کمرے میں آئی تو ابان ٹیرس پر کھڑا تھا ۔۔۔۔صالحہ اسے گھورا پھر اسکے سر پر جاکر کھڑی ہوگئی ۔ کپ اس نے سایڈ پر رکے اور بولی

ابان ۔۔۔۔۔

جی ابان کی جان ۔۔۔۔ابان نے ایک ہاتھ اس کی کمر میں ڈال کر اسے اپنی طرف کھینچا ۔ صالحہ نے اسے گھورا پھر اپنے ہاتھوں میں ابان کا چہرا لے کر بولی ۔۔۔

کیا ہوا ہے ؟ آپ ناراض ہیں مجھ سے ۔

ابان مسکرایہ اور اس کے ہاتھ اپنے چہرے سے ہٹاکر انھیں پکڑکر اپنے لبوں سے لگائے ۔۔۔۔پھر بولا

کھانا واقع بہت ٹیسٹی تھا ۔۔

تو یہ آپ نے جب کیوں نہیں کہا جب زوبی نے پوچھا تھا ۔۔۔۔؟

ابان نے لمبی سانس لی اور بولا -- لفظوں سے تو سبھی تعریف کرہے تھے اور میں لفظوں سے نہیں عمل سے تعریف کرتا ہوں ۔۔یہ کہہ کر اس نے آنکھ ماری تو صالحہ بلش کرنے لگی ۔

میں تو ڈرگئی تھی کہ پتا نہیں کیا بات ہوئی ہے کہ آپ اس طرح بی ہیو کررہے ہیں ۔۔۔۔۔

اووووو تو مسسز ابان مصطفی ڈر گئی تھیں ۔۔۔ ابان نے اپنی پیشانی اس کی پیشانی سے ملادی ۔۔۔

ابان کوفی ڈھنڈی ہورہی ہے ۔۔۔صالحہ نے اسے دور کیا اور کپ اٹھا کر ایک اسے دیا اور ایک خود پکڑا ۔۔۔۔مگر جیسے ہی کپ دونوں نے ہونٹوں سے لگائے تو دوسرے ہی پل دونوں نے کافی تھوک دی کیوں کہ وہ ڈھنڈی ہوچکی تھی ۔۔۔۔۔وہ دونوں ایک دوسرے کو دیکھ کر ہنسنے لگے ۔۔۔۔۔پھر ابان نے اس کا ہاتھ پکڑا اور بولا

چلو کافی پلاتے ہیں آپ کو ۔۔۔۔۔وہ کمرے آئے ابان نے اپنا والٹ ،موبائل اور گاڑی کی چابیاں اٹھائیں اور صالحہ کا ہاتھ پکڑ کر باہر لے آیا ۔گاڑی میں بیٹھ کر ابان نے گاڑی اسٹارٹٗ کی ۔۔۔۔

کیفے کہ باہر گاڑی روک اس نے صالحہ کو باہر اترنے کا اشارہ کیا اور خود بھی باہر نکل گیا ۔۔۔۔۔

کافی لے کر وہ گاڑی میں جانے کے بجائے وہ لوگ اس کے بیک سایڈ پر آگئے جہاں کوئی بھی نہیں تھا ۔ہلکی روشنی تھی ۔ چاندنی رات تھی اور وہ دونوں ۔ بہت اچھا لگ رہا تھا ۔صالحہ کا ہاتھ ابان کے ہاتھ میں تھا ۔۔۔۔ جب صالحہ بولی۔

ابان ۔۔۔

جی ابان کی جان ۔۔ابان نے محبت سے بھرپور لہجے میں کہا تو صالحہ مسکرا دی اور بولی.

آپ مجھ سے اتنی محبت کیوں کرتے ہیں ؟ ایسا کیا ہے مجھ میں ؟

ابان ایک دم روکا اور اس کے سامنے آیا اور صالحہ کو سر سے پیر تک دیکھا

ہمممم سوچ رہا ہوں کہ کیا دیکھا ہے میں تم میں ۔۔۔۔۔ابان نے سوچنے والے انداز میں بولا .

اچھااااااا تو آپ سوچ رہے ہیں ۔۔۔۔۔ صالحہ نے برا ماننے والے انداز میں کہا اور اس کو مارنے کے لیے بھاگی ۔۔۔۔ ابان کچھ دور بھاگا اور روکھ کر مڑا اور صالحہ کے پیچھے جا کر اسے اٹھا کر گھومانے لگا ۔۔۔۔۔ وہ دونوں ہنس رہے تھے ۔۔۔۔۔۔۔

ابان اسے نیچے اترا تو صالحہ کی سانس پھولی ہوئی تھئ اس کے بال بکھرے ہوئے تھے ۔۔۔ابان نے اپنی انگلیوں سے اس کے چہرے سے بال ہٹائے اور انھیں پیچھے کیا پھر اس کا چہرا اپنے ہاتھوں میں لے کر اس کی پیشانی پر اپنےلب رکھ دیے ۔۔۔۔۔ صالحہ نے آنکھیں بند کرلیں ۔۔۔۔۔اور مسکرانے لگی۔۔۔۔پھر ابان پیچھے ہوکر بولا.

تمہیں چاہنے کے کیے کیسی وجہ کا ہونا ضروی نہیں ہے ۔ تم میرے جینے کی وجہ ہو ۔۔۔۔ابان نے بہت پیار بھرے لہجے میں کہا تو صالحہ بولی .

تھینکس ابان میری زندگی میں آنے کے لیے ۔۔۔صالحہ نے دل سے اس کا شکریہ کیا .

بھیگی یادیں. ..completeWhere stories live. Discover now