ماضی (حصہ دوم)

36 4 6
                                    

دھندلا گیا تھا منظر مٹا نہیں تھا
آج پھر کسی نے ماضی کے سمندر میں پٹکا ہے
*____________*
فاروق یہاں آ کر زیادہ ضدی ہو گیا تھا کیونکہ یہاں اسکے زیادہ لاڈ اٹھاۓ جا رہے تھے وہ اس بڑے گھر میں بے حد خوش تھا ۔اسے یہاں کی آسائشوں نے یہ تک بھلا دیا تھا کہ وہ ماں باپ کی کتنی بڑی نعمت سے محروم ہو گیا ہے۔چھوٹی عمر میں ہی وہ لالچی شاطر اور بدتمیز تھا۔اسکی نا جہانزیب سے بنتی نا عالیہ سے جبکہ وہ اسکے قریب جانے کی بے حد کوشش کرتے ۔وہ انسے چرتا تھا نوکر بھی اسکی بدتمیز طبیعت کے بائس اسکے قریب نا جاتے کیونکہ فاروق انکی بے وجہ شکایتیں لگاتا۔ کچھ عرصہ گزرا تھا کہ ڈاکٹر نے سبین بیگم کو کینسر کی بیماری کا بتایا ۔یہ خبر طراب ہاؤس پر کسی قیامت کی طرح ٹوٹی تھی۔سارا گھر صدمے میں تھا ۔انکی حالت کے پیشِ نظر طراب صاحب نے گاؤں سے اپنی ایک پرانی ملازمہ کو بلایا جو انکے والد کے وقت میں یہاں ہوتی تھیں۔وہ اپنے بیٹے اور بہو کے ساتھ طراب ہاؤس آگئیں انہوں نے آ کر گھر کو بہت اچھے طریقے سے سنبھالا ۔اور سبین بیگم کی بہت خدمت کی ڈاکٹر نے ہلکی سی امید دیکھائی تھی لیکن ہوتا وہی ہے جو اس پاک زات نے فیصلہ کیا ہوتا ہے۔ایسے ہی سبین بیگم بھی منوں من مٹی تلے جا سوئیں ۔طراب صاحب بالکل بکھر گۓ تھے لیکن انکے خود کو سنبھالنا تھا اپنے بچوں اور گھر کے لیے ۔جہانزیب جو کہ 18 سال کا ہو چکا تھا ماں کی موت کے بعد ٹوٹ گیا تھا ۔12 سالہ عالیہ جو کہ سبین بیگم سے بہت مانوس ہو چکی تھی اور انکے ہی اپنے ماں مانتی تھی ایک بار پھر اس انمول رشتے سے محروم ہو کر گم سم سی ہو گئ ۔15 سالہ فاروق کو زیادہ فرق نا پڑا جب اسے اپنے ماں باپ کے جانے کا غم نا ہوا یہ تو پھر اسکی تائ تھی وہ رشتوں سے زیادہ چیزوں کو اہمیت دیتا تھا ۔سلما بیگم نے اب گھر کی پوری زمہ داری اٹھالیا لی تھی گو کہ سبین بیگم کی کمی کبھی پوری نہیں ہو سکتی تھی ۔جہانزیب چونکہ بڑا تھا اور سمجھدار بھی تو اسنے خود کو جلد ہی سنبھال لیا لیکن عالیہ بہت ڈسٹرب ہو گئ تھی انہوں نے بہت مشکل سے اسے دوبارا نارمل کیا۔
*____________*

جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس چھوٹی قسط کے لیے معازرت خواہ ہوں۔🙏

خوبصورتی فانی ہےWo Geschichten leben. Entdecke jetzt