قسط نمبر 18

59 6 0
                                    

حادی کو ہوش آیا تو اس نے محسوس کیا جیسے وہ ڈوب رہا ہو۔ اس نے گھبرا کر آنکھیں کھول دیں۔ چاروں طرف دھندلاہٹ نظر آرہی تھی اور ایک تاریک سایہ اُس کا تعاقب کر رہا تھا۔ حادی کے حلق سے گھٹی گھٹی سی چیخ نکلی۔ وہ اپنے ہاتھ پیر مارنے لگا۔ دفعتاً وہ تاریک سایہ اُس پر جھکا۔ حادی نے چیخ ماری اور اچھل کر ایک طرف ہٹ گیا۔ تاریک سائے نے اسے پکڑ کر پھر گھرائی میں گرا دیا۔
حادی کو پوری طرح ہوش آگیا۔۔۔۔۔۔کوئی اسے دبوچے ہوئے تھا۔
"کون ہو تم۔۔۔۔؟" حادی حلق کے بل چیخا
"میں ہوں فرزند۔۔۔۔تمہیں یہ کیا ہو گیا ہے" اُس نے جواب دیا اور حادی ہڑ بڑا کر اٹھ بیٹھا
"آپ۔۔۔۔!" وہ آنکھیں پھاڑ کر داریان کی طرف دیکھنے لگا
"کتنی بار پوچھو گے" داریان مسکرایا
"یہ کیا مذاق تھا"
"میں نہیں جانتا کہ تمہارے ساتھ کس قسم کا مذاق کیا گیا ہے"
حادی بوکھلا کر چاروں طرف دیکھنے لگا اب وہ اس غار میں موجود نہیں تھا۔ مگر یہ کمرہ نہایت ہی عجیب و غریب تھا۔ جس میں نہ کوئی دروازہ تھا نہ کھڑکی اور ایک عجیب قسم کی خنکی کا احساس بھی کمرے میں موجود تھا۔
"ہم کہاں ہیں۔۔۔۔!" حادی داریان کو گھور کر بولا
"قبر میں......!" داریان نے جواب دیا
"مجھے خدا سے شکوہ ہے کہ اس نے ہمیں قبر میں بھی اکھٹا کر دیا" حادی گلوگیر آواز میں بولا
"یہ تو بڑی اچھی بات ہے" داریان گھڑی کی طرف دیکھتا ہوا بولا "اب تم سو جاؤ ابھی رات ہے"
"آخر ہم ہیں کہاں" حادی جھنجھلا کر بولا
"مجھے خود بھی نہیں معلوم اور نہ میں ان لوگوں کو پہچانتا ہوں"
"آپ یہاں پہنچے کس طرح"
"یہ ایک دکھ بھری داستان ہے" داریان آہ بھرتا ہوا بولا پھر اس نے گونزالو کی کاٹھی میں پیش ہونے والا قصہ بیان کیا اور بولا " میں ٹرک کے پچھلے حصے میں چھپ گیا تھا۔ مجھے یقین تھا کہ ٹرک ضرور اپنے اڈے تک جائے گا۔ میں اپنی دانست میں ایک بڑا کارنامہ انجام دینے جا رہا تھا لیکن وقت مجھ پر قہقہہ لگا رہا تھا۔ میں نہیں جانتا تھا کہ ڈرائیور کی سیٹ پر بیٹھا ہوا درندہ میری موجودگی سے واقف تھا۔ اچانک میں نے تیز قسم کی گیس کی بو محسوس کی۔ ٹرک کافی تیز رفتاری سے جا رہا تھا اس لئے کودنے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا تھا۔ تھوڑی دیر بعد میں بُری طرح کھانسنے لگا۔ اس کے بعد مجھے کچھ یاد نہیں۔۔۔۔۔آنکھ کھلی تو یہاں تھا۔ ابھی تک مجھے کوئی تکلیف نہیں ہوئی۔ سب لوگ نہایت بااخلاق اور شریف ہیں"
اس کے بعد حادی نے بھی وہ سب کچھ دہرا دیا جو اس پر گزری تھی۔ اور داریان کسی سوچ میں ڈوب گیا۔
"مجھے حیرت ہے کہ اس کمرے میں کسی طرف کوئی راستہ نہیں ہے" حادی بولا
