پارٹ ۳

234 11 10
                                    

وہ تینوں اسے وقت کینٹین میں بیٹھے سموسوں کے ساتھ بھر پور انصاف کر رہے تھے ۔۔۔۔ تب ہی کنزا ان کے پاس آئی ۔۔۔۔ ہیلو ودان کیسےہو ۔۔۔۔کنزا کی آواز سن کر ودان نے سر اٹھا کے اس کی طرف دیکھا جو اسے وقت وائٹ جینس کے ساتھ یلو کلر کی سیول لیس ٹاپ پہنے فل مکیپ کئے اور بالوں کو کھلا چھوڑے مسکرا کے ودان کی طرف دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔ کنزا دو مہینے پہلے ہی لندن سے پاکستان واپس آئی تھی اور تب سے ہی کسی نا کسی بہانے سے ودان سے بات کرنے کی کوشش کر رہی تھی اور ایک ودان تھا جب بھی اسے کہی دیکھ لیتا وہاں سے ایسے بھاگتا جیسے وہاں سے بھاگنا اسےکے لیےثواب کا کام ہے ۔۔۔۔وہ حدن اور مرحا کے علاوہ یونیورسٹی میں کسی لڑکی سے بات نہیں کرتا تھا ۔۔۔۔ اب وہ مدد طلب نظروں سے مرحا اور حدن کی طرف دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔ اور وہ دونوں تو اس ایسے نظر انداز کئے سموسے کھانے مصروف تھی جیسے وہ دونو ں تو ودان کو جانتی تک نہ ہوں ۔۔۔۔ جب ہی کنزا نے ودان کے پاس آنے کے لیے اپنا قدم اٹھایا ۔۔۔۔ اور یہ کیا وہ جو میز پر کیچپ پڑی ہوئی تھی سیدھی کنزا کے منہ پر ۔۔۔۔ساری کینٹین قہقوں سے گونج اٹھی تھی۔۔۔ کنزا نے اپنی غصّے سے بڑی آنکھوں اٹھا کے حدن اور مرحا کی طرف دیکھا ۔۔۔۔جو دونو ں اپنا سر نیچے کئے۔۔۔۔اپنی ہنسی کو کنٹرول کرنے میں ہلکان ہو رہی تھی ۔۔۔۔ پھر ودان کی طرف دیکھا جو خود اپنی ہنسی بہت مشکل سے کنٹرول کر رہا تھا کنزا کے دیکھنے پر اس نے ایک زور دار قہکا لگایا اور پھر کنزا غصّے سے پیر پٹحتی وہا ں سے چلی گئی

