"بس کر دیجئے آغا جان..بس کردیجئے...یہ پہلی دفعہ نہیں ہے کہ آپ نے اپنی اولاد کو اپنے مفاد کیلئے استعمال کیا ہو..اس سے پہلے بھی یہ سب ہوچکا ہے...تب ہی آپ کو روک دیا جاتا تو آج یہاں تک بات نہیں پہنچتی..'' چچا جان آغا جان پر سخت برہم تھے..
"زبان سنبھال کر بات کرو..تمھارے سامنے کوئی معمولی انسان نہیں تمھارا باپ کھڑا ہے..یہ کس لہجے میں بات کررہے ہو مجھ سے تم..گستاخی ہرگز برداشت نہیں کی جائیگی..اس رویہ کا حساب لیا جائے گا تم سے...'' قریب تھا کہ آغا جان ایک عدد تھپڑ چچا جان کہ رخسار پر رسید کر دیتے..
"صرف باپ نہیں..اپنے مفاد کیلئے اپنی اولاد کو استعمال کرنے والا باپ...کیوں بھائی جان..ٹھیک کہا نہ میں نے..'' وہ اپنے بڑے بھائی کی طرف متوجہ ہوئے تھے..جیسے انہیں کچھ یاد کرواتے ہوئے بولے ہوں..
"خاموش..بلکل خاموش..اب ایک اور لفظ نہیں..بہت برداشت کرلی تمھاری یہ بدتمیزی...تم جیسے لوگ کبھی کسی کہ ہو ہی نہیں سکتے..کیا کیا نہیں کیا میں نے تم لوگوں کیلئے...اس لئے کہ ایک دن میری ہڈی کھا کر میرے ہی کپڑے پھاڑو تم لوگ..'' آغا جان نے چچا جان کو زمین کی دھول میں لیٹا دیا تھا..
"اور آپ نے جو کیا اسکا کیا؟ ہاں؟....پہلے آپ نے مصطفیٰ بھائی کی جان لی..صرف اس لئے کہ وہ آپ کے اس دونمبر دوست کی ساری کہانی جان گئے تھے اور انکے خلاف ایکشن لینے والے تھے..آپ نے کیا کیا؟ اپنے ہی ہاتھوں سے انہیں گولی مار دی...اور سمندر میں پھینک آئے..اس معصوم بچی الویرا کا بھی نہیں سوچا جو بس ایک سال کی تھی..اور اب..اب جب میں حق کیلئے آواز اٹھانے جارہا ہوں تو میرے ساتھ بھی یہی کریں گے؟ ہاہ...میں مصطفیٰ بھائی نہیں ہوں بابا..مجھے آپ پر اندھا یقین نہیں ہے..ذہن میں رکھئے گا یہ بات..'' وہ خود کو سنبھالتے ہوئے بولا تھا..
"عدن میں جان لیلوں گا ت...''
"کیا مطلب کہ میرا بھی نہیں سوچا...مصطفیٰ تایا کے ساتھ میرا کیا تعلق؟'' وہ جو کافی دیر سے کھڑی سب لڑائی سن رہی تھی آغا جان کو ٹوکتے ہوئے بولی تھی..
"الویرا تم یہاں...تتتم کب آئی بیٹا؟'' آغا جان کی آواز لڑکھڑائی تھی.
"چچا جان..آپ..آپ کیا کہ رہے تھے یہ سب..میرا کیا تعلق تایا جان سے؟ اور یہ سب؟'' الویرا کی آواز بمشکل نکل رہی تھی..جیسے وہ جان گئی تھی کہ کچھ غلط ہے جو بہت دیر سے اس سے چھپایا جارہا ہے..
الویرا بیٹا کچھ بھی نہیں ہے بس تمھارے عدن چچا آج صبح سے غصے میں پتا نہیں کیا کیا بولے جارہے ہیں...تم آؤ نہ بیٹھو'' الویرا کے بابا بات تبدیل کرنے کی ناکام کوشش کررہے تھے..
