Episode 3

229 41 28
                                    

عید ملن
از لائبہ صدیق
Last episode

"تم ڈیانا ہو؟"
اس سے پہلے کہ وہ محسن کے پہلے سوال کا جواب دیتی اس نے اگلا سوال داغ دیا۔
"میں ڈیانا تھی بھائی" اس نے قدرے خفگی سے "تھی" پر زور دیتے ہوئے کہا۔ آیت اور اذان اس وقت خاموشی کی اعلی تفسیر بنے ہوئے تھے جبکہ علیزے کبھی محسن اور کبھی فاطمہ کی طرف دیکھتی۔ معا اس نے محسن کے ہاتھ سے وہ کارڈ چھین لیا۔وہ دونوں تو کچھ بولنے والے نہیں تھے۔ایڈریس پڑھ کر وہ محسن سے زیادہ شاکڈ تھی۔
" تم نے یہ بھی جھوٹ بولا تھا؟؟" محسن نے تاسف سے اسے دیکھا۔ وہ شرمندگی سے نظریں جھکا گئی ۔۔۔۔تاہم وہ یہ سمجھنے سے قاصر تھی کہ انہیں اس کا پچھلا نام کیسے معلوم ہوا۔
"تم زالان کی بیوی ہو؟"علیزے اٹھ کر فاطمہ کے پاس آبیٹھی۔" زالان ہمدانی کی؟" اب کے اس نے چونک کے سر اٹھایا۔اس کی زبان نے جواب دینے سے انکار کردیا۔ اور وہ کہتے ہیں نہ
" Silence is the best answer to all questions. "
" ہاں۔۔۔یہ زالان ہی کی بیوی ہے۔" محسن نے بھرائی ہوئی آواز میں کہا۔پھر وہ اٹھ کر اذان کی طرف بڑھا جس کو کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا۔" یہ اذان ہمدانی ہے علیزے۔ یہ زالان کا بیٹا ہے۔" اس کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔ اس نے اذان کو خود میں بھینچ لیا۔ علیزے بھی رو رہی تھی ۔اس نے فاطمہ کو گلے لگا لیا ۔وہ دونوں ہی نا سمجھی سے ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے۔ فاطمہ نے علیزے کو خود سے الگ کیا اس کے آنسو صاف کیے۔" اپیا مجھے بھی تو کچھ بتائیں۔۔" اس نے بے چارگی سے کہا۔
"آپ میرے ساتھ آئیں۔" آیت فاطمہ کا ہاتھ پکڑ کر اسے ساتھ لے جانے لگی۔" اذان آپ بھی۔" اس نے اذان کی طرف دیکھ کر ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ کہا ۔وہ تو محسن کی دلجوئی میں لگا ہوا تھا اور اس سے سب کچھ جاننے کی کوشش کر رہا تھا لیکن محسن تو بس روئے جا رہا تھا۔ آیت کے بلانے پر وہ خوشی سے کھل اٹھا تھا. اس کا دل کیا کہ وہ وہیں بھنگڑا ڈال لے۔کتنا اچھا لگتا تھا نہ اس کے منہ سے اپنا نام ۔۔۔۔
وہ آیت اور فاطمہ کے ساتھ ہولیا جبکہ محسن اور علیزے وضو کرنے چل دیےکہ شکرانے کے نفل بھی تو ادا کرنے تھے ۔باقی رہے اذان اور فاطمہ تو آیت انہیں سب کچھ سمجھا دے گی ۔
¤¤¤¤¤
آیت آگے آگے تھی اور وہ اس کے پیچھے پیچھے۔ سیڑھیاں چڑھنے کےبعد وہ دائیں طرف مڑ گئی۔وہاں ایک لمبی راہداری تھی۔ راہداری کے اختتام پر مزید سیڑھیاں تھیں۔ فاطمہ کا تو سانس پھول رہا تھا۔ ایک تو محسن اور علیزے کا ری ایکشن۔۔ اوپر سے اتنی زیادہ سیڑھیاں۔۔۔ اذان نے اسے سہارا دینے کی کوشش کی لیکن وہ مزید نہیں چڑھ سکتی تھی۔ تبھی اذان نے اس کے گال کھینچے اور اس کوگود میں اٹھاکر آیت کے پیچھے سیڑھیاں چڑھنے لگا۔ "اذان یہ حرکت نہ کیا کرو لڑکے!!" انہوں نے زچ ہو کر کہا۔ وہ مسکرایا۔" جب بھی موقع ملا ۔۔۔۔"فاطمہ نے اس کا کان مروڑا۔ "ممااااا!!!" وہ ہلکی آواز میں چلایا۔ "جی ی ی ی!!!" وہ مسکرا دیں۔"آپ بھی یہ حرکت نہ کیا کریں" اس نے منہ بنایا۔ فاطمہ ہنس دی۔آیت ان کی نوک جھونک سے لطف اندوز ہو رہی تھی ۔ سیڑھیاں ختم ہونے کے بعد آیت دوبارہ دائیں طرف مڑی۔ سامنے ہی ایک دروازہ تھا ۔اس نے وہ کھولا اور دونوں کو اندر جانے کا اشارہ کیا۔ تب تک اذان فاطمہ کو نیچے اتار چکا تھا۔ فاطمہ کے پیچھے آیت اور پھر اذان اندر داخل ہوا۔آیت کے چہرے پر مسکراہٹ تھی۔ کمرے کی چاروں دیواروں پر تصویریں لگی تھیں۔۔۔ دو چھوٹے بچوں کی ۔۔۔ساتھ شاید ان کے ماں باپ تھے۔ان کے بچپن سے لے کر جوانی تک کی بے شمار تصویریں۔ ان میں ایک تو زالان تھا۔ فاطمہ کیسے اسے نا پہچانتی۔دوسرا محسن تھا۔ اسے سب سمجھ آ گیا تھا۔وہ وہیں سجدے میں گر گئی۔اذان نے محسن کو تو پہچان لیا تھا البتہ ابھی بھی اسے کچھ سمجھ نہیں آیا تھا۔ اس کے چہرے پر آئے معصومانہ نا سمجھی والے تاثرات دیکھ کر آیت بے ساختہ ہنس دی۔ اس کی ہنسی کی آواز سن کر وہ آیت کی طرف مڑا۔ چہرے کے تاثرات اب بھی ویسے ہی تھے۔ آیت کی ہنسی کو فورا بریک لگے۔
" یہ آپ کے بابا ہیں۔" اس نے زالان کی ایک تصویر کی طرف اشارہ کیا۔اذان ٹھٹک کر تصویرکی سمت مڑا۔ "کتنے معصوم اور خوبصورت ہیں نہ"اس کے دل میں یہی پہلا خیال آیا تھا۔ وہ بلااختیار تصویر پر ہاتھ پھیرنے لگا۔
"اور میرے چاچو" آیت نے بات مکمل کی۔ اب تو اس کو صحیح معنوں میں شاک لگا تھا ۔ تصویر دیکھتے ہوئے وہ یہ بات یکسر فراموش کرچکا تھا کہ ان تصویروں میں زالان کے ساتھ محسن بھی ہے۔اس نے مڑ کر آیت کو دیکھا۔اس نے مسکرا کر کندھے اچکا دیے۔ تبھی فاطمہ نے آیت کو گلے لگا لیا ۔
¤¤¤¤¤¤
"ہم زالان کو سرپرائز دینے اور تم سے ملنے
ہی امریکہ گئے تھے لیکن اس کا گھر لاکڈ تھا۔آفس بھی بند۔ہم نے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن کچھ خاص پتا نہ چل سکا۔ مجبورا ہم لوگوں کو ایسے ہی لوٹنا پڑا اور جہاں تک ایڈریس کا سوال ہے تو امریکہ جانے سے پہلے ہی ہم اس گھر سے ادھر شفٹ ہو گئے تھے۔ سوچا تھا کہ زالان کو ویڈنگ گفٹ کے طور پر وہ گھر دے دیں گے لیکن اس کی نوبت ہی نہ آسکی۔"
محسن سر جھکاۓ اسے سب بتاتا گیا اور وہ نم آنکھوں سے سنتی گئی۔ اذان اور آیت بھی خاموش تھے۔تبھی علیزے نے لاؤنج میں جھانکا۔
" چائے کے ساتھ گرما گرم پکوڑے تیار ہیں" اس نے مسکراتے ہوئے انہیں اطلاع دی۔ "نہیں اپیا اب ہم چلیں گے شام ہوگئی ہے۔" اس نے اپنے دوپٹے سے اپنے آنسو پونچھے اور اٹھ کھڑی ہوئی۔ اذان نے بھی اسکی تقلید کی۔
" کیا مطلب؟؟" آیت نے اپنی آنکھیں بڑی کرکے اسے گھورا۔وہ بڑے بڑے قدم اٹھاتی اس تک آئی اور اسے کندھے سے پکڑ کر صوفے پر بٹھایا۔
" آپ اب کہیں نہیں جائیں گی" آیت نے اسکے گال کھینچے۔ اذان کو تو اس کی اس حرکت سے صحیح معنوں میں جھٹکا لگا تھا۔ " پہلے اذان کم تھا جو اب میری بیٹی بھی ایسا کرے گی؟" فاطمہ نے تاسف سے گردن ہلائی۔