"راستہ تو ہے مگر اندر سے راستہ بنانے کا ذریعہ موجود نہیں" داریان بولا
"میں نہیں سمجھا"
" وہ جب چاہتے ہیں سامنے والی دیوار ہٹ جاتی ہے"
دفعتاً ایک عجیب آواز کے ساتھ دیوار ایک طرف کھسک گئی۔
"اسٹرینج۔۔۔۔!" حادی بڑبڑایا وہ کچھ اور بھی کہنا چاہتا تھا کہ دفعتاً اس کی زبان بند ہوگئی۔
سامنے گونزالو کھڑا اپنے پُرسکون انداز میں مسکرا رہا تھا۔ حادی نے داریان کی طرف دیکھا اس کے ہونٹوں پر بھی شرارت آمیز مسکراہٹ تھی۔
"میں عرصہ سے تمہاری زہانت کا متعارف ہوں" گونزالو نے کہا
داریان بڑی لاپرواہی سے دوسری طرف دیکھنے لگا۔حادی کی سمجھ میں نہیں آیا کہ وہ کیا کرے۔ کچھ دیر خاموشی رہی پھر گونزالو نے کہا۔
"تمہیں بہشت کا علم کیونکر ہوا۔۔۔۔کیا حمدانی نے بتایا تھا"
"نہیں۔۔۔۔تم لوگوں کو کس چیز کی تلاش تھی حمدانی کے یہاں"
"ایک ایسی چیز جو ایک غدار کے ذریعے حمدانی تک پہنچی تھی"
"تم اس چیز سے واقف نہیں تھے"
"نہیں"
"لیکن میں واقف تھا" داریان نے کہا
"کیا چیز تھی"
"وہ پراسرار فلیش کارڈ"
"بس۔۔۔۔میں کچھ اور سمجھا۔۔۔۔صرف بہشت کا معمعہ حل کرنے کی بناء پر تم یہاں نہیں پہنچ سکتے تھے" گانزالو طنزیہ مسکرا کر بولا
"شاید میں یہیں موجود ہوں" داریان بھی طنز آمیز لہجے میں بولا
"تم یہاں لائے گئے ہو"
"اگر تمہارا وہ درندہ ہوشیار نہ ہوتا تو میں خود ہی پہنچ جاتا"
"میری شروع ہی سے تم پر گہری نظر تھی" گونزالو مسکرایا
"اگر اچانک اس طرح نہ پھنستا تو میرے ذہن میں دوسری ہی تدبیریں تھیں"
"تو اب تم نے کیا سوچا ہے" گونزالو نے تضحیک آمیز لہجے میں پوچھا
"یہی کہ اس گروہ کا صفایا کرنا پڑے گا" داریان لاپرواہی سے بولا
"میں تمہاری دیدا دلیری کی قدر کرتا ہوں.....میں نے شجاعت اور ذہانت کو ایک ساتھ بہت کم دیکھا ہے"
"شکریہ! اس تعریف کے سلسلے میں تمہاری قبر پر پھول ضرور چڑھاؤں گا"
گونزالو ہنسنے لگا حادی کو اس کا چہرہ خوفناک معلوم ہو رہا تھا۔
"میں تمہاری ہمت اور بہادری کی بھی قدر کرتا ہوں سارجنٹ" گونزالو دفعتاً حادی سے مخاطب ہو کر بولا
"اچھا پھر یہ تو بتائیے گا کہ میری موت کب آئے گی" حادی گونزالو کی طرف اپنا ہاتھ بڑھاتا ہوا بولا
"Both of your lives are conditional"
"یہ بات ہے۔۔۔۔!" داریان اسے دلچسپی سے دیکھتا ہوا بولا
"مجھے تم پر حیرت ہے" گونزالو بولا " جسے میں عظیم داریان کہتا ہوں۔ تم ان لوگوں کے لئے جان دیتے ہو جو تم پر اعتماد نہیں کرتے۔ میری ایک شکایت پر تمہارا اجازت نامہ منسوخ ہو گیا اور ایک طرح سے تم بیکار بھی کر دیئے گئے"
"تو پھر۔۔۔۔!"
"We believe, Only those who are powerful in every way have the right to live in the world"
"Not a bad Idea....پھر!"