"زہیب بھائی آپ کیوں خاموش ہیں..کچھ بتائیں گے؟ یہ سب چل کیا رہا ہے؟..وہ روتے ہوئے زہیب کے پاس گئی تھی..مگر زہیب خاموش تھا..یوں محسوس ہوتا تھا جیسے وہ نہ سن سکتا ہے نہ بول سکتا ہے...وہ اپنی بہن کو ایک اور غم نہیں دینا چاہتا تھا..کیونکہ وہ جانتا تھا کہ ابھی ہی تو وہ ایک تکلیف سے نکلی ہے..
"الویرا..چلیں گھر چلیں..ہم بعد میں آئیں گے''اسامہ جو ساری بات جان گیا تھا الویرا کا ہاتھ پکڑ کر اسے لیکر جانا چاہ رہا تھا..
"بس کردیں آپ سب..اس سے پہلے کہ میں مزید درد سے مرجاؤں خد دارا مجھے بتائیں'' وہ روتے ہوئے زمین پر بےبسی سے بیٹھی تھی..
"تمہارے بابا اُحبان بھائی نہیں ہیں..مصطفیٰ بھائی تھے الویرا..جب تم ایک سال کی تھی تو آغا جان نے انہیں اپنے مطلب کی وجہ سے قتل کر کے سمندر میں ڈال دیا تھا..اور تمہیں احبان بھائی کے ہاتھ میں تھما دیا تھا'' وہ اسکے قریب بیٹھ کر اسے اسکی حقیقت بتا رہے تھے..
"عدن اپنی بکواس بند کرو میں کہتا ہوں'' آغا جان چلائے تھے..مگر ان کے چلانے کا ان دونوں پر آج کوئی اثر نہیں ہوا تھا..
"اور مممیری امی چچا جان؟'' وہ روتے ہوئے بولی تھی..
"وہ تو مصطفیٰ بھائی کے بعد زار وقطار روئیں..ایک دن تھک کر انہوں نے آواز اٹھانے کی ہمت کی تھی..مگر تب بھی بابا نے انہیں زہر دیکر چپ کروادیا تھا..'' انہوں نے اپنے آنسو روکے..
"بس بہت ہے عدن..خاموش ہوجاؤ اب!'' احبان اسے چپ کرواتے ہوئے بولا تھا..
"اسامہ..گھر لے چلیں مجھے'' وہ ٹوٹے ہوئے وجود کے ساتھ اسامہ کو اپنا ہاتھ پکڑاتے ہوئے بمشکل بولی تھی..آج کوئی بھی اسے سنبھالنے کیلئے آگے نہیں بڑھا تھا..کیونکہ آج اسکی تکلیف انکے بس کی نہیں تھی...آج وہ سب اس کے گنہگار تھے...اور زخم دینے والا زخم کا مداوا نہیں کیا کرتا..
اور اب کی بار الویرا بری طرح ٹوٹ گئی تھی..کیونکہ یہ کوئی عام دھوکہ نہیں تھا..یہ خون کا دھوکہ تھا...یہ دغا باز خون کا دھوکہ تھا..اور لوگوں کے دئے ہوئے دھوکے اتنے تکلیف دے نہیں ہوتے..مگر خون کے دئے ہوئے دھوکے جان لے لیتے ہیں...لوگ کہتے ہیں کوئی چھوڑ جائے تو تکلیف ہوتی ہے..لیکن نہیں..کوئی ساتھ رہ کر منافقت کررہا ہو تو جان جاتی ہے..اور یہ تو زخم بھی ایسے ہوتے ہیں جنکا مرہم نہیں ہوتا کوئی..غیر دھوکہ دیں تو انسان اپنوں کے پاس آتا ہے..اور اپنے ہی دھوکہ دیں تو؟....انسان اللہ کے پاس چلا جاتا ہے پھر...!!!
•••
"الویرا..آپ یہاں بیٹھی ہیں..میں اور فرید بخش آپ کو سارے گھر میں تلاش کررہے تھے اور آپ یہاں سٹڈی میں بیٹھی ہیں..'' اسامہ الویرا کے پیچھے سے آتے ہوئے بولا تھا..
"الویرا آپ رورہی ہیں...''وہ اس کے منہ کے آگے ہاتھ رکھ کر رونے ہر حیران ہوا تھا..
