اپنا لہنگا سمبھالتی ہوئی بنا کسی میک اپ اور جیولری کے بھی وہ اسے اتنی حسین لگی کے ایک پل کو تو وہ اپنی آنکھیں ہی جھپکنا بھولا تھا پر اگلے ہی لمحے جیسے ہوش میں آتے اس کے چہرے پر ناگوار تاثرات نے جگہ لی تو ماتھے پر کئی شکنیں ابہریں۔۔۔ جلد ہی سائیڈ ٹیبل سے اپنا فون اٹھا کر اس کا نمبر ڈائل کرتے ایک بار پھر اس کی نظر سامنے سکرین پر اس کی تصویر پر ٹکی۔
ہمممم! بولو!
اس نے اپنا فون کان سے لگاتے ہی لاپرواہ سے انداز میں کہا۔کہاں ہو؟
کیوں بتاؤں۔۔۔
ٹکہ سا جواب ملتے ہی سمیر کا بگڑا موڈ مزید بگڑا۔۔۔جتنی بے عزتی یہ لڑکی اس کی کر جاتی تھی اس کا حساب تو وہ آج تک نہیں لگا پایا تھا۔۔۔ وہ آفس جانے سے پہلے اپنے لیپ ٹاپ پر نوٹیفکیشن چیک کر رہا تھا جب اس کی نظر شانزے کی تصویر پر گئی جس میں وہ لہنگا سمبھالتی ہوئی بہت خوبصورت لگ رہی تھی۔۔۔ یہ اس کی رینڈم پک تھی جو عالیہ کی شادی میں لی گئی تھی۔۔۔ پہلے تو وہ اسے دیکھتا ہی رہ گیا بعد میں اسے احساس ہوا کے شانزے نے یہ پک اپنی آئی ڈی پر اپڈیٹ کی ہوئی ہے یہاں تک کہ اس نے اپنی ڈی پی پر بھی وہی تصویر اپلوڈ کی ہوئی تھی۔شانزے! تم باز نہیں آؤ گی نا۔۔۔ وہ اپنا لیپ ٹاپ ہاتھ میں لئے اس کے ہاتھوں کی گئی عزت افزائی کو درگزر کرتا اب رعب جمانے والی آواز میں بولا یہ جانتے ہوئے بھی کے سامنے بھی شانزے تھی جس پر اس کے رعب کا تو کوئی اثر نہیں ہونا تھا الٹا اسے دس سنا دیتی تھی اور اس دفع بھی بلکل وہی ہوا تھا۔
نہیں آؤں گی باز۔۔۔ اب بتاؤ!
اپنے ازلی ڈھٹائی سے بھرپور انداز میں اس سے باز رہنے کی بنا کوئی وجہ جانے جیسے ہی وہ اپنا فیصلہ سناتی بولی تو سمیر کا دل کیا کے اس وقت شانزے اس کے سامنے ہو اور وہ اس کے بال ہی نوچ ڈالے۔۔۔ پر ہمیشہ کی طرح اس بار بھی وہ ایسا صرف سوچ ہی سکا تھا۔ابھی کے ابھی انسٹا سے اپنی یہ تصویر ہٹاؤ۔۔۔ ورنہ!!!
اوہ! تو اس کا مطلب کے تم میری ڈی پی کو دیکھ کر جیلس ہو رہے ہو۔۔۔ بات سنو! میں ایسا کچھ نہیں کروں گی۔۔۔ میری ڈی پی میری مرضی! سمجھ آئی!!!! پہلے تو وہ نارمل سے انداز میں بولی تھی مگر آخری الفاظ پر وہ ایسا زور سے چیخی کے سمیر کو فون ہٹا کر اپنے کان پر ہاتھ رکھنا پڑا۔۔۔
تمہاری مرضی! ابھی بتاتا ہوں۔۔۔ بس اب تم دیکھتی جاؤ کے جب سمیر کی مرضی ہوتی ہے تو وہ کیا کرتا ہے۔۔۔۔ وہ جب فون واپس اپنے کان سے لگا کر دانت پیستے بولا تو اس کا انداز کسی دھمکی سے کم نہ تھا۔۔۔ اسے شانزے اور ادیان کی ڈی پی پر کمینٹ کرنا بہت پسند تھا۔۔۔ وہ ایسے ایسے کمینٹ کرتا کے ادیان اور شانزے کا خون کھول جاتا۔۔۔ بس ایک جیا ہی تھی جو اس کے اوٹ پٹانک کمینٹس سے بچی ہوئی تھی۔
سمیرررر! خبردار! جو تم نے کوئی اپنے جیسا فضول سا کمینٹ کیا تو۔۔۔ قسم سے! میرے ہاتھوں سے بچو گے نہیں تم۔۔۔ شانزے کو اس کے کمنٹس یاد آئے تو اسے یہیں سے وارننگ دیتی بولی ورنہ تو اس کا بھی یہی دل چاہا کے وہ اس کے سامنے ہو اور وہ اس کا حشر نشر کر دے۔
YOU ARE READING
"محبت سانس در سانس مجھ میں" از قلم سوزین سائرہ 𝕔𝕠𝕞𝕡𝕝𝕖𝕥𝕖𝕕
Romanceیہ کہانی چار دوستوں کی دوستی کے بیچ محبت، اعتبار اور ان سے جڑے خوبصورت رشتوں کی ہے❤