5

507 56 2
                                    


"وہ کچن میں آیا جہاں امل پنکی کے ساتھ خانساماں جی کی کوچنگ میں کوکنگ کر رہی تھی

"امل گرینی کہاں ہیں؟" وہ شیلف سے ٹیک لگائے بولا

"گاؤں میں فوتگی ہوئ ہے اس میں گئیں ہیں اب کل تک ہی آئیں گیں" امل مصروف سے انداز میں بولی اچانک رایان کے ذہن میں ایک آئیڈیا آیا اور وہ امل کو گھسیٹتے باہر لایا

"بھائ کیا مسئلہ ہے میں آٹا گوند رہی تھی" وہ ہاتھ چھڑوا کے جھاڑتے بولی

"امل اس لڑکی کو اس کی چار دیواری سے باہر نکالیں"

"کس کو۔۔۔۔ ہنزہ دی کو" امل جو پہلے بے دھیانی سے اسے سن رہی تھی ہنزہ کے ذکر پہ آنکھیں پھاڑے رایان کو گھورا

"ہاں" وہ مزے سے بولا

"بھائ کتنے سال ہوگئے میں دی کو باہر نہیں لا سکی آپ کل کے آئے ان کو باہر لائیں گے" رایان نے منہ بنایا

"بیٹے تم تم ہو اور میں میں چلو آج تمہیں رایان کی پاور دکھاتا ہوں اچھا سنوں پلین" اسنے امل کو سارا پلین بتایا جس پہ وہ آنکھیں پھآڑے اس کو دیکھنے لگی

"آر یو آؤٹ آف یور مائینڈ بھائ آپ جو کہہ رہے ہونا اس میں پکڑے جانے پہ شہادت پکی ہے" وہ دانت کچکچا کر بولی

"بیٹا میں اتنی ہلکا کام نہیں کرتا اب مس ہنزہ کو باہر تو لانا ہی ہے" وہ بائیں آنکھ کا گوشہ دبا کر بولا

"بھائ سوچ لو یہ صحیح ہوگا" اس نے اثبات میں سر ہلایا اور پلین کو عملی جامہ پہنانے کے لیے چل پڑا چارو ناچار امل کو بھی اس کا ساتھ دینا پڑا

..........

رات کو وہ سو رہی تھی جب اسے اپنے ہاتھوں پہ کسی کا لمس محسوس ہوا اچانک اس کے چہرے پہ پسینہ آنے لگا اس نے خوف سے آنکھیں کھولیں لیکن اس کی آنکھوں کے سامنے بدستور اندھیرا ہی تھا وہ تو اندھیرا کر کے نہیں سوتی تھی ۔۔۔اس کا جسم لرزنے لگا اس نے اپنے ہاتھوں کو جنبش دینے کی کوشش کی مگر اس کے ہاتھ بھی بندھے ہوئے تھے اور منہ پہ بھی ٹیپ لگی تھی ۔۔۔۔ پھر کسی کی ہلکی سی آواز اس کے کانوں میں پڑی

"یہ اٹھ گئیں ہیں اب ان کو کہو کہ کھڑی ہوں" امل نے اثبات میں سر ہلایا اور ہنزہ کو بٹھاتے بولی

"پلیز کھڑی ہوجائیں" ہنزہ نے نفی میں سر ہلانا شروع کر دیا رایان نے نکلی چاقو امل کی طرف بڑھایا اور اشارہ کیا جس کے تحت اس نے چاقو ہنزہ کے گلے پہ رکھ دیا

"اتریں" وہ بدستور نفی میں سر ہلاتی رہی اس کی پٹی گیلی ہونا شروع ہوگئ تھی یعنی وہ رو رہی تھی امل رایان کے پاس آئ اور سرگوشی نما آواز میں بولی

"بھائ نہ کرو وہ رو رہیں ہیں" رایان نے اسے چپ رہنے کا اشارہ کیا

"دیکھیں اگر آپ نہیں اٹھیں تو مجھے مجبوراً آپ کو اٹھانا پڑے گا اور مجھے یقین ہے آپ ایسا نہیں چاہیں گیں" اس کی بات پہ ہنزہ کا رونا پل بھر کو تھما اور وہ لرزتے قدموں سے کھڑی ہوگئ امل نے اس کو اس کے بازوؤں سے پکڑا اور رایان کے پیچھے پیچھے اسے لیے چل دی تھوڑی دیر بعد وہ سب رک گئے رایان کے اشارے پر امل نے ہنزہ کے ہاتھ کھول دیے اور آنکھوں سے بھی پٹی ہٹا دی ہنزہ نے اپنی خوفزدہ نظریں رایان کی نظروں میں گاڑیں لیکن رایان ان آنکھوں کی خوبصورتی کا تاب نہ لا سکا اور ادھر ادھر دیکھنے لگا

《completed》کالا گلاب🌹۔۔Where stories live. Discover now