4

504 61 3
                                    

رایان اپنے کمرے میں آکر بھی اسی عجیب سی لڑکی کو سوچ رہا تھا بہت سے سوال تھے جو اس کے اندر سر اٹھا رہے تھے لیکن ابھی وہ پوچھنے کا درست وقت نہیں تھا

.....

اگلے روز امل رایان کو لیکر ڈرائیور کے ساتھ گاؤں کی سیر کروانے لے گئ وہ اسے جگہ جگہ گھوماتی اور سب کے بارے میں انفارمیشن بھی دیتی جاتی ۔۔۔ پھر امل نے زبردستی رایان کو اپنے ساتھ گول گپے کھلائے اور مرچی جان کے اتنی تیز رکھوائ کہ رایان کی آنکھوں سے پانی نکل آیا پھر اس نے رایان کو کھویا قلفہ بھی کھلائ ابھی وہ کھیتوں میں پھر ہی رہے تھے جب باتوں باتوں میں رایان نے امل سے حویلی کے خفیہ خانے کا پوچھا

"ادھر اب بھی کوئ نہیں رہتا" رایان نے جان کے یہ سوال کیا لیکن اس کے اندر ایک ہلچل مچی ہوئ تھی

"نہیں وہاں ایک لڑکی رہتی ہے" رایان نے سکھ کا سانس لیا یعنی ظلم وغیرہ۔ کا کوئ سین نہیں تھا

"کیوں؟" رایان نے سرسری سے انداز میں پوچھا

"یہ تو گرینی ہی بہتر جانیں میں تو ہفتے میں ایک ہی دفعہ انھیں کھانا دینے جاتیں ہوں لیکن وہ کچھ بھی نہیں بولتیں" ( میں تو یہ بھی نہیں کہ سکتا کیا پتا گونگی ہو کیونکہ ماشاءللہ سے ان کو تو چیخنا آتا ہے)

پھر تھوڑی دیر باتیں کرنے کے بعد وہ گھر کو لوٹ گئے

......

"ابھی تو دو دن ہی ہوئے ہیں بامشکل ممی یو آر ٹو مچ ٹچی ممی ہاہاہا" وہ اپنی بات کہہ کہ ہنسا جبکہ اس کی ممی نے اسے ڈپٹا

"آئ ولبیک ممی ابھی ایک دو ہفتے تو گاؤں رہوں گا نا" پھر اس کی ممی نے کچھ پوچھا

"یس ممی یہاں نیٹ کا سسٹم نہیں ہے اپ میرے اکاؤنٹس سنبھال لیں فل حال"

"اوکے ممی آئ ٹالک ٹو یو لیٹر کھانے کا وقت ہوگیا ہے لو یو" وہ فون بند کرکے ڈائیننگ ٹیبل پہ آکر بیٹھ گیا جہاں قریبا بیس بچیاں بیٹھیں ہوئیں تھیں سب چھوٹی چھوٹی تھیں رایان نے سب کو اشارے سےسلام کیا پھر سب کھانے کی طرف متوجہ ہوگئے رایان کو یہ بات عجیب مگر اچھی لگی کہ وہ سب کھاتے وقت خاموشی اختیار کر لیتے تھے جبکہ اس کے گھر میں کھانے کے وقت ہی ساری باتیں ہوتیں تھیں

.......

"ارے میری گڑیا رو کیوں رہی ہے؟" وہ پیار سے اس کا ماتھا چومتے بولیں

"ابی جان مجھے سکول میں بچیاں تنگ کرتیں ہیں کہتیں ہیں میں یتیم ہوں میں تو آپ کی بیٹی ہوں نا ابی جان" ابی جان نے اس کو پاس پڑی کرسی پہ بٹھایا

"بلکل میرا بچہ میں ہی تمہاری امی ہوں اور تم یتیم نہیں کبھی بھی یہ مت سوچنا"

"لیکن وہ کیوں کہتے ہیں۔۔۔۔کیونکہ میرے ماما بابا نہیں ہیں لیکن انھیں کیا پتا میری ابی جان ہیں جو کسی کے پاس نہیں" وہ ان کی گال کو چومتے بولی جس پہ وہ دھیرے سے ہنسی

《completed》کالا گلاب🌹۔۔Where stories live. Discover now