"آپ بات بدل رہی ہیں ملکہ عالیہ" آیت نے ناک بھوں چڑھائے۔"گستاخی معاف شہزادی لیکن ہمیں اپنے محل جانا ہی ہوگا" فاطمہ نے مسکرا کر اس کی ناک دبائی۔" اگر آپ نے شہزادی کی بات نہ مانی تو شہزادی آپ سے ناراض ہوجائے گی۔" اس نے تیزی سے اپنی گھنی پلکیں جھپکیں۔" جی اور ملکہ عالیہ کا بھائی بھی ان سے بات نہیں کرے گا۔" محسن نے بھی گفتگو میں حصہ لیا۔
"اور ملکہ عالیہ کی بہن بھی" علیزے کیونکر پیچھے رہتی۔ "اففف اللہ۔۔۔۔آپ سمجھ نہیں رہے نہ"
"کیا نہیں سمجھ رہے اب اگر ایک لفظ بھی بولی نہ تو میں نے تمہاری عمر کا لحاظ کیے بغیر بچوں کے سامنے ایک تھپڑ لگا دینا ہے۔"علیزے نے فٹ سے اس کی بات کاٹی۔
"مگر اپیا۔۔۔"
" فاطمہ علیزے کی نہ سہی میری بات تو مانو گی نہ۔۔۔۔کہتے ہیں بڑے بھائی کی بات نہ مانو تو اللہ تعالی بہت ناراض ہوتا ہے اور بہت گناہ دیتا ہے۔" محسن نے ناصحانہ انداز اپنایا۔ اذان نے اپنی بے ساختہ امڈنے والی مسکراہٹ کو چھپایا جبکہ آیت کھل کر ہنس دی۔ "آپ چاچو کے لیے بھی نہیں رکیں گی؟؟" اب آیت نے بلیک میلنگ کا سا انداز اپنا کر معصومیت سے اپنی آنکھیں پٹپٹائیں۔ وائٹ قمیض اور وائٹ ہی ٹراوزر کے ساتھ پنک دوپٹہ حجاب کی صورت میں لیے ہاتھ پیچھے باندھے فاطمہ کی طرف ہلکا سا جھکی وہ اذان کے دل میں اتر رہی تھی۔اس نے فورا اپنی نگاہ ہٹائی کہ نظر کی چوری پکڑی جانے کا خدشہ تھا۔"آیت بچہ۔۔۔"فاطمہ بے بس سی ہو گئی تھی۔
"پتہ ہے فاطمہ زالان محسن کی کوئی بات نہیں ٹالتا تھا۔"فاطمہ کے جواب دینے سے پہلے ہی علیزے بول اٹھی۔ "مگر۔۔۔۔"
"کیا اگر مگر لگائی ہوئی ہے تم نے ابھی بھی۔۔۔" محسن نے اب کے ذرا غصے سے کہا۔
"بات تو سن لیں میری آپ لوگ۔۔۔" فاطمہ تو روہانسی ہی ہو گئی تھی جبکہ اسے ایسے دیکھ کر اذان بے ساختہ ہنس دیا۔ فاطمہ اور آیت نے اسے بیک وقت گھور کر دیکھا گویا کچا چبانے کا ارادہ رکھتی ہوں۔ اس نے فوراّ اپنی ہنسی کو کنٹرول کیا۔ "اچھا بولو۔" محسن نے ہی اذان کی جان چھڑائی۔
"میں کہہ رہی تھی کہ آپ لوگ میرے پیچھے لگے ہوئے ہیں میں تو اذان کی وجہ سے ہچکچا رہی تھی۔" فاطمہ نے فورا اذان کے کورٹ میں گیند پھینکی۔
"لو جی۔۔جب زالان محسن کی کوئی بات نہیں ٹالتا تھا تو زالان کا بیٹا کیوں ٹالے گا۔۔۔کیوں اذان؟؟"علیزے نے اسے دیکھ کر آنکھ ماری۔
سب کا دھیان اذان کی طرف ہوا تو وہ گڑبڑا گیا۔اسے سمجھ ہی نہ آئی کہ یہ کیا ہوا ہے۔
"جج جی جی وہ میں وہ نہیں مما۔۔۔۔"وہ بیچارگی سے فاطمہ کی طرف دیکھ کر ہلکا سا چلایا تو وہ اور آیت بے ساختہ ہنس دیں۔" مما جانی یہاں رک جائیں میں کچھ دن اپنے گھر رہوں گا پھر عید کے بعد ہی آ جاؤں گا" اس نے بالآخر کچھ سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا۔
"تو کیا یہ تمہارا گھر نہیں ہے؟" محسن نے ابرو اٹھائے۔وہ سمجھ گیا تھا کہ اذان آیت کی وجہ سے ہچکچا رہا ہے۔