❤❤❤❤❤❤❤❤

آج شاہ رون اور ابان اپنے یونیورسٹی فیلو کی پارٹی میں آۓ ہوۓ تھے ۔۔۔۔۔ شاہ رون یہاں پر بالکل بھی آنے کے لیے تیار نا تھا پر ابان کی ضد کرنے کی وجہ سے آ تو گیا تھا ۔۔۔۔اور اب نا گوار نظروں سے اپنے سامنے ڈانس فلور پر لڑکوں اور لڑکیوں کو ایک دوسرے کی باہوں میں باہیں ڈالے ڈانس کرتے اور نازیبا حرکتے کرتے ہوئے دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔ساتھ ساتھ ابان کو ڈھونڈ رہا تھا جو پتا نہیں اسے یہاں لانے کے بعد کہا چلا گیا تھا ۔۔۔۔ جب ابان اسے کافی دیر بعد بھی کہی نا ملا تو وہ اٹھا اور گیٹ کی طرف چلا گیا وہ جو غصّے سے لمبے لمبے ڈاگ بھرتا گیٹ کی طرف جا رہا تھا کسی نازک وجود کے ٹکرنے کی وجہ سے روکا تھا ۔۔۔۔ ہوو ڈیئر یو ۔۔۔ اندھے ہو کیا ۔۔۔ وہ جو پہلے ہی غصّے میں تھا اسے کی بات سن کر اب اس کا غصّہ شدت اختیار کر گیا تھا جس کی وجہ سے اس کی آنکھوں کی سرخی مزید تیز ہو گئی تھی ۔۔۔۔۔ اس سے پہلے وہ کچھ کہتا کہ وہاں ابان آ گیا ۔۔۔۔ ابان نے آ کے ایک نظر شاہ رون کو دیکھا جو اپنا غصّہ کم کرنے کے لیے یہاں وہاں دیکھ رہا تھا اور اس لڑکی کو جو شاہ رون کو دیکھنے کے بعد اس پر سے نظر ہٹانا ہی جیسے بھول گئی تھی ۔۔۔۔۔ کیا ہوا شاہ رون یار اور تو یہاں کیا کر رہا ہے میں تجھے اندر ڈھونڈ رہا تھا ۔۔۔۔ جب کے شاہ رون نے ابان کی بات سن کر ایک زبردست گھوری سے نوازا ( جیسے کہنا چاہا رہا ہو تو ایک دفعہ گھر آ پھر بتاتا ہوں تمہیں میں ) اور خاموشی سے وہاں سے چلا گیا تھا جب کے ابان نے اس کی گھوری کو ایسے نظر انداز کیا جیسے یہ اس کے لیے روز کا کام ہو ۔۔۔۔شاہ رون کے جانے کے بعد ابان نے اب اس لڑکی کی طرف دیکھا جس نے بلیک کلر کی گھٹنوں تک آتی سیول لیس ڈریس پہنی ہوئی تھی سفید رنگت ، بڑی بڑی براؤن کلر کی آنکھیں ، ہونٹوں پر سرخ لیپ سٹک لگاۓ اور کالے بال جن کو کرل کر کے کھلا چھوڑا ہوا تھا کوئی شک نہیں تھا کے اسے وقت جو بھی اسے ایک نظر دیکھتا تو ضرور اپنا دل ہر ا بیٹھتا جب کے شاہ رون شاہ نے ایک غلط نظر دیکھنے کے علاوہ دوسری نظر اس پر نہیں ڈالی تھی ۔۔۔۔ اور وہ اب بھی شاہ رون کی پیٹھ کو دیکھنے میں مصروف رہی تھی جب تک وہ نظروں سے اوجھل نا ہو گیا ۔۔۔۔ جب زیادہ دیر ابان سے برداشت نا ہوا تو بول پڑا ۔۔۔۔ ہیلو محترمہ وہ چلا گیا ہے ۔۔۔۔۔ ابان کی آواز سن کر وہ لڑکی ہوش کی دنیا میں آئی۔۔اہ اہ جی ۔۔۔۔ ہائے میں فائزہ جاوید "جاوید انڈسٹری"جاوید انڈسٹری کے مالک جاوید صاحب کی اکلوتی بیٹی ہوں فائزہ نے اپنا نرم و نازک ہاتھ ابان کے سامنے کیا ۔۔۔۔ ہیلو میں ابان اس نے نا چاھتے ہوۓ بھی اس سے اپنا ہاتھ ملایا ۔۔۔۔۔ اچھا وہ کون تھے ۔۔۔۔۔۔اہاں ہاں وہ شاہ رون شاہ
" شاہ انڈسٹری" کا مالک۔۔۔۔
شاہ رون فائزہ نے زیر لب اس کا نام دوہرایا ۔۔۔۔ فائزہ کا شاہ رون جس سے اس کے ہونٹوں پے ایک خوبصورت مسکراہٹ اور آنکھوں میں ایک عجیب سی چمک آئی تھی ۔۔۔۔۔۔ جب کے ابان اس ایسے اکیلے ہنستے ہوئے اور اپنے آپ سے بڑبڑاتے ہوئے دیکھ کر وہاں سے چلا گیا

"غضب ڈھا گئیں اس کی وہ نفرت بھری نگاہیں۔
ہمارے دل کی دیواروں کو ان کا دیکھنا ہی ہلا گیا۔"

