EPISODE 13

787 80 15
                                    

ابان اپنے آفس سے12:30 پر نکل گیا تھا ۔صالحہ کے آفس وہ 12:45 پر پہنچا ۔وہاں پہنچ اس نے صالحہ کو کال کی تو اس کا موبائل آف تھا ۔

موبائل کیوں آف ہے ۔ہوسکتا ہے اس کے موبائل کی بیٹری ختم ہوگئی ہو۔---ابان نے دل میں سوچا

صالحہ کا انتیظار کرتے کرتے اسے 4:00 بج گئے ۔اس کا غصے سے برا حال تھا وہ بار بار اس کا موبائل ٹرائے کررہا تھا مگر وہ آف آرہا تھا ۔ وہ غصے کی حالت میں وہ آفس گیا ۔وہاں جاکر جب اس نے صالحہ کے بارے میں پتا کیا تو اسے پتا چلا کہ وہ آج نہیں آئی ۔ اس کا غصے سے چہرا سرخ ہوگیا۔ وہ آفس سے باہر نکلا اور گاڑی کو فل اسپیڈ میں بھگاتے ہوئے وہ صالحہ کے گھر پہنچا۔ گاڑی سے اتر کر اس نے صالحہ کے گھر کا گیٹ کھٹ کھٹایا تو صالحہ جو کہ کچھ دیر پہلے ہی شاور لے کر نکلی تھی ۔وہ اپنے بال ہی سوکھا رہی تھی جب دروازہ کسی نے کھٹ کھٹایا۔

صالحہ سر پر ڈوپٹہ اوڑھ کر دروازہ کھولنے گئی ۔ جسے ہی اس نے دروازہ کھولا تو سامنے ابان کو کھڑا پایا۔ابان کا چہرا سرخ ہورہا تھا غصے سے ۔اس کے چہرے سے صاف واضع ہورہا تھا کہ وہ شدید غصے میں ہے۔صالحہ نے اسے دیکھتے ہی دروازہ بند کرنے لگی کے ابان نے زور سے دہکا دے کر دروازہ کھولا ،صالحہ اس حملے کے لیے تیار نہیں تھی ۔وہ ایک دم پیچھے ہوئی۔

یہ کیا بدتمیزی ہے ۔صالحہ غصے سے چیخی

تم سمجھتی کیا ہو ۔۔ہاں ۔۔کون ہوں میں ہمم کون ہوں ؟(ابان غصے سے چیخا)

چار گھنٹے سے تمہارا انتیظار ۔۔۔۔۔وہ روکا پھر سر کو نفی میں ہلا کر بولا---بلکہ نہیں چھ سال سے تمہارا انتیظار کر رہا ہوں ----وہ صالحہ کے قریب آیا اور اسے بازوں سے پکڑ کر جھٹکا دیا۔صالحہ ہکابکا سی اسے سن رہی تھی

چھ سال سے مجھے زندہ درگور کیا ہوا ہے ۔ ---ابان کی آنکھیں سرخ انگارہ ہورہی تھیں

مجھے دیکھوں کیا سے کیا ہو گیا ہوں صرف تمہاری وجہ سے ۔۔۔۔ ہسنا بھول گیا ہوں میں ۔یہ چھ سال میں نے کس ازیت میں گزارے ہیں کچھ اندازہ ہے تمہیں اور ان سب کی زمیدار تم ہو،صرف اور صرف تم ۔---ابان نے ابھی تک صالحہ کو پکڑرکھا تھا

۔وہ آج سارا درد اس کے سامنے کھول رہا تھا جو جو اس پر گزری ہے ۔وہ سب اسے بتارہاتھا ،ہر شخص کو لگتا ہے کہ جو مشکلات اس پر گزری ہیں وہ سب سے زیادہ ہے ۔مگر یہ سچ نہیں ہے ۔ ہر شخص کی اپنی تکلیف ،اپنا درد ہوتا ہے ۔کوئی کس عذاب سے گزر رہا ہے یہ ہم نہیں بتا سکتے ،۔وہ کہتے ہیں نا کہ قبر کا حال تو مردہ ہی جانتا ہے ۔اسی طرح ابان کو بھی صرف اپنا درد نظر آرہا تھا وہ کس مشکل سے گزری ہے یہ اسے پتا نہیں تھا ۔

