اپیا ہنی بھائی کہہ رہے ہیں اُنہیں lemon tea بنا دیں۔۔عرش نے کچن میں آتے ہی ہنی کا پیغام پہنچایا۔۔۔
لیمن ٹی نہیں ہے گھر میں جا کر بولو اپنے ہنی بھائی کو۔۔اُس نے fries کی پلیٹ عرش کو دیتے ہوئے کہا۔۔۔
تو پھر چائے ہی بنا دو۔۔ہنی نے کچن کے اندر آتے ہی اُسے مخاطب کرتے ہوئے کہا۔۔۔
جی میں بنا دیتی ہوں۔۔۔عرش تو اس کے یوں ٹون بدلنے پر حیران ہی رہ گیا پھر کندے اچکا کر وہاں سے چلا گیا۔۔
تمہاری آنکھوں کا رنگ بہت خوبصورت ہے۔۔۔اُسنے نیشال کی بلیو آنکھوں میں دیکھتے کھوئے ہوئے انداز میں کہا۔۔
نیشال کے ہاتھوں سے پتیلا چھوٹتے چھوٹتے بچا۔۔﴿ act normal Nishi ﴾ اُسنے دل میں خود کو ڈپٹا۔۔۔
ج۔۔جی شکریہ۔۔
**************
امی جان اگر آپ سب کی یہی مرضی ہے تو ہمیں منظور ہے ہیں نہ نشالّ۔۔۔مشال نے اُسّے بھی بیچ میں گھسیٹا۔۔
جی امی ہمیں منظور ہے۔۔۔نشالّ نے شرماتے ہوئے کہا۔۔
اماں تو انکی سعادت مندی پر نہال ہی ہوگئیں۔۔۔انہوں نے اُن دونوں کو اپنے کمرے میں نکاح کے بارے میں بات کرنے کے لیے بلایا تھا اور انکے جواب سے آب وہ کافی مطمئن تھی۔۔
************
گھر میں نکاح کی تیاریاں زوروشور سے ہورہیں تھی حالانکہ کوئی اتنا بڑا فنکشن نہیں تھا نکاح سادگی سے ہونا طے پایا تھا مگر پھر بھی گھر کی پہلی شادی مطلب نکاح تھا تھوڑی تیار تو بنتی تھی ہیں نہ۔۔ہنی اور مون کی تو بتیسی ہی اندر نہیں جا رہی تھی عزرا بیگم کو لگا تھا اپنے بیٹوں کو منانے کے لیے اُنہیں کافی منت سماجت کرنی پڑےگی مگر وہ تو ایک ہی بار کہنے پر مان گئے تھے آخر کو دل کا معاملہ جو تھا۔۔۔
*****************
پورے گھر کو برقی قمقموں اور لائٹوں سے سجایا گیا تھا۔۔
ایجاب وقبول کے بعد دلہنوں کو لاؤنج میں لایا جا رہا تھا جہاں دونوں دولہے بیٹھے تھے۔۔
سفید شلوار قمیض پر ہلکا براؤن وسکوٹ پہنے وہ دونوں ہی کسی ریاست کے شہزادے لگ رہے تھے جبکہ پیچ رنگ کی ہلکے کام والی گھیردار فراک کے ساتھ لال رنگ کی چنری اوڑھے وہ دونوں بھی کسی آسمان سے اُتری پری سے کم نہیں لگ رہیں تھی حنان اور منان کی تو اُن پر سے نظر ہی نہیں ہٹ رہی تھی۔۔
***************
مہندی کا رنگ تو بہت گھیرا ایا ہے تمہاری۔۔حنان نے جھوک کر اُسکے کان میں سرگوشی کی اور نشال مادام جو زندگی میں شاید پہلی بار nervous ہوئی تھی اپنا جُھکا سر مزید جُھکا گئی۔۔۔
بہت پیاری لگ رہی ہو۔۔وہ سر جھکائے بیٹھی تھی جب اُسّے منان کی سرگوشی سنائی دی۔۔
ہیں صرف پیاری لگ رہی ہوں پورے دو گھنٹے لگے ہیں مجھے تیار ہونے میں بندہ ڈھنگ سے تعریف ہی کرلیتا ہے۔۔جی ہاں جی مشال بی بی دلہن بن کر بھی اپنی زبان بند نہیں رکھ پائیں اور اُدھر مون بیچارہ اُس پل کو کوس رہا تھا جب اُسنے مشال کی تعریف کرنے کا سوچا۔۔بیچارہ۔۔۔
یوں تو پاگل تھی وہ میرے پیچھے
مگر صاحب پاگلوں کا کیا بھروسہ۔
YOU ARE READING
تم سے تم تک
Short Storyjust a short story with a touch of humour in it♥️ جی تو یہ کہانی میری پہلی کہانی ہے جو میں آنلائن پبلش کر رہی ہوں۔۔۔۔ پڑھ کر بتائیں کیسی ہے۔۔ Do share your thoughts in comments