"اسامہ..آغا جان..اسامہ آغا جان نے یہ کیا کیا..اسامہ آغا جان سے تو میں سب سے زیادہ محبت کرتی تھی..اسامہ آغا جان نے ایسا کیسے کردیا..آغا جان نے بابا کے ساتھ یہ سب..کہاں کمی تھی بابا کی محبت میں..ایک دوست کیلئے اسامہ..اسامہ آغا جان نے مجھے کچھ بتایا بھی نہیں..یہ سب میرے ہی ساتھ کیوں ہوتا ہے اسامہ..'' وہ روتے ہوئے اسامہ کے پاس بیٹھی سب بیان کررہی تھی..
"الویرا آپ روئیں نہیں نہ..یہ تو اللہ کی طرف سے ایک آزمائش ہے..اس آزمائش میں آپ صبر جمیل کریں..آپکو پتا ہے جو صبرِ جمیل کرتا ہے اس کیلئے کتنے درجات ہیں...کتنا اجر ہے..'' وہ اسے اپنے حصار میں لئے نارمل کرنے کی کوشش کررہا تھا...
اسامہ..اللہ ہمیں ان لوگوں کے ہاتھوں سے ہی کیوں توڑتے ہیں جن سے ہم بے پناہ محبت کرتے ہیں..'' اسکی آنکھیں اب بھی نم تھیں..
"یہ بتانے کیلئے کہ محبت کا اصلی حقدار کون ہے..یہ بتانے کیلئے کہ کوئی کتنا بھی مخلص ہوجائے..وہ رہتا انسان ہی ہے اور انسان کو شیطان بہت آسانی سے بہکا سکتا ہے...یہ بتانے کیلئے کہ یہ دنیا فانی ہے اور اس فانی دنیا کی محبتیں بھی فانی ہے..یہ بتانے کیلئے کہ انسان کی انسان کیلئے محبت کتنی کم اور جھوٹی ہے اور اسے ایک دن ختم ہو ہی جانا ہے...یہ بتانے کیلئے کہ کوئی کتنا ہی محبوب ہو آپکو...آپکا بھلا چاہنے والا ہو...وہ آپ کے رب سے زیادہ محبت نہیں کرسکتا آپ کے ساتھ..اور جب آپ اللہ کو بھو لانے لگتے ہیں اور اس دنیا میں دل لگانے لگتے ہیں نہ..تو اللہ تھوڑا سا جھنجھوڑتا ہے آپ کو..تاکہ آپ عذاب سے پہلے وہ مومن بن جائیں جن کیلئے جنت ہے..اللہ اسی لئے تھوڑا تکلیف میں مبتلا کرتے ہیں انسان کو کہ وہ خود کو پہچانیں...جیسے بنجر زمین پر بارش برستی ہے اور پھر اس سے نباتات اگتے ہیں جنہیں لوگ کھاتے ہیں..بلکل ویسے ہی الویرا..اللہ انسان کو بھی نکھارنے کیلئے آزمائشوں سے گزارتا ہے...نکھرنے کیلئے بکھرنا پڑتا ہے الویرا..بکھرنا پڑتا ہے..'' وہ الویرا کو اپنے حصار سے آزاد کرتا ہوا سمجھارہا تھا..
"آغا جان کو کبھی معاف نہیں کروں گی میں...کسی کو بھی نہیں کروں گی..سب نے برا کیا امی بابا کے ساتھ..دھوکہ دیا مجھے..دھوکے میں رکھا..بلکل بات نہیں کروں گی اب..'' الویرا نے اپنے آنسو صاف کئے تھے..
"ایسا نہیں کہتے الویرا..اچھا میں آپکو بتاتا ہوں..آپکو پتا ہے جب حضرت عائشہ(رض) پر تہمت لگائی تھی لوگوں نے اور جب ان کی پاکیزگی کے بارے میں سورۃ النور کی دس آیات نازل ہوئیں تھیں...تو ان میں ایک رشتہ دار انکا ایسا بھی تھا جنہیں حضرت ابوبکر صدیق(رض) زکوۃ دیا کرتے تھے..مگر تہمت لگانے والوں میں وہ سب سے آگے تھا..حضرت ابوبکر صدیق کو یہ بات معلوم ہوئی تو انہوں نے قسم کھائی کہ میں انہیں زکوۃ نہیں دوں گا..پتا ہے اللہ نے کیا فرمایا..اللہ نے فرمایا کہ تم ایسی کوئی قسم نہ کھاؤ کہ تم کسی رشتے دار یہ مسکین یہ مسافر کو زکوۃ نہیں دوگے..اور صلح اور عفوو درگزر سے کام لو...کیا تم پسند نہیں کرتے کہ اللہ تمہیں معاف فرمائیں...''اس نے اپنی بات جاری رکھی تھی...
