پارٹ ۲

336 20 20
                                    

عدیل شاہ اور نگین بیگم بھی عمر شاہ اور حیا کے امر یکہ جانے کے بعد سلیم شاہ کے پورشن میں شفٹ ہوگئے تھے ۔۔۔حدن جب تیار ہوکے آئی تو سب ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھے ناشتہ کرنے میں مصروف تھے ۔۔۔سوائے سلیم شاہ کے وہ ابھی تک حدن کا انتظار کر رہے تھے

حدن نے آ کے اپنا بیگ چیئر پر رکھا اور ساتھ ہی سب کو سلام کیا جس کا سب نے خوش دلی سے جواب دیا ۔۔۔۔ اس کے بعد حدن نے جا کے سلیم شاہ کے گلے میں اپنی باہیں ڈال لی کیسے ہیں آپ دادا جان ۔۔۔

سلیم شاہ ۔۔۔ہاں میری جان میں بلکل ٹھیک ہوں ۔۔۔ تم چلو جلدی سی ناشتا کرو یونیورسٹی سے لیٹ ہو رہی ہو ۔۔۔۔جی دادا جان ۔۔۔اس کے بعد حدن آکے واپس اپنی جگہ بیٹھ گئی تب ہی ایمان اس کے لیے ناشتا لے کے آ گئی۔۔۔ ناشتا کرنے کے بعد حور اور حدن نے اپنا اپنا بیگ لیا اور سب کو سلام کرنے کے بعد باہر چلی گئیں ۔۔۔۔جہاں پورچ میں ڈرائیور کھڑا ان دونوں کا ہی انتظار کر رہا تھا ۔۔۔۔ان دونو ں کی بیٹھنے کے بعد ڈرائیور نے جلدی سے گاڑی سٹارٹ کی اور یونیورسٹی کے راستے پر ڈال دی ۔۔۔۔ جب وہ دونوں یونیورسٹی کے اندر داخل ہوئی تو سامنے ہی مرحا اور وادن کھڑے ان کا انتظار کر رہے تھے ۔۔۔۔وادن نے بلیک کلر کی جینس کے ساتھ بلیک کلر کی ہی شرٹ پہنی ہوئی تھی جس کے دونوں بازو کو کہنوں تک فولڈ کیا ہوا تھا دائیں بازو پہ اس نے بلیک کلر کی قیمتی گھڑی پہنی ہوئی تھی اور بالوں کو سلیقے سے سیٹ کیے وہ بہت ہینڈسم لگ رہا تھا بلیک کلر میں اس کا سفید رنگ بہت نمایاں ہو رہا تھا ۔۔۔ حدن نے ایک نظر وادن کو دیکھا تو اسے اپنی دل کی دھڑکن تیز ہوتی محسوس ہوئی جس سے ڈر کر اس نے اپنے نظرے مرحا کی جانب کر لی ۔۔۔۔ مرحا نے بلیو کلر کی جینس اور اس پے پنک کلر کی ٹاپ پہنی ہوئی تھی ساتھ ہی پنک کلر کا حجاب کیا ہوا تھا جو اس پے بہت سوٹ کر رہا تھا ۔۔۔۔وادن اور مرحا کے پاس آنے تک حدن خود کو بہت حد تک نارمل کر چکی تھی ۔۔۔۔ حور نے آکے ان دونوں کو سلام کیا اور اپنے ڈیپارٹمنٹ کی طرف چلی گئی ۔۔۔۔

حدن۔۔۔مرحا یار بات سنو آج یہاں کسی کا ولیمہ ہے کیا ۔۔۔حدن کی بات سن کر مرحا نے نا سمجھی سے اس کی طرف دیکھا جیسے پوچھ رہی ہو تمہارا دماغ تو ٹھیک ہے یہاں یونیورسٹی میں کس کا ولیمہ ہو سکتا ہے ۔۔۔۔لیکن جب حدن کو مسکراتی نظروں سے ودان کی طرف دیکھتے ہوئے پایا تو اسے ایک لمحے لگا اس کی بات سمجھنے میں ۔۔۔۔ودان جو اپنا فون یوز کر رہا تھا حدن کی بات سن کر اب اسے گھورا تھا ۔۔۔۔

