قسط نمبر 7

72 5 0
                                    

آفیسر داریان اور سارجنٹ حادی ڈی ایس پی کے آفس میں موجود تھے۔  ڈی ایس پی نے انہیں سیٹھ لغاری کے سلسلے میں بات کرنے کے لئے طلب کیا تھا۔ ڈی ایس پی کے چہرے سے تھکن کے آثار ظاہر ہو رہے تھے۔ آخر کار ڈی ایس پی نے خاموشی توڑی
"اس کیس نے تو چکرا کر رکھ دیا"
"بات تو کچھ ایسی ہی ہے" داریان نے سنجیدگی سے کہا
"آپ خلاف معمول بہت زیادہ خاموش نظر آرہے ہیں۔ میں نے آپ کو اس موڈ میں کبھی نہیں دیکھا"
"کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے، بعض سیدھے معاملات کی تہہ تک پہنچنا بھی دشوار معلوم ہوتا ہے" داریان بولا
"گھما پھرا کر سوچنے کی عادت ہی بُری ہوتی ہے" ڈی ایس پی نے کہا
حادی مسکرانے لگا۔ وہ ڈی ایس پی کی گفتگو کا مقصد اچھی طرح سمجھتا تھا۔ اس طرح ڈی ایس پی داریان سے معلومات حاصل کرنا چاہتے تھے۔ لیکن داریان نے اس جملے کا کوئی جواب نہ دیا۔
"اس کرائم رپورٹر کی موٹر سائیکل مجھے الجھن میں ڈالے ہوئے ہے"
"الجھن میں ڈالنے کے لئے صرف موٹر سائیکل ہی نہیں ہے" داریان نے مسکرا کر کہا " اس بندر کے متعلق آپ کیا کہیں گے اور وہ لاش جو سمر ہاؤز میں پائی گئی۔ میں یہ پہلے ہی ثابت کر چکا ہوں کے قتل سمر ہاؤز میں نہیں ہوا تھا۔"
"ٹھیک ہے پورا کیس ہی الجھا ہوا ہے۔ لغاری کی گاڑی میں بھی دو ایک جگہ خون کے دھبے ملے ہیں جن پر شاید مجرموں کی نظر نہیں پڑی تھی۔۔۔۔۔حالانکہ انہوں نے دھبوں کو صاف کرنے کی کوشش کی ہوگی......لیکن موٹر سائیکل" ڈی ایس پی بولے
"میں آپ کا مطلب سمجھتا ہوں" داریان نے سنجیدگی سے کہا "لیکن آپ کو یہ تسلیم ہے کہ مجرموں نے کیس کو پیچیدہ بنانے کی کوشش کی ہے"
"قطعی۔۔۔۔!"
"تو پھر وہ موٹر سائیکل بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی معلوم ہوتی ہے۔ تیمور کوئی گمنام آدمی نہیں ہے ہوسکتا ہے کہ مجرموں نے اسے پھنسانے کی کوشش کی ہو۔ورنہ موٹر سائیکل لے بھاگنے کا کوئی جواب سمجھ میں نہیں آتا۔ جبکہ مجرموں کے پاس ایک گاڑی اور بھی تھی۔ گاڑی نہیں بلکہ ٹرک کہئیے" داریان نے کہا
"کیوں۔۔۔۔۔۔ٹرک کیوں۔۔۔۔؟"
"تو کیا آپ نے سمر ہاؤز کے سامنے دوہرے پہیوں کے نشانات نہیں دیکھے۔ دوہرے پہیے صرو ٹرک یا بس میں لگائے جاتے ہیں۔ گاڑی میں نہیں۔۔۔۔۔۔وہ غالباً ٹرک پر لاش وہاں لے گئے تھے۔کہنے کا مطلب یہ ہے کے مجرم گاڑیوں کی چوری اسی وقت کرتے ہیں جب ان کے پاس کوئی گاڑی نہ ہو۔ورنہ وہ اس قسم کا خطرہ نہیں مول لیتے۔ خصوصاً جب معاملہ قتل کا ہو۔ میرا خیال ہے کہ یہ حرکت تیمور کو پھنسانے ہی کے لئے کی گئی تھی"
"اچھا اگر میں صاف صاف یہ کہوں کہ تیمور بھی اس جرم میں شریک ہے تو" ڈی ایس پی بولے
"میں اسے ہر گز نہ تسلیم کروں گا"
"تیمور آپ کا دوست ہے نا۔۔۔۔۔۔۔اسی لئے"