"محسن بھائی علیزے اپیا میں ایک شرط پر یہاں رکوں گی۔"فاطمہ مان ہی گئی تھی۔۔۔۔ بھلے آدھی ادھوری ہی سہی۔
" اگر آپ اپنی سب سے قیمتی چیز مجھے دے دیں۔"
اس نے مسکرا کر کہا۔
"مطلب؟؟" محسن نے اچنبھے سے پوچھا۔
"آیت۔۔۔۔۔" فاطمہ بولنے ہی لگی تھی۔
" کا موبائل بج رہا ہے" اذان گھبرا سا گیا تھا لیکن آیت کا موبائل واقعی بج رہا تھا۔
"میں ابھی آئی۔۔۔"وہ کال اٹینڈ کرنے چلی گئی۔
"ہاں فاطمہ بولو۔۔" علیزے کو معاملہ کچھ کچھ سمجھ آ رہا تھا اس لئے آیت کے جانے کے بعد وہ فاطمہ کی جانب متوجہ ہوئی۔
"میں چاہتی ہوں آیت ہمیشہ اس گھر میں رہے میں آپ لوگوں سے اذان کے لیے آیت کا ہاتھ مانگتی ہوں مجھے مایوس مت کیجیئےگا پلیز۔۔۔۔" فاطمہ اٹھ کر علیزے کے سامنے بیٹھ گئی اور اس کے گھٹنے پر اپنا ہاتھ رکھ دیا۔
علیزے کی تو دلی تمنا پوری ہوگئی تھی۔آیت کو خود سے الگ کرنے کا خیال ہی اس کے لئے سوہانِ روح تھا اور اللہ نے بڑے عمدہ طریقے سے اسکی مشکل حل کی تھی۔اس نے آنکھوں میں نمی لیے محسن کی طرف دیکھا جو سینے پر ہاتھ باندھے کھڑا تھا۔اسنے مسکراکر اثبات میں گردن ہلائی تو علیزے اور فاطمہ گلے لگ گئیں۔اذان اس دوران سر جھکائے بیٹھا تھا اسلیے اسے محسن اور علیزے کا جواب معلوم نہ ہوسکا تھا۔"اٹھ جا میرے شیر"محسن نے اذان کو بازوؤں سے اٹھا کر کھڑا کیا اور اس کو گلے سے لگا لیا۔اذان تو خوشی سے نہال ہی ہو گیا تھا۔
"میں ابھی منہ میٹھا کرنے کو کچھ لاتی ہوں۔"
"چینی مت لائیے گا آنٹی۔۔۔۔" اذان نے مسکرا کر شرارت سے کہا۔"یہ آنٹی کیا ہوتا ہے ہاں۔۔۔۔۔بڑی مما بولو مجھے۔۔۔۔" انہوں نے اس کا کان مروڑا ۔
"ہائے میرے کانوں پر ظلم کرنے کے لیے دو دو مائیں ایک کے ساتھ ایک فری۔۔۔" اس نے دہائی دی۔
محسن تو اس کی بات سنتے ہی ہنسنے لگا۔بالآخر اذان ان کے ساتھ گھل مل ہی گیا تھا۔اذان کو پہلی نظر میں دیکھتے ہی اس کے دل میں اس کے لیے پدرانہ محبت جاگ گئی تھی۔ خون نے خون کو دیکھ کر جوش مارا تھا ۔
"ہاں تو لاڈ کرنے کے لئے بھی تو دو ہی مائیں ہیں نہ۔۔۔۔کیوں فاطمہ"
علیزے نے اس کا ماتھا چوما اور پھر تصدیق کے لیے فاطمہ کی طرف دیکھا جو ان سب کو دیکھ کر مسکرا رہی تھی۔
"بالکل۔۔۔"اس نے ہنستے ہوئے کہا۔
" چلو آؤ کچن میں میرے ساتھ کچھ میٹھا لے کر آئیں آخر کو اب تم نے بھی میری ہیلپ کرانی ہے۔۔۔" علیزے نے مسکرا کر کہا۔
"چلیں جی۔۔۔"فاطمہ ہنس دی۔
اتنے میں آیت تیز تیز قدم اٹھاتی لاؤنج میں داخل ہوئی۔اسے دیکھ کر فاطمہ اور علیزے بھی جاتے جاتے رک گئیں۔اذان بھی آیت کیطرف متوجہ ہوا۔ ایک ہی دن میں کیسی کایا پلٹ ہوگئی تھی۔۔۔۔ اسے نئے محبت کرنے والے رشتے مل گئے تھے ۔۔۔ایک کیوٹ سی ہونے والی بیوی ۔۔۔۔جوکہ اسکی محبت بھی تھی۔

You've reached the end of published parts.

⏰ Last updated: Oct 07, 2022 ⏰

Add this story to your Library to get notified about new parts!

عید ملن (COMPLETED)Where stories live. Discover now