"پھر؟ ابوبکر صدیق نے معاف کردیا؟'' وہ منتظر تھی..
"جب یہ آیات نازل ہوئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلایا اور آیات پڑھ کر سنائیں...تو حضرت ابوبکر صدیق (رض) رو پڑے اور فرمایا...اللہ کی قسم میں پسند کرتا ہوں کہ اللہ مجھے معاف فرمادیں..''
"تو حضرت ابوبکر صدیق( رض) نے معاف کردیا؟'' اس نے ادب سے ذکر کیا تھا..
"بلکل میری جان...ایسے ہی اللہ کا حکم فوراَ لے لیا جاتا ہے..بغیر کسی سوال کے..بغیر کسی کیوں کے..ایسے ہی تو درجات بڑھتے ہیں..'' اسامہ نے اسکے آنسو صاف کئے تھے..
"اچھا'' الویرا خاموش ہوگئی تھی..
"ایک بات کہوں الویرا..آزمائشوں پہ جب تک روئیں گی تب تک آزمائشیں آپکو رلائیں گی..ایک دفعہ یہ سوچ لیں کہ اللہ ہمیں مضبوط بنانے کیلئے اپنے قریب کرنے کیلئے ہمارے درجات بلند کرنے کیلئے یہ سب کررہے ہیں تب آزمائشیں بری نہیں لگیں گی..''
"اسامہ..آپکا بہت شکریہ...آپ نہ ہوتے تو پتا نہیں کیا ہوتا میرا..'' الویرا اسکا ہاتھ پکڑتے ہوئے بولی تھی..
"میں نہ ہوتا تو کوئی اور ہوتا الویرا..اللہ کی زمین بہت بڑی ہے..اور شکریہ کی کوئی بات نہیں محبت میں یہ سب عام ہوتا ہے...اور یہ میری محبت ہے آپ کیلئے...'' اس نے الویرا کے ہاتھوں کی گرفت مضبوط کی تھی....اسامہ نے الویرا کو احساس دلایا تھا کہ کچھ بھی ہو..اسامہ اور اسامہ کی محبت ہمیشہ الویرا کے ساتھ تھی اور رہے گی بھی..اور یہ ایک خوبصورت احساس ہوتا ہے..خوبصورت ترین!
•••
"بی بی جی آپ کے گھر والے آئے ہیں..صاحب آپ کو بلا رہیں ہیں نیچے..آپ آئیں گی یا میں صاحب کو منا کردوں؟'' فرید بخش اس کے جواب کا منتظر تھا..
"آؤں گی نہ کیوں نہیں آؤں گی..آرہی ہوں میں..آپ اسامہ کو بتا دیجئے..''
"ان تین ہفتوں میں اسامہ الویرا کو اتنا سنبھال چکا تھا کہ وہ اب ان سے مل سکتی تھی..وہ خود سے سمجھوتہ کرچکی تھی..وہ سب کچھ ایک طرف کر کے آزمائشوں پہ ہنسنے لگی تھی..وہ مسکرانے لگی تھی..وہ زندگی کو سمجھنے لگی تھی..
"السلام علیکم! کیسے ہیں آپ سب'' وہ سب سے مسکراتے ہوئے خوش دلی سے ملی تھی..سب حیران تھے..یہ وہی الویرا تھی جس سے کوئی اونچی آواز سے بات کرتا تو دوبارہ اس انسان کی طرف دیکھتی بھی نہ تھی..آج جب اس کے وجود کے سو ٹکڑے ہوگئے تھے تب بھی سب سے خوش دلی سے ملی تھی..
