دنیا بہت چھوٹی ہے ۔ ہماری سوچ سے کہیں زیادہ چھوٹی۔
دنیا۔۔۔اپنا بدلہ زندگی کے اس چھوٹے سے عرصے میں آپ سے لیکر ہی دم لیگی۔ مکافات عمل جسے کہا جاتا ہے۔ ہم بھول جاتے ہیں اپنے رویوں کو اپنے انداز کو ۔ اپنے بہتان کو۔۔۔۔
ایک عام سی بات سمجھ کر ہم کچھ بھی کہہ دیتے ہیں ۔ کسی کے کردار کی دھجیاں سیکنڈز میں بکھیر دیتے ہیں ۔ یہ سوچے سمجھے بغیر کہ اگر اسے خبر ہوجائے تو کتنی تکلیف ہوگی اس انسان کو ۔ ہم کیوں نہیں سمجھ پاتے اس بات کو ۔ ہر چیز نے لوٹنا ہے ہمارے پاس ۔ چاہے وہ کسی کیلئے دل میں نیک خواہشات پالنا ہو یا بلا وجہ اپنے حسد کی اڑ میں کسی پر لگایا جانے والا الزام ہو ۔۔۔۔۔وہ کہتے ہیں نا؟ اگر مرد زنا کریں گا تو دنیا میں ہی اس کی بیٹی یا بہن ۔۔ جو اسے زیادہ عزیز ہو ۔۔۔۔ زنا کا نشانہ بنے گی۔ میں۔پہلے سوچتی رہتی تھی۔ یہ تو نا انصافی ہے۔ بہن اور بیٹی کی کیا۔غلطی۔۔۔۔ اب سوچتی ہو اس مظلوم بچی کی کیا غلطی جیسے نشانہ بنایا جاتا ہے۔ یہ دنیا بڑی ظالم ہے۔۔۔۔
بہت زیادہ۔۔۔
لیکن ایک بات میں نے نوٹ کی ہے۔۔۔۔ کبھی کبھی اپنی مرضی سے زنا کیا جاتا ہے ( لڑکی)۔۔۔۔ اور تب تب میں نے دیکھا ہے۔۔۔ اس لڑکے کی بہن بھی اپنی مرضی سے کرتی ہے۔۔۔۔۔
ہمارے معاشرے کی تلخ حقیقت۔۔۔۔دنیا چھوٹی ہے ۔۔۔آپ کو ہر عمل کا بدلہ ایک بار یہاں بھی چھکنا پڑے گا۔۔۔۔ آخرت کی بات تو بعد میں آتی ہے۔۔۔ اسلئے کچھ کہتے ہوئے ہزار بار سوچے۔۔۔۔۔
آج آپ کسی کا راز فاش کر رہے ہیں۔۔۔ کل آپ کا راز بھی فاش ہو سکتا ہے۔۔۔
آج آپ بہتان لگا رہے ہیں کل آپ پر بھی لگ سکتا ہے۔۔۔ سکتا ہے نہیں بلکہ یقین کریں ۔۔۔۔ کہیں نہ کہیں کوئی نہ کوئی اس وقت بھی آپ کے خلاف کچھ نہ کچھ کہہ رہا ہوگا۔۔۔۔بہت دفعہ ہم غیبت کرتے ہے۔۔۔ اگر کوئی ہمیں غیبت سے روکے تو ہم کہتے ہیں ۔۔۔۔ کونسا جھوٹ کہہ رہے ہیں۔ سچ ہی تو ہے یہ سب۔۔۔۔۔
ہاہاہا۔۔۔ سچ۔۔۔ جھوٹ ہوتا تو پھر غیبت ہی نہ رہتا پھر ۔۔ وہ تو۔۔۔۔۔ پھر بہتان بن جاتا۔۔۔۔کونسا شخص اس دنیا میں آج اتنا کامل اور مکمل ہے کہ وہ بنا ڈرے دوسرے کی غیبت کریں کہ مجھ میں تو کوئی کمی نہیں۔ میں تو کچھ بھی کہہ سکتا ہو۔ کوئی میرے بارے میں غلط کہہ ہی نہیں سکتا کیوں کہ مجھ میں تو کوئی کمی ہے ہی نہیں۔۔۔۔
ہر انسان نا مکمل ہے۔۔۔ اپنی ذات میں۔ کوئی آج کسی نہ کسی گناہ میں منسلک ہے تو کسی کا ماضی داغدار ہے۔۔۔ پھر قدرت سے مقابلہ کس چیز کا۔۔۔ جب اندازہ ہے آخر میں دامن اپنا ہی کیچڑ سے داغدار ہوگا۔۔۔
کبھی سوچا ہے۔۔۔ غیبت کرنے میں گناہ کیوں ہے۔۔۔ سچ کہنا کیوں غلط بن جاتا ہے۔۔۔ جب کسی کی برائی بیان کرنے کی بات آئے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔
کیوں کہ اللہ اپنے بندوں سے بہت محبت کرتا ہے۔۔۔ جب بچہ غلطی کرتا ہے ۔ تو اسکی ماں اسے باپ کی ڈانٹ سے بچانے کےلئے جھوٹ بول دیتی ہے ۔ اور کبھی اپنے بچوں کو باپ کی مار سے بچانے کیلئے خود بھی مار کھا لیتی ہے۔۔۔۔ اللہ تو پھر ستر ماؤں کی محبت سے زیادہ محبت کرنے والا ہے۔۔۔ کیا وہ اپنے بندے کا پردہ نہیں رکھنا چاہے گا۔۔۔اللہ کو تو اپنے بندوں کے لوٹنے کا انتظار رہتا ہے۔۔پھر ہم کیوں خدا بن کر دوسروں کو جج کرنے نکل پڑتے ہیں۔۔۔۔۔
یقین کریں۔۔۔ آپ جو کر رہے ہیں اس کہ بدلہ آپ کو ضرور ملے گا۔۔اور تب ملے گا جب آپ بےبسی کی آخری حد پر کھڑے ہوکر صرف اپنا تماشا کر سکے گے۔
آپ لنگڑے اور گونگے ہو چکے ہو گے۔۔۔اللہ اپنے گناہ گر بندے کا بدلہ بھی لیتا ہیں۔ یہ ہر گز نہ سوچے۔ وہ گناہ گار ہے ۔ وہ غلط ہے ۔ میں کہہ سکتا ہو۔۔۔۔۔
مہربانی کر کے خود کو جسٹیفائی نہ کریں۔
YOU ARE READING
میری سوچ ۔۔۔ میرا فلسفہ
Spiritualہمارے معاشرے کی کچھ ایسی باتیں جو مجھے بہت زیادہ کھٹکتی ہے۔ جن کے بارے میں لکھنے سے میں خود کو نہیں روک پاتی۔ زندگی کو دیکھنے کا ایک الگ زاویہ۔۔۔میرا زاویہ 😶 پڑھ کر اظہار ضرور کریں۔۔۔میری سوچ کس حد تک ٹھیک ہے۔آئے معاشرے پر بحث کرتے ہیں۔۔۔۔۔