پیپرز کے بعد آئمہ نے سر ابراہیم کی ساری بات مرچ مسالے لگا کر بابا کو بتائی۔ بابا اس کی بات کے جواب میں بس ہنستے رہے۔
"کیا بابا آپ ہنس رہے ہیں۔۔میں آپکو اتنی سیریس بات بتا رہی ہوں۔ اور آپ سیریس ہی نہیں لے رہے میری بات۔" آئمہ منہ سجائے بولی۔
"اوہو نہیں نہیں بچے۔ اچھا ہوا آپ نے پہلے مجھے بتایا۔۔کسی اور کو مت بتانا۔"۔ بابا فوراً سیریس ہوئے۔
"کیوں بابا۔۔۔وہ خطرناک آدمی ہیں۔۔پتہ نہیں یونیورسٹی کیوں آئے ہیں۔اب مجھے سمجھ آ رہی کے سر فیصل اچانک چھوڑ کے کیوں چلے گئے۔ضرور سر ابراہیم نے اپنی غنڈوں کے ساتھ مل کر انکو مار کر ٹھکانے لگا دیا ہوگا بابا۔۔۔" آئمہ سوچتے ہوئے بولی۔
"آئمہ آپ غلط سمجھ رہی ہو بچے۔" بابا سر دائیں بائیں ہلاتے ہوۓ بولے۔
"بابا میں بتا رہی ہوں۔۔آپ پتہ کروائیں اپنی ریسورسز استعمال کر کے۔۔سر آپکو جیسے لگتے ہیں ویسے ہیں نہیں۔" آئمہ رازداری سے بولی۔
"اف۔۔اف۔۔حوصلہ میری تیز گام۔۔حوصلہ۔۔ میری بات دیہان سے سنو اور سمجھو۔۔اور برائے مہربانی کوئی بھی الٹی حرکت کرنے سے پرہیز کرو۔۔" بابا نے ہتھیار ڈالے۔
"اکچلی آپ کے سر جو ہیں وہ فوج میں ہیں۔ کسی کو مت بتانا بہت نوازش ہوگی آپکی۔
وہ آپکی یونیورسٹی میں اسلیے آئے ہیں کیوں کہ وہاں کچھ لوگ ہیں جو سٹوڈنٹس کو ڈرگز پر لگا کر انکو غائب کر کے بیرونِ ملک بیچ رہے ہیں۔۔اور تو اور کچھ دہشتگرد تنظیمیں اسلحہ بھی فراہم کر رہیں سٹوڈنٹس کو۔بس انکے گروپ کو یہ کام سونپا گیا ہے کہ پتہ لگوائیں کے کون کون شامل ہے ان سب میں۔۔تا کہ اسکی روک تھام کی جائے اور غداروں کو کڑی سے کڑی سزا ملے۔۔۔بس یہی کام سرانجام دینے آئے ہیں۔ برائے مہربانی اپنی سی آئی ڈی والا دماغ اپنے تک محدود رکھیں۔ اُن کے لیے کوئی مشکل نا کھڑی کر دینا آپ۔""اوہ۔۔اچھا۔۔تبھی۔" آئمہ کو ساری بات سمجھ آگئی۔
"جی تبھی۔۔" بابا نے جواب دیا۔
"پہلے بتانا تھا نہ بابا۔" آئمہ وہ وقت سوچتی سر پر ہاتھ مارتی بولی۔
"مجھے کیا پتہ تھا میری بچی اتنی ہوشیار ہے۔" بابا ہنسے۔
"اب بیٹی جو فوجی بندے کی ہوں۔۔ہوشیاری تو بنتی ہے۔" آئمہ نے زبان نکالی۔
"ہاہاہا۔۔شاباش ہے۔۔۔
اچھا اب ذرا آپ جا کر انجواۓ کریں اپنی چھٹیاں اور مجھے کچھ کام کرنا ہے۔۔اور یہ باتیں جو یہاں اس کمرے میں ہوئی ہیں یہیں تک محدود رہیں۔۔گھر میں بھی ڈسکس نہ ہوں۔۔اوکے۔۔۔۔" بابا کہتے صوفے سے اٹھے۔"جی بابا۔" آئمہ بولی۔
"اب جاؤ اور ہاں شاہو کو بھیج دینا۔ بابا نے شاہ کو بلانے کا کہا۔
"اچھا بابا میں بھیجتی ہوں۔" آئمہ کہتی ہوئی باہر نکل گئی۔
"اب ابراہیم مجھ سے ناراض ہوجائیگا۔۔اف۔۔" بابا فائل ہاتھ میں پکڑے سوچتے ہوئے بولے۔
YOU ARE READING
بے ربط موتی
General Fictionزندگی کے تلخ اور خوبصورت حقائق پر مبنی ایک کہانی امید ہے آپ کو پسند آئے گی