"وہ الویرا اسامہ! مہجبین اور زہیب کی شادی کی تاریخ طے کردی ہے تو اس لیے بس کارڈز دینے آئے تھے..'' آغا جان ہچکچارہے تھے..
"آپکی اپنی بیٹی رہتی ہے یہاں آغا جان یہاں آنے کیلئے آپ کو کسے بھی بہانے کی ضرورت نہیں ہے...جب دل کریں آئیں ملیں..ٹھیک کہا نہ اسامہ'' الویرا نے مسکراتے ہوئے کہا تھا..
کیوں نہیں آغا جان...بلکل ٹھیک کہا'' اسامہ نے الویرا کی تصدیق کی تھی..
اور ایک بار پھر سے سب ہنسنے لگے تھے..سب خوش تھے اور سب کے قہقہوں کی آوازیں گونج رہیں تھیں اسامہ کے گھر..
"اچھا برخوردار! اب ہم چلتے ہیں..شادی کی دعوت دینی ہے سب کو ابھی..اپنا اور الویرا کا خیال رکھنا..'' آغا جان اپنی نشست چھوڑتے ہوئے اٹہے تھے.
"جی کیوں نہیں آپ سب بھی اپنا خیال رکھئے گا اور زہیب بھائی اور مہجبین کو مبارکباد دیجئے گا ہماری طرف سے. '' اسامہ انہیں رخصت کرتے ہوئے بولا تھا..
"الویرا بیٹا...تم مجھے معاف کردینا اس سب کیلئے..''
"چھوڑیں آغا جان..آپ کو پتا ہے ایک بات...ایک تھپڑ ہوتا ہے جو انسان کو زندگی میں پڑتا ہے..پتا ہے وہ کونسا تھپڑ ہے؟ ان لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر ہنسنا جنکی وجہ سے آپ کے والدین زار و قطار روئے ہوں..یہ تھپڑ الگ ہوتا ہے..کیونکہ یہ وقت کی طرف سے پڑتا ہے..اور یہ تھپڑ دوسرے تھپڑوں کے مقابلے میں بےحد زور سے پڑتا ہے..وقت تذلیل کرتے ہوئے ہماری حیثیت بتاتا ہے..کہ بس؟ اتنی سی اوقات ہے تمھاری؟ہہہہ...وقت ظالم ہے آغا جان...بہت ظالم...فقط ظالم...فقط ظالم..فقط ظالم آغا جان..فقط ظالم!! رہی بات معافی کی...میں نے آپ کو اس دن ہی معاف کردیا تھا..مگر بابا اور امی..مجھے نہیں پتا انکا..انہوں نے بھی شائد مجھ پر چھوڑا ہوگا..مگر میں نے آغا جان آپکو صرف اللہ کی رضا کیلئے معاف کیا ہے..انہیں خوش کرنے کیلئے صبر کیا ہے تاکہ مجھے انکی محبت ملے..تاکے مجھ میں صحابہ کرام اور ازواجِ مطہرات والی خصوصیات پیدا ہوں آغا جان...بابا اور امی سے آپ روزِ محشر نپٹ لیجئے گا...تب تک آپ سے کوئی غلہ نہیں ہے مجھے..اور امی بابا آپ نے ہمیشہ مجھے اپنی بیٹی جیسے ہیار کیا ہے بے شک میں نہیں تھی..ِ آپ نے مجھے احساس دلایا ہے کہ کسی کو خوش رکھنے کیلئے اسکا اپنا ہونا ضروری نہیں ہوتا..اللہ آپ کو اسکی بہت جزا دینگے ان شاء اللہ...'' وہ آغا جان کو ٹوکتے ہوئے بولی تھی..
•••
"یار کائنات جلدی جلدی سے بات سنو...جلدی اٹھو نہ...جلدی کرو جلدی..یارا اٹھو نہ...'' الویرا اسے اسکی کرسی سے کھینچتے ہوئے بولی تھی..
"الویرا کسٹمرز ہیں تھوڑا ویٹ کرلو تم میں بس آتی ہوں..'' کائنات نے الویرا کو آنکھیں دکھائیں تھیں..