"دلیل! ڈی ایس پی صاحب" داریان مسکرا کر بولا "میں کوئی بات بغیر دلیل نہیں کہتا۔ کیا آپ تیمور کو احمق سمجھتے ہیں"
"ہر گز نہیں۔۔۔۔۔۔وہ شیطان کا بھی چچا ہے"
"کیا کوئی ذہین آدمی۔۔۔۔۔بلکہ صاف صاف مجرم کہیے۔۔۔۔۔۔کیا کوئی ذہین مجرم کسی ایسی جگہ اس قسم کا سراغ چھوڑ سکتا ہے جس سے اس کی گردن پھنس جائے"
"جلد بازی اور گھبراہٹ میں ایسا ممکن ہے"
"کیا اسے آپ جلد بازی کہیں گے۔لغاری کو گاڑی میں قتل کیا گیا پھر سیٹ پر سے خون کے دھبے مٹائے گئے۔ لاش ایک ٹرک میں لادی گئی۔ پھر گاڑی میں بندر ڈالا گیا۔کون اسے جلدی اور گھبراہٹ کا کام کہے گا۔پھر پولیس کو اطلاع ہوتی ہے دوسرے دن۔کیا رات بھر میں موٹر سائیکل وہاں سے ہٹائی نہیں جاسکتی تھی" داریان نے کہا
حادی داریان کی ذہانت پر عش عش کر رہا تھا کہ اس نے کتنی صفائی سے تیمور کو اس معاملے سے الگ کر دیا۔
"میں تو محض اس معاملے میں آپ کی رائے معلام کرنا چاہتا تھا ورنہ میں جانتا ہوں کے تیمور اتنا احمق نہیں ہوسکتا" ڈی ایس پی پھیکی مسکراہٹ کے ساتھ بولے "میں لغاری کے ورثاء کے متعلق چھان بین کر رہا ہوں"
"شاید اس کا ایک بھانجا ہے" داریان نے کہا پھر کچھ سوچتے ہوئے بولا "لغاری کی مالی پوزیشن کیا تھی"
"کروڑوں کا بینک بیلنس۔۔۔۔۔اور کروڑوں تجارت میں لگے ہوئے ہیں۔۔۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ وہ ایک سونے کی کان کا مالک تھا" ڈی ایس پی بولے
"خوب۔۔۔۔۔تو اب یہ سب کچھ اس کے بھانجے کا ہوا" داریان سر ہلا کر بولا
"مگر پچھلے پانچ سال سے اسے کسی نے نہیں دیکھا۔جنرل مینیجر ہی اس کی طرف سے سارے کام انجام دیتا ہے"
"یہ اطلاع دلچسپ ہے" داریان ڈی ایس پی کی طرف دیکھتا ہوا بولا "اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ سب معاملات بھی جنرل مینیجر ہی کے زریعے طے ہوتے ہیں یا وہ خود آتا ہے"
"لیکن اس سے ہماری تفتیش پر کیا اثر پڑے گا"
"یہ بھی بعد کی چیز ہے" داریان نے کہا" ویسے اس
قتل کا مقصد کچھ نہ کچھ ضرور ہوگا"
"کیا آپ اس کے بھانجے تنویر پر شبہ کر رہے ہیں" ڈی ایس پی نے کہا
"نہ کرنے کی بھی کوئی وجہ نظر نہیں آتی"
"لیکن وہ تو پانچ سال سے غائب ہے جنرل مینجر کے مطابق وہ فرانس میں رہتا ہے۔ پچھلے سال وہ فرانس گیا تھا مگر تنویر اس سے پہلے ہی انگلینڈ کسی کام کے سلسلے میں جا چکا تھا"
"لیکن آپ کو ماننا پڑے گا کے قتل کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے"
"مگر یہ تو سیدھی سی بات ہے" ڈی ایس پی نے کہا
"کون جانتا ہے کہ اس میں گھماؤ پھراؤ نہ ہوگا" داریان آہستہ سے بولا
                     ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Continue.........
GOOD READS 😊
ENJOY THE EPISODE 💜

بساط (Complete)Where stories live. Discover now