قسط نمبر ١٧(١)

397 31 36
                                    

 سکندر فریش ہوکر واپس آیا تو اپنا موبائل بیڈ پہ رکھا پایا تھا. گہری سانس لیتے وہ آئینے کے سامنے آکر سر خشک کرنے لگا تھا، جب اربش دروازہ کھٹکتے، ٹرے میں کھانا رکھے لے آئی تھی. 

"جب کھانا کھالیں تو مجھے انٹرکام پہ بتا دیجئے گا.. میں برتن لے جاؤں گی." 

"بہت شکریہ..لیکن اسکی ضرورت نہیں.. میں خود ہی رکھ دوں گا، تم آرام کرو."

خیال کرتے کہا لیکن اربش مسکرا بھی نہ سکی، سکندر کے رویہ سے وہ کیا اخذ کرتی.. جو کچھ ان کے درمیان رہا تھا، وہ بھولنے کے قابل تو تھا نہیں، تو سکندر اس طرح بی ہیو کیوں کررہا تھا. اربش الجھی تھی. اور یہ الجھن تب تک دور نہیں ہونی تھی، جب تک وہ سکندر سے اس موضوع پر بات نہ کرلیتی.  اور اس موضوع پہ وہ مر کر بھی بات نہ کرتی، عزتِ نفس جو آڑے آجانی تھی. وہ خاموشی سے پلٹ گئی تھی. 

سکندر نے بیڈ پہ آکر کھانا دیکھا تو کھچڑی کی جگہ نہاری دیکھ کر حیران ہوا تھا، لیکن بھوک اتنی لگی تھی کہ سوچوں کو سائٹ میں رکھ کر  وہ کھانا کھانے لگا تھا. 

°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

کچھ دنوں پہلے مہتاب صاحب کی طبیعت پھر بگڑ گئی تھی، اور اتفاق سے مرجان بھی وہیں موجود تھی. بڑی بہادری کا مظاہرہ کرتے مرجان نے حمدان صاحب کے ساتھ سب کچھ بہت اچھے سے سنبھالا تھا. ان کی طبیعت وقت پہ سنبھل بھی گئی تھی لیکن مرجان کی پریشانی ختم نہیں ہوئی تھی، اور  آسمہ آنٹی کی باتیں، جو کچھ دن بعد وہ بھول بھی گئی تھی، لیکن دنیا میں لوگوں کی فطرت میں شامل ہے کہ  آپ کی زندگی میں خواہ مخواہ کی دخل اندازی کرنا  لازم سمجھتے ہیں. اگر ہم دنیا میں بری یادیں یا باتیں بھلانے کی کوشش کریں تو، وہ ہمارے سامنے آجاتے ہیں اور اپنے لفظوں، اپنے جملوں سے ہمت بڑھانے کے بجائے ہمارے بڑھتے قدموں کے آگے رکاوٹیں ڈالتے ہیں. 

آج بھی وہی سب دہرایا گیا تھا. محلے کی ایک خاتون نیہا بیگم سے ملنے کیلئے آئی تھی. کچھ دیر ان کے پاس بیٹھ کر مرجان چائے پانی کا بندوبست کرنے کچن میں چلے گئی تھی. 

"حیرت ہورہی ہے مجھے، شادی کو پانچ ماہ ہونے والے ہیں  اور کوئی خوشخبری ہی نہیں ہے. میری مانو، تو بہو کا چیک اپ کروالو، کوئی کمی تو نہیں، کہیں کُڑی میں!!" وہ بول رہی تھیں اور مرجان جو چائے رکھنے آئی تھی اسکے دل پہ جیسے کسی نے تیر چلادیے ہوں! 

"کیسی باتیں کررہی ہو بلقیس… اتنا عرصہ بھی نہیں ہوا ابھی جو خود بھی پریشان ہوں اور بچی کو بھی کریں!! "

" یہ کیا بات ہوئی، اپنے پوتا پوتی دیکھنا تو سب ماں باپ کی خواہش ہوتی ہے. اور پھر تمہارا تو بیٹا بھی ایک ہی ہے. اس طرح بیٹھی رہو گی تو ہوگیا کام!" مرجان واپس پلٹ نہیں سکتی تھی، تبھی خود پہ قابو پاتے ٹرے ٹیبل پہ رکھ دی تھی. 

تم سے ہی Where stories live. Discover now