"دیکھیں اس کی بوتیک کے کپڑے زرا اچھے نہیں ہوتے...یہ کسٹمرز کو دکھا تو دیتی ہے اچھے والے مگر ان میں کوئی نہ کوئی خرابی نکل آتی ہے اور پھر یہ واپس بھی نہیں لیتی ہے...چھ سات تو میرے ہوتے ہوئے کمپلین کرنے آئے تھے..میں بتا رہی ہوں آپ کا بھلا ہوگا سچ کہ رہی ہوں بلکل آپ کی قسم..'' وہ اس کے قریب بیٹھے کسٹمرز سے مخاطب ہوئی تھی..
"الویرا بیڑا غرک تمھارا کیا بکواس کررہی ہو...سوری میں بس پانچ منٹ میں آتی ہوں....شائستہ زرا چائے پانی پوچھنا..'' وہ اسے کھینچ کر سائیڈ پہ لے گئی تھی..
"اب سیدھے طریقے سے نہیں آؤ گی تو یہ سب ہی کروں گی نہ میں''
"بہن تم کیوں میری روزی روٹی کے پیچھے پڑ گئی ہو حد ہے بھائی''وہ ناراض ہوتے ہوئے مڑی تھی...
"ٹھیک ہے میں چلی جاتی ہوں تم اپنی روزی روٹی دیکھ لو..اب مجھ سے زیادہ عزیز یہ روزی روٹی ہوگئی ہے تمہیں...واقعی..انسان کا کوئی نہیں ہوتا..اپنی جنگ انسان کو خود لڑنی پڑتی ہے..'' وہ منہ بسورتے ہوئے بولی تھی..
"اوہ بہن ایموشنل ڈرامہ بند کرو اور بکو کیا کہنے آئی تھی..''
"اب ایسے تو نہیں کہو..اچھا سنو..ایک بات ہے..وہ اسامہ مجھے کہتے ہیں کہ انہیں مجھ سے محبت یے''
"ہاں تو مجھے کیوں بتا رہی ہو؟ شرم نہیں آتی یہ کوئی بتانے والی بات ہے....بےحیا عورت'' کائنات نے اسے ٹوکا تھا
" ارے یار سنو تو..اسامہ کہتے ہیں کہ انہیں مجھ سے محبت ہے..مگر تم جانتی ہو جن حالات میں میرا اور اسامہ کا نکاح ہوا تھا..ہو سکتا ہے وہ محبت نہ ہو..ہمدردی ہو بس..مطلب ٹھیک ہے وہ میری بہت قدر کرتے ہیں مگر محبت تو ایسے نہیں ہوتی..'' وہ سنجیدہ ہوئی تھی..
"اچھا تو پھر کیسے ہوتی ہے محبت؟ عزت کرتے ہیں ادب و احترام کرتے ہیں خیال رکھتے ہیں تمھارا...ہر وقت ساتھ دیتے ہیں تمھارا...اور سب سے بڑی بات قدر کرتے ہیں..اور میری ایک بات یاد رکھنا الویرا..ہر محبت میں قدر دانی ہو یا نہ ہو..ہر قدر دانی میں محبت لازمی ہوتی ہے الویرا..لازمی ہوتی ہے..!''
الویرا سمجھ چکی تھی کہ اسامہ واقعی اس سے محبت کرتا ہے..مگر اب وہ یہ نہیں بتا سکتی تھی کہ وہ اسامہ سے کتنی محبت کرنے لگی ہے..کیونکہ وہ جانتی تھی کہ سب اسے جھوٹ سمجھیں گے...لوگ کہتے ہیں کہ انسان کو ایک ہی بار محبت ہوتی ہے..اور وہ معاویہ کی دفعہ موقع کھو چکی تھی..مگر اسے ہوئی تھی محبت دوبارہ..مگر کون سمجھے گا اب!
"یہ معاویہ ہے..یہ اس کے ساتھ وہی لڑکی ہے نہ جس کے ساتھ آج کل گھومتا ہے..'' کائنات اسکا رخ موڑتے ہوئے بولی تھی..
"اوہ..تو یہ یہاں ہے...اس کے ساتھ تو مل کے آتی ہوں آج میں..''وہ اس کے پاس سے جاتے ہوئے بولی تھی..
