اشعر اور احسن ٹیلر سے کپڑے اُٹھا کر واپس آ رہے تھے۔اشعر اب انتظار کر کر تنگ آگیا۔۔"بھونک بھی اب کیا پلان ہے؟" اشعر احسن کو دیکھ کر بولا جو ڈرائیو کر رہا تھا
"کونسا پلان؟" احسن بنا اُسکی طرف دیکھے بولا
"وہی ایمی سے بدلے والا؟تو کہہ رہا تھا تیرے پاس کوئی آئیڈیا ہے۔" اشعر نے چبا چبا کر کہا
"چھوڑ یار،کیا رکھا ہے بدلے میں۔۔آ تجھے نئے ریستوران کا چکن برگر کھلاؤں۔میں نے ٹرائی ک۔۔۔۔" کہتے ہوئے اُس نے اشعر کی طرف دیکھا
اور اُسکی حقا بقّا شکل دیکھ احسن کی ہنسی چھوٹ گئی"تجھے کیا ہوا؟" احسن ہنستا ہوا بولا
"خبیث میں بھی کہوں۔۔تو۔۔اور میرا ساتھ دے دے۔۔ہو ہی نہیں سکتا۔پھر بھی میں نے تجھے ایک موقع دینے کا سوچا۔۔اور تو پھر اُن کی سائڈ ہے۔" اشعر نے ہاتھ نچا کر کہا
"تُجھ سے مدد مانگ کے پچھتا رہا میں تو۔۔۔
ابھی بھی بہانے سے مجھے لایا کیوں کہ ٹیلر کی دکان کا مجھے پتہ تھا۔۔
یو سو بے غیرت
اُنکی چمچہ گیری ہی کرتا رہیں تو زنانیے۔۔
دیکھ لیں تجھے اب میری ضرورت پڑے گی میں بھی تیرے بلانے پر نہیں آؤنگا۔۔" اشعر پٹر پٹر بولتا جا رہا تھا۔۔"اچھا اچھا ۔۔۔بس بس۔۔۔ زیادہ ایموشنل مت ہو۔" احسن ہنس دیا۔
"بات مت کر مجھ سے۔۔" اشعر کہتا کھڑکی کی طرف رخ موڑ گیا۔
گھر پہنچ کر اشعر اُتر کر اندر جانے لگا جب احسن نے روک لیا۔
"یہ کپڑے خراب کرنے کا پلان تھا میرا۔پر جاتے ہوئے خیال آیا کے کپڑے خراب کیے تو وہ اور لے لے گی۔اُس نے تو تیری ویکنیس پر حملہ کیا ہے۔" احسن خاموش ہوا
" تو؟" اشعر نے فوراً سوال کیا
"تو، تو اُلّو اُسکی کمزوری ڈھونڈ اور حملہ کر۔۔حساب برابر" احسن نے اشارہ دیا۔
"اُسکی کیا ویکنیس ہے۔کھانا؟ اُسکی چوکلیٹس؟" اشعر نہ سمجھی سے بولا
"دفع دور۔۔۔ہر وقت کھانے کے بارے میں مت سوچا کر۔۔" احسن نے سر پر ہاتھ مارا
"اُسکی کیا کمزوری ہے۔۔۔" کہتے کہتے وہ رکا اور احسن کو دیکھا
احسن نے بھنویں اُچكا کر آنکھ ماری
"واہ میرے شیر۔۔یہ آئیڈیا مجھے کیوں نہیں آیا۔۔" اشعر ہنسا
"چل اب اندر۔۔ویلا سینٹی ہوا رہتا۔" احسن مسکراتا کار سے اترتے ہوئے بولا
دونوں کپڑوں کے شوپر اُٹھا کر اندر بڑھ گئے
۔۔۔۔
"کیا ہورہاہے؟ کس کو تاڑا جا رہا ہے؟" شیزا آئمہ کے کمرے میں آتے ہوئے بولی
آئمہ جو کھڑکی کے پاس کھڑی سوچ رہی تھی کے پاپا اجازت دے دینگے یا نہیں، شیزا کے بولنے پر چونکی۔
YOU ARE READING
بے ربط موتی
General Fictionزندگی کے تلخ اور خوبصورت حقائق پر مبنی ایک کہانی امید ہے آپ کو پسند آئے گی