گھر کے سب بڑے اس وقت داجی کے کمرے میں موجود تھے۔۔
دیکھیے اذلان بھائی میں بڑی اُمید سے یہاں ائی ہوں میں اور اکرم چاہتے ہیں کے اؤ نشال اور مشال کو ہماری بیٹیاں بنا دیں اور ابا حضور اپنے تو مشال اور نشال کے پیدا ہوتے ہی یہ دونوں رشتے طے کر دیے تھے۔۔
عزرا بیگم نے پہلے اذلان شاہ اور پھر دا جی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا۔۔۔
مُجھے میرا وعدہ بہت اچھے سے یاد ہے۔۔ اور یہ دونوں رشتے میں نے اذلان اور انعم کی رضامندی سے ہی طے کیے تھےکیوں اذلان۔۔
انہوں نے اذلان شاہ کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا۔۔۔
بلکل ابا حضور حنان اور منان تو اپنے ہی بچے ہے ہمیں بلا اس رشتے سے کوئی اختلاف کیوں ہوگا۔۔
انہوں نے انعم بیگم کی طرف دیکھتے ہوئے جواب دیا جو اقرار میں سے ہلا رہیں تھی۔
تو پھر ٹھیک ہے اس ہفتے کے آخر میں نکاح رکھ لیتے ہیں اور رخصتی تم لوگوں کے پاکستان شفٹ ہونے کے بعد ہوگی ۔۔۔
دا جی نے اپنا فیصلہ سنا نے کے بعد میز پر پری کتاب اٹھالی جس کا مطلب تھا کہ میٹنگ برخاست ہوئی۔۔
وہ دروازے سے کان لگائے کھڑی تھی جب کسی نے اس کے کندے پر ہاتھ رکھ کر تھپکا۔۔
کیا مسئلہ ہے یار پہلے ہی کچھ سنائی نہیں۔۔مقابل كو دیکھ کر اس کے باقی کے الفاظ منہ میں ہی رہ گئے۔۔کیا کر رہی تھی تم۔۔۔مون نے مشال کو گھورتے ہوئے پوچھا۔۔وہ لون کے سادہ سے کالے سوٹ میں بھی کافی جاذب نظر لگ رہی تھی۔۔۔میں جو بھی کروں آپ سے مطلب۔۔۔وہ بلا کب تک اپنی زبان بند رکھ سکتی تھی آخر کو عادت سے مجبور تھی۔۔مون تو اُسکے بدلے تیور دیکھ کر حیران رہ گیا وہ کہیں سے بھی کل والی مشال نہیں لگ رہی تھی۔۔۔میں تو بس ایسے ہی پوچھ رہا تھا۔۔۔اسکے تیور دیکھ کر مون نے اپنی صفائی پیش کی۔۔
اچھا ٹھیک ہے۔۔۔یہ کہتی وہ وہاں سے چلتی بنی۔۔۔
STAI LEGGENDO
تم سے تم تک
Storie brevijust a short story with a touch of humour in it♥️ جی تو یہ کہانی میری پہلی کہانی ہے جو میں آنلائن پبلش کر رہی ہوں۔۔۔۔ پڑھ کر بتائیں کیسی ہے۔۔ Do share your thoughts in comments