Oops! This image does not follow our content guidelines. To continue publishing, please remove it or upload a different image.
💕 اگر وہ مہربان ہوتا تو میری آنکھ میں نہ جھلملاتی یہ نمی ہوتی نہ میرے دل کی وادی میں خزاں کا کارواں رکتا,
اگر وہ مہربان ہوتا میری بے نور آنکھوں میں ستارے قید کر دیتا, میری زخمی ہتھیلی پر وہ کوئی پھول دھر دیتا,
میرے ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں لے کر وہ یہ کہتا محبت روشنی ہے, رنگ ہے, خوشبو ہے, ستارہ ہے, قسم مجھ کو محبت کی مجھے تو سب سے پیارا ہے،
مگر ایسا وہ تب کہتا اگر وہ مہربان ہوتا۔۔۔۔!!! 💕
________________
دل کے کورے کاغذ پر ایک بار جو نام اپنے ہاتھوں سے لکھ دیا جائے وہ کبھی مٹتا نہیں۔۔۔ جس کے ساتھ روح کا تعلق استوار ہو جاۓ وہ کبھی بھولتا نہیں۔۔۔ بلکل ایسا ہی کچھ اس کے ساتھ بھی ہونے لگا تھا۔۔۔ وہ جتنا اس کی یادوں سے اپنا دامن بچاتی وہ اتنا ہی اس کی ان یادوں میں تو کیا دعاؤں میں بھی شامل رہتا۔۔۔ شاید وہ یہ نہیں جانتی تھی کے یہ محبت ایک ایسا احساس ہے جو دل میں ایک بار سما جاۓ تو نکلتا نہیں پھر چاہے اس دل پر لاکھ پردے ہی کیوں نہ لاگو کیے جائیں۔
___________
ٹیبل پر کافی کیک رکھتے آج کتنے دنوں بعد اس کے چہرے پر مسکراہٹ کا سبب وہی کھٹی میٹھی یادیں بنی تھیں کے جن میں کھونے سے وہ اس لمہے خود کو باز رکھنے میں ناکام ہو بیٹھی تھی۔۔۔ جہاں وہ اس وقت کھڑی تھی۔۔۔ یہ جگہ۔۔۔ ہاں یہ جگہ بھی تو وہی تھی کے جہاں پر وہ سب مل کر ڈھیر ساری باتیں کیا کرتے تھے۔۔۔ کبھی روٹھ کر خودبخود مان جاتے تو کبھی ردا سے ایک دوسرے کی شکایت کرتے۔۔۔ شرارتیں۔۔۔ چھیڑ خانی اور خوب ساری مستی مذاق۔
ایسے ہی ماضی کے کچھ بیتے لمحوں میں کھوئے رہتے اسے یاد آیا کے جب اس نے پہلی بار ادیان کا فیورٹ کیک بنایا تھا۔
اس کے ساتھ گزرے وقت کو یاد کرتے ہوئے آج ایک بار پھر وہ دلفریب سا عکس اس کے ذہن کے پردوں پر ابھرا تو وہ اسے اپنے سامنے مسکراتے۔۔۔ بات کرتے۔۔۔ خود کو آج بھی اس کی آواز کے جادو میں کھوتا محسوس کر سکتی تھی۔۔۔ باوجود اس کے کے اس نے اسے بھولنے کی بہت کوشش کی۔۔۔ اس کے لئے اپنے دل میں بسی محبت کو دل میں ہی دبا دیا کے جیسے وہ اس کے لئے ایک سراب ہو۔۔۔ ایک ایسا سراب کے جس کے پیچھے بھاگنے سے وہ تھک جاتی اور آخرکو اس کے ہاتھ کچھ نہ آتا۔۔۔ بس اسی پل اس نے اپنے قدموں کو وہیں روک لیا پر یہ وقت بھی کتنا ظالم تھا۔۔۔ چاہے جتنا گزرتا وہ تب بھی اپنے دل کو اسی ایک مقام پر کھڑا پاتی۔۔۔ اس کا دل جو کچھ بھولتا ہی نہ تھا۔۔۔ کیوں وہ خود کو اذیت میں مبتلا کرنے سے باز نہیں آتا۔۔۔ کیوں بس اسی کی یادوں کو جینے کی وجہ بنائے رہتا تھا۔۔۔ کیوں آخر کیوں اس کے خیالات دل پر قابض ہو کر سوچوں میں شراکت اختیار کر کے اسے یوں مجبور کر جاتے کے ایک ہی پل لگتا اس کے سارے جذبات و احساسات اس ایک شخص کی جانب راغب ہونے میں۔۔۔ آج بھی تو یہی ہوا تھا۔۔۔