Episode 4

160 13 8
                                    


آج آئمہ کو  ٹرپ پر گئے پانچ دن ہوگئے تھے۔پہلے ہنزہ جانا تھا پر کچھ وجوہات کی بنا پر ہنزہ سے کینسل کر کے انکا ٹرپ آزاد کشمیر، نیلم ویلی کے لیے پلان ہوگیا تھا اور اب کل شام سے انکا آئمہ سے کوئی رابطہ نہیں ہوا تھا۔سب پریشان تھے۔ عجیب عجیب سے وہم آرہے تھے اور کسی میں ہمت نہیں تھی کے اُن وہموں کو بیان کر سکتا۔۔سب دعاگو تھے۔۔سب ٹی وی لاؤنج میں موجود تھے۔

"بات ہوئی آئمہ سے کسی کی۔" اموں نے پوچھا۔

اتنے میں اشعر باہر سے آتا ہوا دکھائی دیا۔

"جی اموں۔ میری ہو گئی ہے بات۔" اشعر کی طرف سے جواب آیا، جس سے سب نے سکھ کا سانس لیا۔

"تو فون کیوں بند تھا؟ اب کدھر پہنچے ہیں؟" راحیلہ بیگم نے بےچینی سے پوچھا

"کہہ رہی تھی کے کل پہلے سروس پروبلم ہورہی تھی، نیلم ویلی میں سروس بند کر دیتے ہیں۔ وائی فائی سے کنیکٹ کر کے کال کرنے لگی تو بیٹری لو ہوگئی تو کال نہیں کر پائی۔تو اب مظفرآباد ہیں۔سروس ہوگئی ہے آن۔کر لیں بیشک کال اب" اشعر نے بتایا۔

" واپسی کب ہے؟ کچھ تو بتایا ہوگا؟" شیزا بولی۔جس کو آئمہ کی بےتحاشہ کمی محسوس ہورہی تھی۔

"ہاں کہہ رہی تھی کے بس اب واپسی ہے، اسلام آباد ایک دن سٹے کرنا ہے۔پھر واپس" اشعر فون استعمال کرتے ہوۓ بولا۔

"مظفرآباد سے چل پڑے ہیں یا نہیں؟" اموں نے پوچھا۔

"نہیں کہہ رہی تھی کل صبح نکلنا ہے، ابھی شام میں تو پہنچے ہیں۔" اشعر بولا

"کل کتنے بج؟" شیزا نے پوچھا

"مجھے نہیں پتہ یار۔ خودی پوچھ لو۔ آپ لوگ اب سوال جواب ہی کرینگے یا مجھ معصوم کی پیٹ پوجا بھی کرواینگے۔" اشعر نے پیٹ پکڑتے ہوئے کہا

"بُھکڑ۔" شیزا اُٹھ کے کچن کی طرف بڑھ گئی

اشعر نے آئمہ کے علاوہ کسی اور کی کمی محسوس کی تو پوچھ بیٹھا۔۔

"عوام کم کیوں لگ رہی ہے۔۔مانا کے ایمی دو لوگوں کے برابر ہے۔۔ گینڈی عورت۔۔پر۔۔اوہ اچھا۔۔شاہ بھائی کدھر ہیں؟ دکھائی نہیں دے رہے۔" بولتے بولتے یک دم سے اُس نے محسوس کیا اور پوچھ بیٹھا۔

"وہ دوستوں کی طرف گیا ہے۔۔ ڈنر کا پلان تھا۔" اموں نے بتایا۔۔۔وہ کہہ نہیں سکیں کے اُسکی بات رد کر کے آئمہ کو بھیجنے کی وجہ سے وہ ناراض ہوا وا ہے۔ اور گھر سے باہر ہی رہتا ہے۔

"اوہ اچھا۔۔ شیزو پیزو۔۔ کھانا لگوا بھی دو یار۔۔پیٹ میں چوہے بھی اب ہاتھ جوڑ کے منتیں کر رہے کے بھائی کھانا ڈال دو اندر۔" اشعر نے صوفے پے بیٹھے بیٹھے ہانک لگائی۔

"ہاں ہاں لگ گیا ہے بھُکڑ۔۔ آجائیں سب۔۔۔" شیزا نے اسکو کہا پھر سب کو مخاطب کیا۔

سب ڈائننگ ٹیبل پر پہنچ گئے اور خاموشی سے کھانا کھانے لگے۔کل سے ایمی کی پریشانی کی وجہ سے کوئی سہی سے کھا نہیں رہا تھا اور اب سب کو زوروں کی بھوک لگی ہوئی تھی۔

بے ربط موتیWhere stories live. Discover now