پارٹ ۴

398 17 5
                                    

وہ تینوں کلاس میں لیکچر لینے کے لیے بیٹھے تھے اور سر عاطف کاانتظار کر رہے تھے (ہووو ... انتظار  وہ بھی حدن، مرحا ،ودان نہیں۔۔۔ نہیں۔۔۔ نہیں۔۔۔ بلکہ وہ تینوں تو بیٹھے اپنا اپنا فون یوز کر رہے تھے) تب ہی حدن کو سر عاطف  کلاس میں داخل ہوتے دکھائی دیں ۔۔۔ سر عاطف  کو ایسے ہنستا دیکھ کر حدن کو حیرت ہوئی کیوں کہ سر  عاطف  بہت ہی کم مسکراتے تھے بلکہ کلاس میں ہوتے ہوۓ  تو مسکراتے ہی نہیں تھے۔۔۔حدن نے مرحا کو اپنی کہنی مار کر سر کی جانب متوجہ کروایا ۔۔۔ اففففف کیا ہے حدن ظالم میرا بازو توڑنا ہے کیا ۔۔۔۔ بند کرو اپنی بک بک اور سامنے دیکھوں کیا تمہاری آنکھیں بھی وہی دیکھ رہی ہیں جو میری خوب صورت  آنکھیں دیکھ رہی ہیں یا پھر میں کوئی خواب دیکھ رہی ہوں۔۔۔۔ نہیں یار تم کوئی خواب نہیں دیکھ رہی سب بالکل سچ ہے ۔۔۔ان دونو ں کے ایک دوسرے سے بحث کرتے تک سر کلاس میں داخل ہوگئے تھے اور سب سٹوڈنٹ سر کو سلام کرنے کے لیے کھڑے ہو گئے تھے سوائے ان تینوں کے ودان صاحب  ابھی تک اپنے فون میں  بزی تھے  مرحا، اور حدن ایک دوسرے کو ابھی تک یہ یقین دلانے میں لگی تھی کہ وہ جو دیکھ رہی ہے کیا واقعی ہی سچ ہے ۔۔۔۔ تب ہی ودان کے ساتھ بیٹھے عشر نے ودان کو ہوش دلانے کے لئے اپنا پاؤں زور سے اس کے پاؤں پر مارا ۔۔۔۔ ہائے امی جی یہ کس ظالم نے میرا نازک پاؤں توڑ دیا ۔۔۔۔۔ ودان کے چیخنے پر حدن اس کی جانب متوجہ ہوئی ۔۔۔۔۔ اور تب ہی مرحا کی نظر پوری کلاس کی طرف گئی جو سب اپنی آنکھوں میں شرارت اور ہونٹوں پر دبی دبی ہنسی لیے ان تینوں کی طرف دیکھ رہے ۔۔۔۔جیسے کہہ رہے ہوں آج تو تم لوگوں کی سر عاطف  سے خیر نہیں ۔۔۔۔ تب ہی جلدی سے مرحا نے حدن اور ودان کو سر کی جانب متوجہ کروایا ۔۔۔۔ اب وہ تینوں اپنی سانس روکے کھڑے سر کی سزا کا انتظار کر رہے تھے اور ساتھ ہی ساتھ دل میں یہ  دعا کر رہے تھے کے سر اس دفعہ بھی ایک ہفتے میں چار اسائنمنٹ بننے کے لیے نا دے ( کیونکہ سر عاطف  ان کو کلاس میں سے باہر نہیں نکاتے تھے بلکہ ایک ہفتے میں چار، پا نچ اسائنمنٹ دے دیا کرتے تھے اور ان تینوں کی سب اسائنمنٹ کا ٹاپیک مختلف ہوتا تھا ) جن کو بننے میں ان تینوں کی جان کیا دل ،گردے ،پھیپھڑے سب جاتے تھے ۔۔۔۔ پر یہ کیا سر نے ایک نرم سی مسکراہٹ دے کر انہیں بیٹھنے کو کہا حدن تو صدمے سے گرتے گرتے بچی تھی اگر مرحا نے ڈر کے مارے اس کا بازو نا پکڑا ہوتا تو اس نے سچ میں گر ہی جانا تھا ۔۔۔۔۔ ساری کلاس بیٹھ جاۓ ۔۔۔۔ سر کے کہنے پر پھر وہ تینوں اور ساری کلاس اپنی حیرانگی چھپاتے ہوئے بیٹھ گئی تھی۔۔۔۔ ہاں جی تو کلاس میں آج آپ سے بہت ہی ضروری بات کرنے لگا ہوں تو دھیان سے سنیے گا ۔۔۔۔۔ یار حدن لگتا ہے سر یونیورسٹی چھوڑ کے جا رہے ہیں مرحا نے کہا  نہیں یار مجھے لگتا ہے آج سر کی بیوی نے انھیں لفٹ کروائی ہو گی ۔۔۔۔ ہاں مجھے بھی یہی لگ رہا ہے ۔۔۔ تم دونوں چپ نہیں رہا سکتی کیا جو سر کہا رہے ہیں وہ تو سن لو پہلے ودان نے اپنے دانت پیستے ہوئے آہستہ آواز میں کہا  ۔۔۔۔ودان تم تو اپنا منہ بند ہی رکھوں اگر اب تم نے کوئی بات کی تو یہ جو تمہارا نازک پاؤں آدھا ٹوٹا ہے وہ میں نے پورا توڑ دینا ہے حدن کی بات سن کر ودان نے جلدی سے اپنا پاؤں پیچھے کیا کہ کہی سچ میں ہی وہ اس کا نازک پاؤں  پورا نا توڑ  دے اور پھر وہ تینوں پوری توجہ سے سر کی بات سننے لگ گئے۔۔۔ جہاں سر کہہ رہے تھے کہ اس ہفتے کے ویکینڈ پر یونیورسٹی کی طرف سے ان سب کی ٹریپ ہنزہ جا رہی ہے ۔۔۔۔
جس جس نے بھی جانا ہے وہ سب اپنا اپنا نام کل تک مجھے لکھوادیں ۔۔۔۔ چلے اللّه حافظ ۔۔۔۔آج کی تم لوگوں کی کلاس کا وقت ختم ہو گیا ہے ۔۔۔۔
سر کے جانے کے بعد پوری کلاس میں  ایک ہلچل شروع ہو گئی  ۔۔۔۔ یار مرحا،ودان میری ماما تو کبھی نہیں مانے کی اب میں کیا کرو حدن نے پریشان ہوتے ہوۓ کہا  ۔۔۔۔مرحا یار پریشان نا ہو گھر جا کے کرتے ہیں کچھ ابھی تو کینٹین چلتے ہیں ۔۔۔۔ حدن نے اپنی گردن ہاں میں ہلائی اور ان دونوں کے ساتھ کینٹین پر چلی گئی

You've reached the end of published parts.

⏰ Last updated: Aug 20, 2021 ⏰

Add this story to your Library to get notified about new parts!

تیرے پیار میں  ( سیزن ٹو )Where stories live. Discover now