"پھر یہ کہ تم عقلمند ہو تمہیں ہمارے ساتھ سب کچھ ملے گا Honour, Wealth, Fame دنیا کے بہترین دماغ دنیا کے کونے کونے میں پھیلے ہوئے ہیں۔بس ایک اشارے کی ضرورت ہے اس کے بعد The whole world will be ruled by us"
"شیخ چلی کو انگریزی میں کیا کہتے ہیں"  حادی نے بڑی سنجیدگی سے سوال کیا
"تم جھوٹ سمجھتے ہو" گونزالو بگڑ کر بولا
"کیا وہ بھیانک آدمی جو تم نے شکران کی چٹانوں میں دیکھا، یا پھر وہ شہر میں دندناتے ہوئے گوریلے اور وہ سایہ جسے تم نے خود اپنے گھر کے کمپائونڈ میں شکار کیا تھا حیرت انگیز نہیں۔۔۔۔۔دنیا کے کسی گوشے سے ایک ہی لے آؤ۔۔۔۔کیا لاسکو گے"
"وہ یقیناً حیرت انگیز ہے" داریان نے کہا
"اگر تم میری جدید ٹیکنولوجی دیکھو تو عش عش کرنے لگو" گونزالو فخریہ بولا " اور ایک بات یاد رکھنا  جب تک میں نہ چاہوں تم تاقیامت یہاں سے نہ نکل سکو گے"
"مجھے اندازہ ہے"
"تم فکر مت کرو میں تمہیں خود اپنی ایجادات دکھاؤں گا۔ہم لوگ سائینس کے معاملے میں موجودہ  دور سے صدیوں آگے نکل گئے ہیں۔ہمارے پاس ایسی ٹیکنالوجی ہے جسے صحیح معنوں میں ایڈوانسڈ کہا جا سکتا ہے۔ ہم اپنے معاملے میں جدید ترین ہیں۔ ہم نے POWER OF LIFE پر قابو پالیا ہے۔ اور یہی نہیں چھوٹے سے چھوٹا ایٹم اور بڑے سے بڑا سیارہ ہمارے کنٹرول میں ہے۔ اور افسوس کے ساتھ تم لوگ اب تک بلیک ہول سے آگے ہی نہ بڑھے۔ ہماری مشینیں کائیناتی توانائی سے بھی زیادہ تیز رفتار ہیں۔تم مہینوں میں فصل اگاتے ہو ہم گھنٹوں میں اس کی فراوانی سے سیراب ہو جاتے ہیں۔ ہم جب چاہتے ہیں اپنی مرضی سے موسموں کو تبدیل کر لیتے ہیں۔ ہم اپنی مرضی سے نئے جانور اور دوسری مخلوق کو پیدا کر لیتے ہیں۔کیا اس جیسی کسی بھی چیز پر تم لوگ اختیار رکھتے ہو" گانزالو حقرت سے مسکرایا
داریان حیرت سے اپنے ہونٹ سکوڑ کر رہ گیا۔
"ہمارے پاس درجنوں ایسی ایجادات ہیں" گونزالو نے کہا
"تمہارا گروہ کب سے ہمارے ملک میں کام کر رہا ہے" داریان نے پوچھا
"یہ بہت پرانی بات ہے "
"مقصد کیا ہے تمہارا؟"
"ساری دنیا پر حکومت۔ جمہوریت کو ہم ناکام ترین نظام سمجھتے ہیں"
"بلکل ٹھیک سمجھتے ہیں آپ۔۔۔۔۔میں بھی یہی سمجھتا ہوں" حادی سنجیدگی سے بولا
"پھر تو تمہیں ہماری تنظیم سے ہمدردی ہونی چاہیۓ" گونزالو نے کہا
"میں آپ کی اس عظیم تنظیم کی حمایت کرتا ہوں"
"یہ کیا بکواس ہے" داریان نے اُسے جھڑکا
"تمیز سے داریان صاحب! ورنہ میں بہت بُری طرح پیش آؤں گا" حادی سرخ ہوتا ہوا بولا
"تم ہوش میں ہو یا نہیں" داریان کو بھی اچانک غصہ آگیا
"میں پوری طرح ہوش میں ہوں!تم اپنی خبر لو! پہلی بار مجھے ایک صحیح آدمی ملا ہے۔ تم نے میرے ساتھ کیا کیا۔۔۔۔آج تک میری شادی بھی نہ ہونے دی وغیرہ وغیرہ" حادی اول فول بولتا رہا
"تم لوگ لڑو مت...!" گونزالو ان کے درمیان آتا ہوا بولا پھر حادی کا ہاتھ پکڑ کر کہا " سارجنٹ تم میرے ساتھ چلو۔۔۔۔داریان میں تمہیں سوچنے کا موقع دیتا ہوں۔ اگر مجھے تمہیں ختم ہی کرنا ہوتا تو شہر کی کسی سڑک پر یہ نیک کام انجام دے دیتا"
"میرے خیال سے اسے ختم ہی کر دیجئے" حادی بولا "اس سے زیادہ خود غرض آدمی آج تک میری نظروں سے نہیں گزرا"
گونزالو کچھ کہے بغیر حادی کو اپنے ساتھ لے کر چلا گیا۔ اور دیوار واپس اپنی جگہ پر آگئی۔
                         ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Continue.......
GOOD READS 😊
ENJOY THE EPISODE 💜

بساط (Complete)Donde viven las historias. Descúbrelo ahora