"کوئی کھانا دے دو غریبوں کو۔۔ یار بہت بھوک لگی ہے۔" رات کو احسن اور اشعر میچ کھیل کر واپس آئے، اور آتے ساتھ کچن میں بھوک بھوک کرنے لگے۔کچن میں داخل ہوئے تو وہاں شیزا موجود تھی۔
"شیزو موٹی کھانا دو یار جلدی۔" اشعر ٹیبل بجاتا بولا۔
چھٹیوں میں شیزا نے تھوڑا ویٹ گین کر لیا تھا تب سے اشعر اسکو موٹی موٹی بولتا تھا۔
"موٹے ہو گے تم۔۔پیٹو۔۔ بھکڑ ۔۔بیٹھو جا کر ڈائینگ ٹیبل پر۔ تمیز نام کی چیز نہیں ہے۔بڑی ہوں تم سے، آپی تو کہتے نہیں ہو، آپ ہی کہہ دیا کرو۔" شیزا روٹی بناتے ہوئے چڑ کر بولی۔
"آپی سے زیادہ بھابھی سوٹ کرتا ہے وہ نا کہا کروں۔" اشعر سلاد میں سے کھیرا اٹھا کے کھاتے ہوئے بولا۔
آواز قدرے دھیمی تھی پر پاس بیٹھے احسن تک آرام سے پہنچ گئی تھی۔
پانی پیتے احسن کو اچھو لگا تھا۔کھانسنے کی آواز پر شیزا فوراً بیلنا پکڑے سمیت کچن سے باہر آئی تھی۔
"کیا ہوا؟" شیزا نے آگے بڑھ کر بیساختہ احسن کی کمر سہلائی جو بری طرح کھانس رہا تھا۔
"میں ٹھیک ہوں۔" احسن فوراً کھڑا ہو کر فاصلے پر گیا تھا، کھانسی سے جان جائے نا جائے، ایسے رہنے سے ضرور چلی جانی تھی۔
"تم نے کچھ کہا ہے؟ تم نے ہی کوئی پھلجھڑی چھوڑی ہونی ہے؟" شیزا شکی انداز میں اشعر سے گویا ہوئی۔
"لو بھلا میں نے کیا کہنا ہے۔۔میں نے تو بس اتنا کہا تھا کہ۔۔۔۔" اشعر جان کر رکا۔
احسن کی سانس اٹکی تھی۔"کہ تم آپی نہیں باجی کہنے کے لائق ہو۔۔۔۔بلکہ باجا۔۔ہاہاہاہا۔۔" اشعر کہتا دور ہوا تھا۔
کوئی بھروسہ لڑکیوں کا۔ بیشک ہاتھ میں پکڑا بیلنا ہی سر پر مار دیں۔ظالم سماج۔ہنہہہ
شیزا کے تو سر پر لگی تلووں پر بچھی تھی۔
احسن نے اٹکی سانس بحال کی۔۔شاید اسے سُننے میں غلطی ہوئی تھی۔۔۔وہ گلہ کھنکارتا کرسی پر واپس بیٹھا۔
"تمہیں میں دیتی ہوں کھانا ڈال کر اب۔۔بھاڑ میں جاؤ۔" شیزا کہتی کچن میں گھسی۔
"اچھا یار کھانا دو، بہت بھوک لگی ہے، پلیز یہ پھڈا کسی اور دن ڈال لینا۔" اشعر نے جیسے سارا ملبہ اس پر ڈالا۔
"کیا مطلب؟ میں پھڈے کرتی ہوں؟ شروع کس نے کیا تھا؟" شیزا کھانا ٹیبل پر لگاتی دوبدو بولی۔
"اچھا بی بی معاف کرو۔۔کھانا دے دو۔۔آپ کے لیکچر سے کسی اور دن مستفید ہوجائینگے ہم۔ ہینا احسن؟" اشعر شرارتی مسکراہٹ لیے آخر میں احسن سے مخاطب ہوا۔
"چپ کر کے کھانا شروع کرو۔پٹر پٹر بولتے ہی رہتے ہو نون سٹاپ۔" احسن بولا۔
"ہنہ۔۔" شیزا ہنسی روکتی کھانا ڈالنے لگی۔۔اشعر کی شکل ایسے موقعوں پر دیکھنے والی ہوتی تھی۔جب آپ کسی کی بےعزتی کروانے کے چکروں میں اپنی کروا بیٹھیں۔
YOU ARE READING
بے ربط موتی
General Fictionزندگی کے تلخ اور خوبصورت حقائق پر مبنی ایک کہانی امید ہے آپ کو پسند آئے گی