بیا اعوان 🔥

❤❤❤❤❤❤❤❤

وہ جو ابھی عشاء کی نماز پڑھ کے اپنا فون لے کر بیٹھی تھی نور کا میسج دیکھ کر "جس میں لکھا تھا  سر آصف نے جو آج اسائمنٹ بننے کے لیے دی تھی جب بنا لو تو میرے لئے  بھی بنا لینا  " جب کے وہ خود  نور کو آج کہا کے آئی تھی کے گھر جا کے مجھے آج کی اسائنمنٹ کے بارے میں یاد کروا دینا پر اب اتنا لیٹ یاد کروانے کی وجہ سے  حور کو غصّہ آ گیا تھا  اور اب غصّے سے مسلسل نور کو کال  ملا رہی تھی جو وہ اٹھا نہیں رہی تھی ۔۔۔۔۔ شاہ رون  جو اپنے کمرے میں بیٹھا لیپ ٹاپ پر آفس کا کام کر رہا تھا کسی ان نون نمبر سے ( شاہ رون نے حور العین کا نمبر سیو نہیں کیا تھا جب کہ حور العین نے بھی کچھ دن پہلے ہی ایمان کے کہنے پر شاہ رون کا نمبر  سیو کیا تھا کے کبھی کوئی ایمرجنسی ہو جاتی ہے ) بار بار کال آنے کی وجہ سے ڈسٹرب ہو رہا تھا لیکن  مصروف ہونے کی وجہ سے فون نہیں اٹھا رہا تھا  جب کے مسلسل کال آنے پر اس نے غصّے میں کال اٹھائی اس سے پہلے کے وہ غصّے میں کچھ بولتا۔۔۔۔۔ آگے سے ایک نسوانی آواز سن کر حیران ہوا تھا ۔۔۔۔۔۔ حور نے بھی بنا آواز سنے ہی بولنا شروع کر دیا تھا ۔۔۔۔۔ نور کی بچی کہا تھی تم کب سے کال کر رہی ہوں میں تمہیں  بولا تھا نا کے  آج کی اسائنمنٹ  کا وقت پر مجھے یاد کروا دینا پر تمہیں اپنے ڈراموں کے علاوہ کچھ یاد نہیں رہتا ۔۔۔۔۔ اور شاہ رون اپنے کمرے میں بیٹھا فون کان سے لگاۓ اپنے لب بھینچے اس کی فضول باتیں سن رہا تھا جس نے نان اسٹاپ بولنا شروع کیا تھا اور اب چپ ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی ۔۔۔۔۔ جب شاہ رون سے زیادہ دیر اس کی فضول باتیں برداشت نا ہوئی تو بول پڑا ۔۔۔۔۔ محترمہ آپ  ایسے ہی کسی سے بھی منہ اٹھا کر باتیں کرنا مت شروع کر دیا کریں پہلے اگلے کی بات بھی سن لیا کریں ہو سکتا ہے آپ غلط انسان سے بات کر رہی ہوں ۔۔۔۔ حور کو تو شاہ رون کی آواز سے سن ایسے چپ لگی تھی جیسے اب بولے گی ہی نہیں ۔۔۔۔۔ وہ جو اپنی بات کر کے اسے کے جواب کا منتظر تھا کے اس کو میری بات سمجھ آئی بھی ہے کے نہیں  ۔۔۔۔ کافی دیر بعد بھی  کوئی آواز نا آنے کی وجہ  غصّے سے کال بند کر دی ۔۔۔۔۔ کال بند ہونے کی آواز سن کر وہ واپس ہوش کی دنیا میں آئی تھی ۔۔۔۔۔ ہو نہہہہ کھڑوس کہی کا اگر غلطی سے کال ہو بھی گئی تھی تو اتنی باتیں سنانے کی کیا ضرورت تھی اور اس نور  کی بچی کو تو میں صبح کالج جا کر پوچھو گی اسے کی وجہ سے ہوا ہے سب کچھ( حور نے غصّے سے بنا  نمبر دیکھے ہی کال ملا لی تھی )  پر اب ساری غلطی نور کی ہی ہے بول رہی تھی

❤❤❤❤❤❤❤❤

جاری ہے!!!!!

ووٹ اور کمینٹ ضرور کیجیے گا

منفی اور مثبت رائے ضرور دیجئے گا

رائیٹر

مہک نذیر 💕💕

تیرے پیار میں  ( سیزن ٹو )Where stories live. Discover now