ازیت ۔۔۔تم مجھ سے کہتے ہو کہ میں نے تمہیں زندہ درگور کردیا ۔-صالحہ نے جھٹکے سے اس کے ہاتھ ہٹائے اور بولی

زندہ درگور ہونا کیسے کہتے ہیں تمہیں پتا بھی ہے۔۔ہاں ۔۔صالحہ کا بھی غصے سے برا حال تھا ----میں تمہیں بتاتی ہوں کہ زندہ درگور ہونا کہتے کیسے ہیں ۔جب کسی کے باپ،بھائی اس لڑکی پر یقین کرنے کے بجائے ایک غنڈے کی بات پر یقین کرکے اس کو ماریں ،جب اس لڑکی کی شادی اس کے باپ سے بھی بڑے شخص سے کردی جائے صرف اپنی سوکالڈ عزت بچانے کے لیے ،اسے کہتے ہیں زندہ درگور ہونا ۔۔۔۔صالحہ غم اور غصے کی حالت میں بولی جارہی تھی اس کی آنکھوں سے آنسوں جاری تھے اور ابان پر جو انکشاف وہ کررہی تھی وہ قابل بیان نہیں ہیں ۔

صالحہ نے ایک ہاتھ سے اپنے آنسوں صاف کیے ۔مگر وہ روکنے کا نام ہی نہیں لے رہے تھے،وہ پھر بولنا شروع ہوئی----جب اس کے شوہرکو وہ ہی غنڈا شادی کے آدھے گھنٹے میں ہی بیچ راستے میں ہی گولیوں سے چھنی کردے ۔اور اس لڑکی کو اٹھا کر لے جائے ۔اپنی عزت کھونے کا ڈر جب ہو۔ اسے کہتے ہیں زندہ درگور ہونا۔

آج اتنے سالوں میں وہ کسی کہ سامنے اپنے حالات بیان کررہی تھی ۔

جب گو میں لت پت وہ لڑکی ،بےیارومددگار اپنے باپ کو فون کرے اور وہ اسے کہے کہ تم مرگئی ہو ۔ہمارا کوئی واستہ نہیں تب وہ کسی انجان لوگوں کے ساتھ رہتی ہے ۔ اسے کہتے ہیں زندہ درگور ہونا۔

ہر رات صرف یہ سوچتے ہوئے گزرجاتی کہ کیا کبھی میرے ماں ،باپ مجھے یاد بھی کرتے ہونگے۔چھ سال سے میں چین سے سوئی نہیں ہوں ۔ اسے کہتے ہیں زندہ درگور ہونا۔ (وہ روکی پھر بولی)

جب رات کو ڈر جاتی ہوں اور کوئی آس پاس نہیں ہوتا جو مجھے سہارا دے ۔ اسے کہتے ہیں زندہ درگور ہونا۔ اور تم مجھے کہتے ہو کہ میں نے تمہیں ازیت دی۔کیا کھویا تم نے ہاں تمہارے سارے اپنے تمہارے پاس تھے تمہیں سہارا دینے کے لیے ۔آج انتے کامیاب بزنس میں ہو اور کہتے ہو میں نے میری وجہ سے تم ہسنا بھول گئے۔ کیوں کیا کبھی میں نے تم سے کوئی وعدہ کیاتھا ۔۔۔کیا تھا ہمارے بیچ جو تم مجھے چھ سال سے نہیں بھولے ۔۔۔۔۔۔

ابان کی بھی آنکھوں سے آنسوں جاری تھے ۔وہ صیح تو کہہ رہی تھی ۔اس کی ازیت کے آگے تو ابان کو اپنا دکھ نا ہونے کے برابر لگا ۔کیا کچھ نہیں سہا اس نے اکیلے ۔ابان یہ سب سوچ رہا تھا ۔جب وہ بولی

نکلو میرے گھر سے بہت مشکل سے میں نے یہاں عزت بنائی ہے میں نہیں چاہتی کہ تمہاری بےوقوفی کی وجہ سے کوئی مجھے کچھ کہے ۔۔۔۔جاوووووو (وہ درد سے چیلائی )

بھیگی یادیں. ..completeOnde histórias criam vida. Descubra agora