حدن۔۔۔ایسےکیوں گھور رہے ہو سچ ہی تو بولا ہیں میں نے تم آج اتنا تیار کیوں ہو کے آۓ ہو ۔۔۔

ہاں تو تمہاری طرح تھوڑی ہوں کے بغیر منہ دھوۓ اٹھ کے آ جاؤ ودان اپنی بات کہے کے مسکراتے ہوۓ
حدن کے چہرے کی طرف دیکھ رہا تھا جو اب غصّے کی وجہ سے سرخ ہو رہا تھا ۔۔۔۔ ہاں تو تم نے اپنی شکل دیکھی ہے جیسے کوئی بندر ہو ۔۔۔خبر دار جو تم نے میری شکل کو کچھ کہا لڑکیاں مارتی ہیں اسے شکل پے ۔۔۔۔ہونہہ مر ہی نہ جاۓ کہی ۔۔۔ مرحا تمہے یہاں جلنے کی بدبو آ رہی ہے نا وہ جو مزے سے ان کو لڑتا ہوا دیکھ رہی تھی ودان کے منہ سے اپنا نام سن کر گبھراتی نظروں سے ان کی طرف دیکھ رہی تھیں جن کا پورا دھیان اب اپنی لڑائی چھوڑ کر اس کی طرف تھا ۔۔۔ وہ میں وہ ۔۔۔ اب وہ ساتھ اپنے ذہن میں ان دونوں سے بچنے کا کوئی طریقہ سوچ رہی تھی اور وہ طریقہ جلد ہی اس کی ذہن میں آ بھی گیا تھا ۔۔۔ وہ یار حدن مجھے نا بہت زیادہ بھوک لگی ہے آج صبح میں ناشتا نہیں کیا تھا تو میں کینٹین جا رہی ہوں یہ کہا کے وہ وہاں سے جلدی سے چلی گئی اس کے بعد وہ دونو ں بھی اس کے پیچھے چلے گئے ....کیوں کے آج ان کا یہ لیکچر فری تھا سر اشرف کو آفس میں ایک ضروری کام تھا اور مس صباء نہیں آئی تھی جس کی وجہ سے سر اشرف ان کی جگہ لیکچر لے گے ۔۔۔۔یہ بات مرحا نے حدن کو میسج کر کے بتا دی تھی جب وہ راستے میں تھی ۔۔۔۔

___________________________________
___________________________________

وہ جو اپنے آفس میں بیٹھا لیپ ٹاپ پر کام کر رہا تھا ۔۔۔۔۔تب ہی کوئی آندھی طوفان کی طرح آفس میں داخل ہوا اور سامنے والی چیئر پر آ کر بیٹھ گیا ۔۔۔شاہ رون نے اپنا سر اٹھا کے ایک نظر اسے دیکھا جو اب آرام سے چیئر پر بیٹھا پورے آفس کو بڑے دھیان سے دیکھ رہا تھا جیسے اسے سے زیادہ ضروری کام تو کوئی اور ہے ہی نہیں ۔۔۔۔ابان تمہے تمیز نہیں کے جب بھی کسی کے آفس میں جاتے ہیں تو ناک کر کے جاتے ہیں

ابان۔۔۔ ہاں تو جب کسی کے آفس میں جاتے ہیں تو ناک کرتے ہیں نا۔۔۔ یار کے آفس میں کون ناک کر کے آتا ہے