"ارے رکو لڑکی کہاں جارہی ہو پاگل ہو''
"ہاتھ چھوڑو میرا..'' وہ اسے دور کرتے ہوئے گئی تھی..ایک اور عذاب کو دعوت دینے..معاویہ سے ملنے..اسامہ کو خود سے دور کرنے گئی تھی..مگر اس معصوم کو اس کی کیا خبر!
"اوہ تو آپ یہاں ہیں معاویہ جہانگیر..امید تھی کہ بہت خوش ہوں گے اور اب دیکھ بھی لیا..اچھا صلہ دیا آپ نے محبت کا...اوہ سچ محبت کی بات کر بھی کس سے رہی ہوں میں..''وہ مسلسل اسے طنز کررہی تھی..مگر وہ بھی معاویہ جہانگیر تھا..ایسے طنز سے اسے کیا..
"اوہ سویٹ ہارٹ..آپ یہاں..کتنی کوشش کی میں نے آپ سے ملنے کی..مگر آپ کا وہ اسامہ بیاظت خان..ایک دفعہ نہیں ملنے دیا..مگر دیکھیں آخر کار میں یہاں ہوں..آپ یہاں ہیں..مگر وہ یہاں نہیں ہے..'' وہ اسکے قریب آیا تھا..
"بکواس نہیں کرو اور دور ہٹو..تم جیسا انسان لائق ہی نہیں تھا..'' وہ پیچھے ہٹی تھی...
"معاویہ دفعہ ہوجاؤ یہاں سے..ورنہ پولیس کو بلوالوں گی میں کہ رہی ہوں تمہیں..'' کائنات نے اسے ڈرانا چاہا تھا..
"دور ہٹو تم...'' الویرا نے اسے دھکا دیا تھا..
"یہ کون ہے معاویہ...'' وہ جو دور کھڑی یہ سب مناظر دیکھ رہی تھی آخر بول ہی پڑی..
"میں کون ہوں یہ چھوڑو تم..تمہیں پتا ہے میرا دل کرتا تھا کہ ایک دفعہ میں تم سے ملوں، تمہیں دیکھوں اور سمجھاؤں کہ...
سنو!
وہ تمہارا نہیں ہوسکتا...
وہ جو اتنی محبت کے بعد، اتنے پیار کے بعد میرا نہیں ہوا...
اسکا جان لیوا غصہ سہنے کے بعد ...
اسکے غصہ میں کہنے والے ان ناقابلِ برداشت الفاظ کو سہنے کے بعد...
اس کے بلاوجہ ناراض ہونے کے بعد جو اس کی منتیں کر کے اسے مناتی تھی...اس کی اک آہ پر سارا دن رات اس کے پاس رہتی تھی...
سنو!
اگر وہ اس سب کے بعد میرا نہیں ہوا تو...
چھوڑو،،،، سنو!!!
تمہیں دیکھ کے اندازہ ہورہا ہے تم یہ سب برداشت نہیں کر پاؤگی...
سنو!
بہت تکلیف ہوگی جب چھوڑوگی اسے...
سنو!
اک غلط فہمی ہے جس میں تم محبت کے نام پہ مبتلا ہو...'' وہ یہ سب کہ کر چلی گئی تھی..وہ اپنا درد ظاہر کر کے چلی گئی تھی..مگر آج وہ روئی نہیں تھی..وہ جان گئی تھی کہ اس کے آنسو صاف کرنے کو آج اسامہ موجود نہیں تھا. اور روتے ان کے لئے ہیں جنہیں آپ کے آنسوؤں کی قدر ہو...اور معاویہ وہ انسان نہیں تھا..
BINABASA MO ANG
آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں (✔Completed)
Spiritualیہ کہانی ہے دو محبت کرنے والوں کی جو بتاتے ہیں کہ زندگی گزارنے کیلٸے محبت ضروری نہیں ہوتی۔۔ ایسے مخلص رشتوں کی جو سکھاتے ہیں ساتھ نبھانے کیلٸے کسی رشتے کا ہونا ضروری نہیں۔ ایسے قدر دانوں کی جو بتاتے ہیں ...