قسط نمبر ٢١

59 8 2
                                    

دھیرے دھیرے اسنے اپنی آنکھیں کھول کر اندازہ لگانا چاہا کہ وہ کہاں ہے؟ اور جب اسے اندازہ ہوا کہ وہ کہاں ہے تو ایک جھٹکے سے سیدھا ہوکر بیٹھا تھا. بے اختیار گردن اور سر میں درد اٹھا تھا. ہاتھ سے گردن دباتے اس نے برابر پڑے کوٹ سے اپنا فون نکال کر وقت دیکھا تو صبح کہ پانچ بج رہے تھے. روز مرجان فجر کیلئے اسے اٹھاتی تھی، شاید اسی لئے جاگ گیا تھا.

"میں یہاں کیسے سوگیا؟" سامنے صوفے پر نظر پڑی تو تکیہ اور چادر دیکھ کر وہ شش و پنج میں تھا  کہ اسی لمحے آئمہ کچن سے ہاتھ میں چائے کا کپ لئے باہر نکلی تھی.

"اوہ ولید تم اٹھ گئے.. گڈ مارننگ!" اسکی ہمیشہ کی طرح چہکتی آواز تھی.

"آئمہ تم نے مجھے جگایا کیوں نہیں، پتہ نہیں کیسے میری آنکھ لگ گئی تھی رات کو تم نے بھی نہیں اٹھایا، گھر میں بھی سب پریشان ہورہے ہونگے...." ماتھا مسلتے اسنے شکوہ کیا.

"جسٹ ریلیکس ولید! کیا ہوگیا ہے تمہیں." کہتے ہوئے آئمہ اپنی جگہ پر بیٹھی تو ولید کھڑا ہوگیا. ایک دم سر چکرایا تھا. اسے سمجھ نہی آرہا تھا کہ اسکے ساتھ یہ سب کیا ہورہا ہے. وہ واپس بیٹھا تھا اور سر دبانے لگا.

" میں نے تمہیں رات کو بہت جگانے کی کوشش کی لیکن جاگے ہی نہیں تو اس میں میرا تو کوئی قصور نہی نہ... اور پھر مرجان اور آنٹی کی کالز آرہی تھی تو میں نے انہیں بھی تسلی دے دی تھی. تم ٹھیک تو ہو نہ ولید؟" کہتے ہوئے وہ فکرمندی سے ولید کے قریب بیٹھنے لگی کہ ولید نے اسے ہاتھ کے اشارے سے روک دیا.

" نجانے میں کیسے سوگیا.. مجھے گھر پہنچنا تھا یار.. تمہیں جگانا چاہیے تھا مجھے، انکل بھی کیا سوچیں گے میرے بارے میں... " اسے بہت اکورڈ لگ رہی تھی ساری سچویشن.

" تم ریکلس کرو ولید، ڈیڈ کچھ نہیں سوچیں گے تمہارے بارے میں.." اسنے مسکرا کر تسلی دی. "میں تمہارے لئے چائے لاتی ہوں... مجھے لگتا ہے کہ تمہارے سر میں درد ہے." بغور اسے دیکھتے اور اسکی حالت سمجھتے ، کہہ کر وہ جانے لگی کہ ولید نے اسے روک لیا.

"شکریہ آئمہ! لیکن مجھے اب نکلنا ہے. ﷲحافظ." شوز پہن کر وہ اٹھا تھا اپنی گھڑی( اٹھاتے ہوئے وہ ٹھٹکا تھا، اس نے کب گھڑی اتاری تھی) ، کوٹ، موبائل چابی اٹھائی پھر شوز پہنے( یہ میں نے کب اتارے، عجیب دماغ ہورہا تھا) اور باہر کی طرف قدم بڑھائے ہی تھے کہ آئمہ کی آواز پر ٹھٹک کر رک گیا.

" آخر تمہیں ایسی کونسی جلدی ہے ولید حسن جو تم ہر چیز یونہی چھوڑے وہاں جانا چاہتے ہو؟" ایک تو سر کا درد اوپر سے آئمہ کی بدلا ہوا لہجہ. وہ پلٹا تھا، اسے بغور دیکھے معنی خیزی سے جواب دیا.

"کیونکہ... وہاں.... میرے ماں باپ اور میری بیوی میرا انتظار کررہے ہونگے. اور میں جانتا ہوں میرے اس طرح ساری رات گھر پر نہ آنے پر وہ سکون کی نیند سوئے بھی نہیں ہونگے! گوٹ اٹ؟ ناؤ آئی ہیو ٹو لیو!"

تم سے ہی Where stories live. Discover now