ابان حیدر شاہ رون شاہ کے آفس میں ناک کر کے آۓ گا ۔۔۔۔۔چلو باہر جاؤ اور ناک کر کے آؤ ۔۔۔شاہ رون کی بات سن کر بھی ابان اپنی جگہ سے ٹس سے مس نہیں ہوا تھا ۔۔۔۔ابان تم جا رہے ہو کے تمہیں دھکے دے کر آفس سے نکل دوں شاہ رون نے اپنا غصّہ کنٹرول کرتے ہوۓ کہا ۔۔۔۔اور اسے بات میں کوئی شک نہیں تھا شاہ رون سچ میں ایسا کر بھی سکتا تھا ۔۔۔۔اسے لیے ابان منہ بنتا ہوا اٹھ کر باہر چلا گیا ۔۔۔۔پیچھے ابان کو ایسے منہ بنتا دیکھ کر شاہ رون کے ہونٹوں پر ایک خوبصورت سی مسکراہٹ
آ گئی جو بس کچھ سکینڈ کے لیے تھی ۔۔۔۔ ابان ناک
کر کے آ کے بیٹھنے ہی لگا تھا کے شاہ رون بولا ابان
آج بہت امپورٹ میٹنگ ہے اور اس کی پریزنٹیشن تم دو گے ۔۔۔پر یار اسے سے پہلے ابان کچھ کہتا شاہ رون جلدی سے وہاں سے چلا گیا۔۔۔ اسے وجہ سے ابان کو بھی اسے کے پیچھے جانا پڑا ۔۔۔۔۔۔

ابان پریزنٹیشن دے رہا تھا شاہ رون اور وہاں بیٹھے سب لوگ بہت دھیان سے اسے سن رہے تھے ۔۔۔اس وقت کوئی بھی ابان کو دیکھ کر یہ نہیں کہا سکتا تھا یہ وہی ابان ہے جیسے گھومنے پھرنے اور دوسروں کے کام میں پنگا لینےکرنے کے علاوہ کوئی کام نہیں ہوتا ۔۔۔۔ ابان بہت ذہین تھا لیکن ساتھ لاپرواہ بھی

_______________________________
_______________________________

وہ دونوں ابھی ٹیسٹ دے کر کلاس سے نکلی تھی
تب ہی نور نے حور سے پوچھا یار تمہارا ٹیسٹ کیسا
ہوا ہے ۔۔۔۔ ہاں بہت اچھا ہوا حور نے مسکرا کر نور کو جواب دیا مسکرانے کی وجہ سے حور کا ڈمیل نمودار ہوا تھا ۔۔۔۔۔ جس پر نور نے جلدی سے اپنے ہونٹ رکھ کر وہاں سے دوڑ لگا دی ۔۔۔ جب تک حور نے خود کو سنبھالا نور کافی دور جا چکی تھی ۔۔۔
اور اب اپنی بڑی بڑی آنکھوں کو چھوٹا کر کے غصّہ سے اس کی طرف دیکھ رہی تھی ۔۔۔ حور کو غصّے میں دیکھ کر نور اس کے پاس واپس آ گئی تھی اچھا یار غصّہ نہ کرو آگے سے نہیں کروں گی ۔۔۔ نور اتنی معصوم شکل بنا کر بولی تھی کے حور پھر سے مسکرا دی ۔۔۔

حور اور نور کی دوستی یونیورسٹی میں پہلے دن ہوئی تھی ۔۔۔ حور سے دوستی بھی نور نے خود کی تھی اسے یہ معصوم سی لڑکی بہت پسند آئی تھی ۔۔۔ حور بہت کم گو تھی جب کے نور تو باتیں کرتی تھکتی نہیں تھی ۔۔۔لیکن پھر بھی دونو ں کی دوستی ابھی تک تھی ۔۔۔

__________________________________
_________________________________

جاری ہے!!!!!

ووٹ اور کمینٹ ضرور کیجیے گا

منفی اور مثبت رائے ضرور دیجئے گا

رائیٹر

مہک نذیر 💕💕

Mai bht time bad likha hai Mujy ptaa hai mai ap ko bht wait karwaya us Kay Liya sorry aur ya episode mai aj he likhna start Kiya Tha aur socha Kay aj he publishe b kar doun gee 😊

تیرے پیار میں  ( سیزن ٹو )Dove le storie prendono vita. Scoprilo ora