قسط نمبر ٢٧

42 8 1
                                    

ہر سو پھیلے اندھیرے میں سورج اپنی روشنی پھیلانے کیلئے جاگ چکا تھا. ہلکی ہلکی سی دھوپ اس ٹھنڈ میں بہت بھلی لگ رہی تھی. پرندے چہچہاتے اپنے اپنے رزق کی طرف جارہے تھے. کمرے میں کھلی کھڑکی سے ٹھنڈی ہوا اور روشنی داخل ہورہی تھی. ہوا سے کھڑکی کا پردہ ہولے ہولے ہل رہا تھا جبکہ سورج کی روشنی کمرے کی روشنی کو فلحال مات نہ دے پائی تھی.

ایسے میں آئینے کے سامنے کھڑے اسنے اپنی نیوی بلیو ٹائی باندھی تھی. نیوی بلیو پینٹ اور وائٹ شرٹ پہننے وہ بالوں پہ آخری ہاتھ مار رہا تھا جب نازیہ بیگم کی چیخ اسکے کانوں میں پڑی تھی. کنگھا ڈریسنگ ٹیبل پہ پھینک کر وہ باہر کی طرف دوڑا تھا. نیچے جھانک کر دیکھا تو نازیہ بیگم سیڑھیوں پہ پاؤں تھامے بیٹھی بے آواز آنسوں بہا رہی تھیں. سیڑھیاں پھلانگتے وہ انکے قریب آکر بیٹھا تھا.

"کیا ہوا ہے امی؟ کہاں لگی؟" صاف ظاہر تھا کہ وہ سیڑھیوں سے گر گئی تھیں.

"افف شاہ زین میرا پاؤں.. بہت درد کررہا ہے." انہوں نے شاہ زین کا بازو تھام کر بہت تکلیف سے کہا تھا. اسکے ماتھے کے بل بڑھے تھے.

"اچھا آپ اٹھیں.. صوفے پہ بیٹھیں!" ان کو سہارا دے کر اس نے انہیں صوفے پہ بیٹھایا تھا. اور ان کا پاؤں تھام کر چیک کیا تھا. تکلیف بہت شدید تھی.

" آپ.... چلیں میں ہسپتال لے چلوں آپ کو..!" وہ ان کی تکلیف برداشت نہیں کرسکتا تھا.. فوراً اوپر کو بھاگا تھا. سائیڈ ٹیبل سے گاڑی کی چابی اٹھائی، والٹ اٹھا کر جیب میں ڈالا اور واپس کمرے سے باہر نکل گیا.

چوکیدار کو دروازہ کھولنے کا کہہ کر وہ انہیں اٹھا کر گاڑی تک لے گیا تھا.

°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

الماری کھول کر اس نے ایک بار پھر کپڑوں کو ادھر ادھر کرکے وہ مخملی کیس اٹھایا تھا. اسکو کھولے کئی پل ولید بغور دیکھتا رہا. پھر کچھ سوچ کر بند کرکے اپنی پاکٹ میں ڈال لیا. الماری کا پٹ بند کرکے اس نے خود پہ پرفیوم سپرے کرکے اسٹینڈ سے اپنا کوٹ اٹھا کر پہنا تھا. پھر اپنا لیپ ٹاپ کا بیگ اٹھا کر کر وہ نیچے آگیا تھا.

فلحال تو اس وقت مرجان ہی کچن میں کام کررہی تھی. ہلکے آتشی رنگ کی قمیض شلوار پہنے وہ پھرتی سے ٹیبل پہ ناشتہ لگا رہی تھی. لمبے گھنے بال جوڑے میں قید کررکھے تھے. اور چہرہ میک اپ سے پاک تھا. فریش ایپل جوس کا جگ ٹیبل پہ رکھنے لگی تھی جب ولید سیڑھیوں سے اترتا نظر آیا. ولید کو دیکھ وہ زرہ سا مسکرائی. ولید نے بھی بھرپور مسکراہٹ اچھالی تھی. پھر ایک چئیر کھینچ کر بیٹھ گیا. مرجان بھی ساتھ ہی بیٹھ گئی.

"یہ اتنا تیار ہوکر آپ آفس جارہے ہیں. یا کسی دعوت میں؟" ولید کی تیاری پہ مرجان نے مشکوک نظروں سے دیکھتے چوٹ کی تھی. ولید بے ساختہ ہنس دیا.

"کم آن! ظاہر ہے آفس ہی جاؤں گا. اور کہاں جانا ہے مجھے. ہاں البتہ وہ الگ بات ہے کہ میں نے ڈنر کسی کے ساتھ کرنا ہے. ایک میٹنگ میں."

تم سے ہی Onde histórias criam vida. Descubra agora